حزب اللہ کے پیجرز دھماکوں میں ملوث بھارتی شہری کے ریڈ وارنٹ جاری

2715091-indiancitizeninvolveinpagersblastinlebnon-1727695090-605-640x480.jpg

اوسلو: گزشتہ ہفتے لبنان میں حزب اللہ کے زیر استعمال 3 ہزار سے زائد پیجرز میں دھماکوں میں بھارتی نژاد شہری کے ملوث ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔بین الاقوامی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق بھارتی نژاد رینسن جوز نے اسرائیلی سہولت کاری کا کردار ادا کیا جو گرفتاری سے بچنے کے لیے اب امریکا فرار ہوچکا ہے۔ناروے پولیس نے رائٹرز کو بتایا کہ پیجرز دھماکوں کی تحقیقات کے دوران پتا چلا کہ پیجرز کی تیاری میں نوٹرا گلوبل نامی کمپنی کا کردار بھی ہے جو ناروے کے ایک بھارتی نژاد شہری کی ہے۔

پولیس کے بقول بھارتی شہری کی کمپنی کی کسی ٹرانزیکشن سے یہ ثابت نہیں ہوا تھا کہ پیجرز کی خرید و فروخت ہوئی ہو تاہم اس کے شواہد ملے کہ پیجرز کی سپلائی میں یہ کمپنی ملوث تھی۔جس پر ناروے پولیس نے بھارتی شہری کی گرفتاری کے لیے قانونی کارروائی شروع کی لیکن وہ اس سے قبل ہی امریکا فرار ہونے میں کامیاب ہوگیا۔بھارتی ریاست کیرالہ سے تعلق رکھنے والا شہری رینسن جوز 10 سال قبل ہی تعلیم کی غرض سے ناروے کے دارالحکومت اوسلو پہنچا تھا۔رائٹزر کا دعویٰ ہے کہ جب رینسن جوز سے فون پر پیجرز دھماکوں کے بارے میں سوال کیا گیا تو اس نے کوئی جواب دیے بغیر فون کاٹ دیا۔حال ہی میں پیجرز بم دھماکوں میں ملوث بھارتی نژاد کی تلاش کے لیے بین الاقوامی وارنٹ جاری کر دیے گئے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

اہم خبریں

ملتان کی ثانیہ زہرا قتل کیس کا فیصلہ سنا دیا گیا، ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محسن علی خان نے فیصلہ سنایا، ثانیہ زہرا قتل کیس میں مرکزی ملزم علی رضا کو سزائے موت جبکہ علی رضا کے بھائی اور والدہ کو عمر قید کی سزادی گئی، مقتولہ ثانیہ زہرا کی پھندا لگی لاش گھر کے کمرے سے برآمد ہوئی تھی، مدعی پارٹی کے وکلا شہریار احسن اور میاں رضوان ستار نے دلائل پیش کیے تھے۔ ثانیہ زہرا معروف عزادار متولی مسجد، امام بارگاہ، مدرسہ سید اسد عباس شاہ کی بیٹی تھیں، ملزمان کے وکیل ضیا الرحمن رندھاوا نے دلائل پیش کیے تھے، پراسکیوشن کی جانب سے ڈپٹی پراسیکیوٹر میاں بلال نے دلائل پیش کیے تھے، مرکزی ملزم مقتولہ کا شوہر علی رضا پولیس کی حراست میں عدالت میں پیش کیا گیا، مقتولہ ثانیہ زہرا کی پھندا لگی لاش گھر کے کمرے سے برامد ہوئی تھی، تھانہ نیو ملتان میں ثانیہ کے شوہر علی رضا، دیور حیدر رضا، ساس عذرا پروین سمیت چھ افراد کو مقدمہ میں نامزد کیا گیا تھا۔ مقدمہ مقتولہ ثانیہ زہرا کے والد اسد عباس شاہ کی مدعیت میں درج کیا گیا تھا، ثانیہ زہرا قتل کیس ایک سال چار ماہ اور نو دن عدالت میں زیرسماعت رہا، ثانیہ زہرا قتل کیس میں مجموعی طور پر 42 گواہوں کی شہادتیں قلمبند کی گئیں، ثانیہ زہرا قتل کا مقدمہ تھانہ نیو ملتان میں درج کیا گیا تھا، عدالتی حکم پر ثانیہ زہرا کی قبر کشائی بھی کی گئی تھی، ثانیہ زہرا قتل کیس میں اعلیٰ پولیس افسران کی جوائنٹ انویسٹیگیشن ٹیم بنائی گئی تھی، ثانیہ زہرا کی لاش گزشتہ سال نو جولائی کو گھر کے کمرے سے ملی تھی، ثانیہ زہرا کے دو ننھے بچے بھی ہیں۔