اسرائیلی زمینی جارحیت کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار ہیں، حزب اللہ

301934318d7652c.jpg

لبنانی تنظیم حزب اللہ نے اپنے سربراہ حسن نصراللہ کی فضائی حملے میں شہادت کے باوجود غزہ کی حمایت اور اسرائیل سے لڑنے کا عزم ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم لبنان میں اسرائیلی زمینی جارحیت کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار ہیں۔حسن نصراللہ کی شہادت کے بعد ٹیلی ویژن پر اپنے خطاب میں گروپ کے نائب سربراہ نعیم قاسم نے کہا کہ حسن نصراللہ کی جگہ ایک نئے سربراہ کا انتخاب جلد کیا جائے گا اور یہ کام پہلے سے وضع شدہ طریقہ کار کے تحت کیا جائے گا۔

انہوں نے گزشتہ دنوں بڑی تعداد میں ہونے والی شہادتوں کے باوجود اسرائیل کا مقابلہ کرنے کا عزم ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ہم ہر قسم کی اسرائیلی زمینی جارحیت کے مقابلے کے لیے تیار ہیں۔اسرائیل نے رواں ماہ کہا تھا کہ وہ غزہ کے بجائے اپنی توجہ لبنان کے ساتھ اپنی شمالی سرحد کو محفوظ بنانے پر مرکوز کر رہا ہے، تاکہ اکتوبر سے بے گھر اسرائیلی اپنے گھروں کو واپس جا سکیں۔لبنان پر حملوں میں سینکڑوں افراد شہید اور لاکھوں افراد اپنے گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہو گئے ہیں اور خطے کے ایک نئی جنگ کے لپیٹ میں آنے کا اندیشہ ہے۔

نعیم قاسم نے کہا کہ حزب اللہ غزہ اور فلسطین کی حمایت، لبنان اور اس کے عوام کے دفاع اور شہریوں کے قتل عام کے جواب میں اسرائیلی دشمن کا مقابلہ جاری رکھے گی۔انہوں نے مزید کہا کہ ہم کسی بھی قسم کی صورتحال کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہیں گے اور اگر اسرائیل زمینی راستے سے داخل ہونے کا فیصلہ کرتا ہے تو مزاحمتی قوتیں کسی بھی زمینی تصادم کے لیے تیار ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ہم غزہ کے ساتھ ہیں اور فلسطینی کاز کی حمایت کرتے ہیں لیکن شاید ہمارا ملک جنگ ​​کا مقابلہ نہیں کر سکتا، ہمارا ملک ایک بری حالت میں ہے اور وہ (اسرائیل) غزہ سے فارغ ہو کر لبنان آ گئے ہیں۔نائب سربراہ نے کہا کہ ہمیں معلوم ہے کہ جنگ شاید لمبی چلے اور اس میں زیادہ وقت لگے لیکن ہم تیار ہیں، ہم اسی طرح فاتح ہوں گے جیسے 2006 میں اسرائیل کے ساتھ تنازع میں ہوئے تھے۔

لبنان کے وزیر صحت فراس ابیاد نے ہفتے کے روز بتایا تھا کہ 16 ستمبر سے اب تک 87 بچوں سمیت 1ہزار 30 افراد شہید ہو چکے ہیں۔اقوام متحدہ کی پناہ گزین ایجنسی کے سربراہ فلیپو گرانڈی نے کہا کہ لبنان کے اندر 2لاکھ سے زیادہ لوگ بے گھر ہو چکے ہیں جبکہ 1لاکھ سے زائد ہمسایہ ملک شام کا رخ کر گئے ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

اہم خبریں

ملتان کی ثانیہ زہرا قتل کیس کا فیصلہ سنا دیا گیا، ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محسن علی خان نے فیصلہ سنایا، ثانیہ زہرا قتل کیس میں مرکزی ملزم علی رضا کو سزائے موت جبکہ علی رضا کے بھائی اور والدہ کو عمر قید کی سزادی گئی، مقتولہ ثانیہ زہرا کی پھندا لگی لاش گھر کے کمرے سے برآمد ہوئی تھی، مدعی پارٹی کے وکلا شہریار احسن اور میاں رضوان ستار نے دلائل پیش کیے تھے۔ ثانیہ زہرا معروف عزادار متولی مسجد، امام بارگاہ، مدرسہ سید اسد عباس شاہ کی بیٹی تھیں، ملزمان کے وکیل ضیا الرحمن رندھاوا نے دلائل پیش کیے تھے، پراسکیوشن کی جانب سے ڈپٹی پراسیکیوٹر میاں بلال نے دلائل پیش کیے تھے، مرکزی ملزم مقتولہ کا شوہر علی رضا پولیس کی حراست میں عدالت میں پیش کیا گیا، مقتولہ ثانیہ زہرا کی پھندا لگی لاش گھر کے کمرے سے برامد ہوئی تھی، تھانہ نیو ملتان میں ثانیہ کے شوہر علی رضا، دیور حیدر رضا، ساس عذرا پروین سمیت چھ افراد کو مقدمہ میں نامزد کیا گیا تھا۔ مقدمہ مقتولہ ثانیہ زہرا کے والد اسد عباس شاہ کی مدعیت میں درج کیا گیا تھا، ثانیہ زہرا قتل کیس ایک سال چار ماہ اور نو دن عدالت میں زیرسماعت رہا، ثانیہ زہرا قتل کیس میں مجموعی طور پر 42 گواہوں کی شہادتیں قلمبند کی گئیں، ثانیہ زہرا قتل کا مقدمہ تھانہ نیو ملتان میں درج کیا گیا تھا، عدالتی حکم پر ثانیہ زہرا کی قبر کشائی بھی کی گئی تھی، ثانیہ زہرا قتل کیس میں اعلیٰ پولیس افسران کی جوائنٹ انویسٹیگیشن ٹیم بنائی گئی تھی، ثانیہ زہرا کی لاش گزشتہ سال نو جولائی کو گھر کے کمرے سے ملی تھی، ثانیہ زہرا کے دو ننھے بچے بھی ہیں۔