ایک پر امن تحریک کو دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کرنا ظلم اور جبر کا فیصلہ ہے: منظور پشتین
وفاقی حکومت کی جانب سے کالعدم قرار دی جانے والی پشتون قوم پرست تنظیم پختون تحفظ موومنٹ کے سربراہ منظور پشتین نے کہا ہے کہ ’ایک پر امن تحریک کو دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کرنا ظلم اور جبر کا فیصلہ ہے اور صرف ہم نے نہیں پورے پختون علاقوں نے اس کی مذمت کی ہے۔جمعرات کی رات وزیر اعلیٰ خییبر پختونخوا علی امین گنڈہ پور کے ساتھ ون آن ون ملاقات کے بعد صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے منظور پشتین نے پابندی کے حوالے سے سوال پر کہا ’یہ انتہائی ظلم اور جبر کا فیصلہ ہے کہ کیونکہ جو دہشت گردوں کے معاون ہیں آماجگاہیں دی ہیں یہاں پر احسان اللہ احسان جیسے لوگوں کو بنگلے دیے گئے ہیں وہ کھلے عام گھوم پھر رہے ہیں۔انھوں نے کہا کہ ’صرف ہم نے نہیں بلکہ پورے پختون خطے اور سیاسی جماعتوں اور تنظیموں نے حکومت کے اس فیصلے کی مذمت کیان کا کہنا تھا کہ انھوں نے ہلاکتوں اور جبر کے فیصلوں کو برداشت کیا ہے لیکن بات حکومت پر آئی تو ان سے برداشت نہیں ہو گی۔
میڈیا سے بات کرتے ہوئے منظور پشتین نے کہا کہ پختونوں کا جرگہ اپنی روایات کے مطابق اپنی جگہ پر اپنے وقت پر منعقد ہوگا۔منظور پشتین نے بتایا کہ پختون علاقوں میں امن اور قوم کے لیے پر امن تحریک کو سراہنے پر بات چیت ہوئی ہے اور کبھی بھی ایسا مسئلہ نہیں ہوگا کہ ان میں رکاوٹ پیدا کی جائے اس لیے جرگہ اپنے وقت پر اور اپنے مقام پر ہوگا۔اس دوران ایک سوال پر علی امین گنڈہ پور نے کہا کہ ’وفاقی حکومت نے جو صوبے کے اندر مداخلت کرکے اور صوبے کی روایات اور جرگہ جو پختونوں کی روایت پہچان ہے اس پر جو حملہ کیا اس کی مذمت کرتا ہوں۔انھوں نے کہا کہ ان قربانیوں کی وجہ سے آج جرگہ اسی جگہ ہو رہا ہے اور اسی وقت پر ہو رہا ہے اور اس جرگے میں تمام مسائل اور مطالبات پر بات ہوگی۔
کل رات صوبائی حکومت کی جانب سے سپیکر صوبائی اسمبلی اور اراکین پارلیمان پر مشتمل ایک جرگہ پی ٹی ایم سے مذاکرات کے لیے جمرود پہنچا تھا لیکن اس میں کوئی پیش رفت نظر نہیں آئی جس پر وزیر اعلی علی امین خود جمرود پہنچے اور انھوں نے پی ٹی ایم کی قیادت سے مذاکرات کیے جس کے بعد پی ٹی ایم کو جرگہ منعقد کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔ اس کے لیے تیاریاں جاری ہیں۔اس دوران آج پشاور کے علاقے حیات آباد ، ریگی للمہ اور یونیورسٹی ٹاؤن میں بیشتر تعلیمی ادارے بند کر دیے گئے ہیں۔