بلوچستان میں مسلح افراد کا حملہ: کوئلے کی کان میں کام کرنے والے 20 مزدور ہلاک، 7 زخمی ہو گئے

a844dae1-b16c-47e6-ac89-a2a78968edbe.jpg

بلوچستان کے ضلع دکی میں نامعلوم مسلح افراد کے حملے میں کوئلے کی کانوں میں کام کرنے والے 20 مزدور ہلاک اور سات زخمی ہو گئے ہیں۔مقامی حکام کے مطابق یہ حملہ گزشتہ شب دکی شہر کے قریب پولیس ایریا میں کیا گیا۔دکی پولیس کے ایس ایچ او ہمایوں خان ناصر نے بتایا کہ نامعلوم مسلح افراد اس علاقے میں آئے اور انھوں نے مزدوروں پر فائرنگ کی۔

ان کا کہنا تھا کہ ہلاک ہونے والے مزدوروں میں سے چار کا تعلق افغانستان جبکہ باقی کا تعلق بلوچستان کے علاقوں ژوب، قلعہ سیف اللہ، پشین، موسیٰ خیل اور کچلاک سے ہے۔اس حملے کی ذمہ داری تاحال کسی نے قبول نہیں کی تاہم ماضی میں اس نوعیت کے حملوں کی ذمہ داری کالعدم عسکریت پسند تنظیم بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) کی جانب سے قبول کی جاتی رہی ہیں۔مقامی صحافی عبدالحکیم ناصر نے بتایا کہ اس واقعے کے خلاف دکی کے مرکزی چوک پر احتجاج کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ شہر میں آج کاروباری مراکز بند ہیں۔واضح رہے کہ رواں برس بلوچستان کے مختلف علاقوں میں مزدوروں پر حملے کے متعدد واقعات پیش آ چکے ہیں، جن میں زیادہ تر پنجاب سے تعلق رکھنے والے مزدوروں کو نشانہ بنایا گیا۔

حملہ دکی کے کس علاقے میں کیا گیا؟

یہ حملہ دکی میں خیر محمد ناصر لیز علاقے میں کیا گیا جو دکی شہر سے اندازاً آٹھ کلومیٹر کے فاصلے پر جنوب میں واقع ہے۔ایس ایچ او ہمایوں خان ناصر نے بتایا کہ اس علاقے میں گزشتہ شب نامعلوم مسلح افراد کی ایک بڑی تعداد آئی اور انھوں نے قریب سے کوئلے کی کانوں پر کام کرنے والے مزدوروں کو نشانہ بنایا۔ان کا کہنا تھا کہ مزدوروں پر حملے کے علاوہ مسلح افراد نے مختلف کانوں پر موجود مشینری کو بھی نذر آتش کیا۔ایس ایچ او کا کہنا تھا کہ واقعے کے بارے میں مختلف پہلوئوں سے تحقیقات کا سلسلہ جاری ہے۔لاشوں کو پوسٹ مارٹم جبکہ زخمیوں کو طبی امداد کے لیے ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہسپتال دکی منتقل کیا گیا۔

دکی کہاں واقع ہے؟

دکی بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ سے اندازاً 300 کلومیٹر کے فاصلے پر شمال مشرق میں واقع ہے۔ اس ضلع کی سرحدیں کوہلو سے بھی ملتی ہیں جس کا شمار بلوچستان کے ان علاقوں میں ہوتا ہے جو شورش سے زیادہ متاثر ہیں۔اس ضلع کی آبادی کی غالب اکثریت مختلف پشتون قبائل پر مشتمل ہے۔ یہاں کوئلے کے ذخائر ہیں جن پر بڑی تعداد میں مزدور کام کرتے ہیں۔دکی اور اس کے نواحی علاقوں میں پہلے بھی کوئلے کی کانوں، کوئلہ لے جانے والے ٹرکوں پر حملوں کے علاوہ مزدوروں کے اغوا اور سکیورٹی فورسز پر حملوں کے واقعات پیش آتے رہے ہیں۔رواں سال مئی کے مہینے میں یہاں بارودی سرنگ کے دھماکے میں دو مزدور ہلاک اور 17 زخمی ہوئے تھے ۔

About Author

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے