پی ٹی ایم کو جرگہ کرنے دیں، دیکھیں گے کیا کرتے ہیں: پشاور ہائی کورٹ

376478-634690596.jpg

پشاور ہائی کورٹ نے جمعے کو پشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) کی جانب سے ضلع خیبر میں طے شدہ ’قومی جرگے‘ کے حوالے سے کہا کہ ’جرگہ منعقد ہونے دیں پھر دیکھیں گے کہ یہ کیا کرتے ہیں۔قومی جرگے‘ کے خلاف دائر درخواست کی سماعت جمعے کو پشاور ہائی کورٹ کے جسٹس سید ارشد علی اور جسٹس وقار احمد پر مشتمل دو رکنی بینچ نے کی۔

پی ٹی ایم کے ’قومی جرگے‘ کے خلاف ضلع خیبر کے رہائشی خاطراللہ نے پشاور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی ہے جس میں جرگہ روکنے کی استدعا کی گئی ہے۔درخواست گزار کا موقف ہے کہ پاکستان بننے کے بعد ملک میں عدالتیں موجود ہیں اور ضم اضلاع میں بھی عدالتیں قائم ہوچکی ہیں۔پی ٹی ایم نسل پرستی کو پروان چڑھا کر ضلع خیبر میں ’پشتون نیشنل کورٹ‘ کے نام سے متوازی عدالت قائم کرنا چاہتی ہے جس کے دعوت نامے بھی جاری کیے گئے ہیں۔

درخواست گزار کے مطابق، ’چونکہ جرگے اور پنچایت کے فیصلے غیر انسانی سزاؤں پر مبنی ہوتے ہیں لہذا عدالت پی ٹی ایم کے 11 اکتوبر کے جرگے کو روکے۔اسی کیس کی سماعت کے دوران درخواست گزار کے وکیل دانیال چمکنی نے عدالت کو بتایا کہ پہلے سے عدالتیں موجود ہیں تو ایسے میں پشتون قومی جرگہ غیر قانونی ہے۔اسی پر جسٹس سید ارشد علی نے استفسار کیا کہ کس نے عدالتیں بنائی ہیں؟ جس پر درخواست گزار کے وکیل نے بتایا کہ ’یہ منظور پشتین نے بنائی ہیں۔

جسٹس ارشد علی نے بتایا کہ ’کل ان (منظور پشتین) کی طرف سے بھی ایک درخواست آئی ہے، اس کو بھی دیکھنا ہے اور اس سلسلے میں حکومت جواب جمع کرائے۔عدالت نے اس حوالے سے کہا کہ ’ان کو (جرگہ) کرنے دیں، پھر دیکھتے ہیں کہ یہ کیا کرتے ہیں۔اس کے بعد عدالت نے وفاقی اور صوبائی حکومتوں سے جواب طلب کر کے سماعت ملتوی کر دی۔

دوسری جانب پی ٹی ایم کے جرگے کی جگہ پر فائرنگ اور شیلنگ کے خلاف گذشتہ روز ضلع خیبر کے رہائشی زاہد اللہ نے درخواست دائر کی تھی، جس میں پولیس اور حکومت کو پر امن کارکنان کو جرگہ کرنے کی استدعا کی گئی تھی۔درخواست گزار نے موقف اپنایا ہے کہ ضلع خیبر میں پاکستان کے شہریوں کی پر امن جرگہ گاہ پر فائرنگ اور شیلنگ کی گئی جس سے عوام کو بھی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔درخواست گزار کے مطابق: ’حکومت سے مطالبات کرنا، جلسہ کرنا اور اظہار رائے کی آزادی آئین پاکستان نے ہر شہری کو دی ہے لیکن ہمیں یہ نہیں کرنے دیا جا رہا ہے۔

اس کیس میں عدالت کے حکم پر چیف سیکریٹری خیبر پختونخوا ندیم اسلم چوہدری، سیکریٹری ہوم اینڈ ٹرائبل افیئرز عابد مجید، پشاور پولیس کے سربراہ، درخواست گزار کے وکیل علی اعظیم افریدی اور ایڈوکیٹ جنرل شاہ فیصل اتمانخیل عدالت میں پیش ہوئے۔کیس کی سماعت جسٹس سید ارشد علی اور جسٹس وقار احمد نے کی اور سماعت کے دوران عدالت نے چیف سیکریٹری سے پوچھا کہ کیا آپ کو پتہ ہے کہ آپ کو کیوں یہاں بلایا گیا ہے؟اسی پر چیف سیکریٹری نے بتایا کہ درخواست میں کہا گیا ہے کہ وفاقی حکومت نے خط لکھا ہے جس سے امن و امان کی حالت خراب ہوئی ہے۔ جس پر عدالت نے استفسار کیا کہ ’کیا امن و امان کی حالت آپ کے ایکشن کی وجہ سے خراب ہوئی؟چیف سیکریٹری نے جواب دیتے ہوئے بتایا کہ اگر کسی نے جلسہ یا احتجاج کرنا ہو تو اس کے لیے پہلے اجازت نامہ لیا جاتا ہے لیکن انہوں نے کوئی اجازت نامہ نہیں لیا ہے۔

جسٹس سید ارشد علی نے ریمارکس دیتے ہوئے بتایا کہ کیا صوبائی حکومت نے اس حوالے سے کوئی احکامات دیے ہیں جس پر چیف سیکریٹری نے بتایا، ’اگر کوئی غیر قانونی کام ہو رہا ہے تو اس کے لیے اجازت کی ضرورت نہیں ہوتی بلکہ پولیس کارروائی کر سکتی ہے۔اسی پر جسٹس سید ارشد علی نے بتایا کہ درخواست میں کچھ الزامات ہیں کہ یہ پارٹی ہے اور اجتماع کرنا چاہتے ہے اور ان پر شیلنگ ہو رہی ہے اور لوگوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔ایڈوکیٹ جنرل شاہ فیصل نے بتایا کہ صوبائی حکومت نے پر امن جرگے پر شیلنگ کا نہیں کہا ہے۔جس پر جسٹس سید ارشد علی نے استفسار کیا کہ ’آپ نے کل کہا تھا کہ وفاقی حکومت کے احکامات پر قانون نافذ کرنے والے اداروں نے کارروائی کی ہے۔

ایڈوکیٹ جنرل نے اس پر بتایا کہ ’کل وزیر اعلیٰ سے بات ہوئی اور انہوں نے کہا کہ زبانی احکامات جاری کیے ہیں۔جسٹس سید ارشد علی نے جواب دیا کہ زبانی احکامات کی تو کوئی حیثیت نہیں ہے۔سیکریٹری ہوم عابد مجید نے عدالت کو بتایا کہ ’سی سی پی او سے تصدیق کی ہے کہ خیبر میں کوئی کارروائی نہیں ہوئی ہے بلکہ جہاں لوگ بیٹھے ہیں، وہ پشاور کی حدود میں ہے جہاں ایکشن لیا گیا ہے۔سیکریٹری ہوم نے بتایا کہ ’جہاں جرگہ ہو رہا ہے، وہاں گذشتہ ایک مہینے سے ایک اور دھرنا بھی جاری ہے۔ جنہوں نے روڈ بند کی ہے اور ہم نے پولیس کو اتنا کہا ہے کہ مظاہرین کو کچھ نہ کہے اور صرف سڑک خالی کر دیں اور کسی اور جگہ بیٹھ جائیں۔اس پر عدالت نے کہا کہ اس سلسلے میں تحریری جوابات جمع کرائیں۔

About Author

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے