اسماعیل ہنیہ کا بدلہ نہ لینے پر غزہ جنگ بندی کے امریکی وعدے جھوٹے نکلے؛ صدر پیزشکان

2715190-iranpresident-1727704288-144-640x480.jpg

تہران: ایران کے صدر مسعود پیزشکیان نے غزہ میں جنگ بندی سے متعلق امریکا اور یورپی ممالک کے وعدوں کو جھوٹا قرار دیتے ہوئے کڑی تنقید کی ہے۔عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ایرانی صدر نے کابینہ کے اجلاس میں شکوہ کیا کہ امریکا اور یورپی ممالک نے ہم سے وعدہ کیا تھا کہ اسرائیل غزہ میں جنگ بندی پر راضی ہے اس لیے اسماعیل ہنیہ کے قتل کا بدلہ لینے میں عجلت کا مظاہرہ نہ کریں۔ایرانی صدر نے مزید کہا کہ امریکا اور یورپی ممالک کے تمام وعدے جھوٹے اور کھوکھلے نکلے۔ جس کے بعد ان پر اعتماد کرنے کا کوئی جواز نہیں رہتا۔

صدر مسعود پیزشکیان نے اسرائیل کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ایسے مجرموں کو مزید وقت دینے سے انہیں مزید ظلم کرنے کی ہمت ملے گی۔مسعود پیزشکیان نے اسرائیل کے لبنان اور غزہ میں کارروائیوں کو “گھناؤنا جرم” قرار دیتے ہوئے کہا کہ صیہونی ریاست نے ایک بار پھر ثابت کر دیا کہ وہ کسی بھی بین الاقوامی اصول یا فریم ورک کی پاسداری نہیں کرتی۔اجلاس میں ایرانی وزارت خارجہ نے اس تاثر کو غلط قرار دیا کہ ایران اسرائیل کا مقابلہ کرنے کے لیے لبنان یا غزہ میں فوج تعینات کرے گا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

اہم خبریں

ملتان کی ثانیہ زہرا قتل کیس کا فیصلہ سنا دیا گیا، ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محسن علی خان نے فیصلہ سنایا، ثانیہ زہرا قتل کیس میں مرکزی ملزم علی رضا کو سزائے موت جبکہ علی رضا کے بھائی اور والدہ کو عمر قید کی سزادی گئی، مقتولہ ثانیہ زہرا کی پھندا لگی لاش گھر کے کمرے سے برآمد ہوئی تھی، مدعی پارٹی کے وکلا شہریار احسن اور میاں رضوان ستار نے دلائل پیش کیے تھے۔ ثانیہ زہرا معروف عزادار متولی مسجد، امام بارگاہ، مدرسہ سید اسد عباس شاہ کی بیٹی تھیں، ملزمان کے وکیل ضیا الرحمن رندھاوا نے دلائل پیش کیے تھے، پراسکیوشن کی جانب سے ڈپٹی پراسیکیوٹر میاں بلال نے دلائل پیش کیے تھے، مرکزی ملزم مقتولہ کا شوہر علی رضا پولیس کی حراست میں عدالت میں پیش کیا گیا، مقتولہ ثانیہ زہرا کی پھندا لگی لاش گھر کے کمرے سے برامد ہوئی تھی، تھانہ نیو ملتان میں ثانیہ کے شوہر علی رضا، دیور حیدر رضا، ساس عذرا پروین سمیت چھ افراد کو مقدمہ میں نامزد کیا گیا تھا۔ مقدمہ مقتولہ ثانیہ زہرا کے والد اسد عباس شاہ کی مدعیت میں درج کیا گیا تھا، ثانیہ زہرا قتل کیس ایک سال چار ماہ اور نو دن عدالت میں زیرسماعت رہا، ثانیہ زہرا قتل کیس میں مجموعی طور پر 42 گواہوں کی شہادتیں قلمبند کی گئیں، ثانیہ زہرا قتل کا مقدمہ تھانہ نیو ملتان میں درج کیا گیا تھا، عدالتی حکم پر ثانیہ زہرا کی قبر کشائی بھی کی گئی تھی، ثانیہ زہرا قتل کیس میں اعلیٰ پولیس افسران کی جوائنٹ انویسٹیگیشن ٹیم بنائی گئی تھی، ثانیہ زہرا کی لاش گزشتہ سال نو جولائی کو گھر کے کمرے سے ملی تھی، ثانیہ زہرا کے دو ننھے بچے بھی ہیں۔