اسرائیل کے حملے جاری، امریکا نے مشرق وسطیٰ میں اپنے فوجی بھیجنے کا عندیہ دے دیا

6NEPPT3HPVPIRJZXPE7CD45GZ4.jpg

اسرائیل نے لبنان پر حملے جاری رکھے ہوئے ہیں جبکہ امریکا نے عندیہ دیا ہے کہ وہ مشرق وسطیٰ میں اپنی فضائی مدد کی صلاحیتوں میں اضافہ کر رہا ہے اور خطے میں فوجیوں کو تعینات کرنے کی تیاری میں اضافہ کر رہا ہے۔شائع غیر ملکی خبر رساں اداروں کی رپورٹ کے مطابق واشنگٹن کی طرف سے یہ اعلان اس وقت سامنے آیا ہے جب ایک روز قبل اسرائیل کی جانب سے ایک بڑے فضائی حملے میں حزب اللہ کے سربراہ سید حسن نصر اللہ کی شہادت سے خطے میں غم وغصہ ہے۔

ادھر، ایران نے اس کا بدلہ لینے کا عزم ظاہر کیا ہے، اور اسے ’صہیونی حکومت کا بھیانک جرم‘ قرار دیتا ہے، ایران کا مزید کہنا تھا کہ اس کا جواب دیا جائے گا۔ایرانی صدر مسعود پزشکیان کا کہنا تھا کہ اسرائیل کو ایران کے ساتھ منسلک ممالک پر یکے بعد دیگرے حملہ کرنے کی اجازت نہیں دی جانی چاہیے۔اس کشیدگی نے سفارتی محاذ پر ہلچل پیدا کر دی ہے، روسی وزیر اعظم میخائل مشستین آج تہران میں ایرانی صدر سے ملاقات کریں گے۔تہران نے اسرائیل کے اقدامات پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا اجلاس بلانے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔

وائٹ ہاؤس کی قومی سلامتی کے ترجمان جان کربی نے کہا کہ حزب اللہ یا ایران کے ساتھ ہر طرح کی جنگ شمالی اسرائیل کے رہائشیوں کو اپنے گھروں کو لوٹنے میں مدد نہیں دے گی۔سی این این کو انٹرویو دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اگر آپ ان لوگوں کو بحفاظت اور پائیدار طریقے سے گھر واپس لانا چاہتے ہیں تو ہمیں یقین ہے کہ سفارتی راستہ ہی صحیح راستہ ہے۔امریکہ نے تہران کو خبردار کیا ہے کہ وہ صورتحال سے فائدہ اٹھانے یا تنازع کو نہ بڑھائے۔

پینٹاگون کے ترجمان میجر جنرل پیٹرک رائیڈر کا ایک بیان میں کہنا تھا کہ اگر ایران یا اس کی حمایت کرنے والے گروپ اس موقع پر خطے میں امریکیوں یا مفادات کو نشانہ بناتے ہیں تو امریکا اپنے لوگوں کے دفاع کے لیے ہر ضروری اقدام کرے گا۔واضح رہے کہ گزشتہ روز اسرائیل نے فلسطین اور لبنان کے بعد تیسرے مسلمان ملک پر حملہ کرتے ہوئے یمن میں بمباری کی، جس کے نتیجے میں کم از کم چار افراد شہید اور 30 سے زائد زخمی ہو گئے تھے۔حوثیوں کی جانب سے چلائے جانے والے المشرق ٹی وی کے مطابق اسرائیلی حملے میں ابتدائی معلومات کے مطابق ایک پورٹ ورکر اور تین انجینئرز سمیت کم از کم 4 افراد شہید اور 33 زخمی ہو گئے جبکہ ایمبولینس اور ریسکیو ٹیمیں دیگر لاپتا افراد کی تلاش میں مصروف ہیں

About Author

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے