غیر معمولی کشیدگی: ایران کا لبنان میں فوجی دستے بھیجنے کا عندیہ
ایران نے غیر معمولی کشیدگی کے تناظر میں لبنان میں فوجی دستے بھیجنے کا عندیہ دے دیا۔العربیہ کی رپورٹ کے مطابق ایک ایرانی اہلکار نے اعلان کیا کہ تہران آنے والے دنوں میں اپنی افواج کو لبنان بھیجنے کے لیے رجسٹر کرنا شروع کر دے گا۔امریکی ویب سائٹ ’این بی سی نیوز‘ کی رپورٹ کے مطابق ایران کے نائب وزیر خارجہ برائے بین الاقوامی امور محمد حسن اختری نے وضاحت کی کہ عوامی رجسٹریشن کے ذریعے حکام یقینی طور پر لبنان اور گولان کی پہاڑیوں میں فورسز کو تعینات کرنے کی اجازت دیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم اسرائیل سے لڑنے کے لیے لبنان میں افواج بھیج سکتے ہیں جیسا کہ ہم نے 1981 میں کیا تھا۔قبل ازیں ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے جمعہ کے روز اسرائیلی فضائی حملے میں حزب اللہ کے سربراہ حسن نصر اللہ کی شہادت کی خبروں کے بعد دنیا بھر کے مسلمانوں سے متحد ہونے اور ’لبنان کے عوام اور حزب اللہ کے ساتھ کھڑے ہونے‘ کی اپیل کی تھی۔
حسن نصراللہ کی شہادت کے اسرائیل کے دعوے کے بعد ہفتے کے روز جاری کردہ ایک بیان میں آیت اللہ علی خامنہ ای نے اسرائیل کی پالیسی کو ’تنگ نظری‘ اور لبنان پر مہلک حملوں کو ’مجرمانہ‘ قرار دیا۔سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ایکس‘ پر بیان میں انہوں نے کہا کہ ’صہیونی مجرمان کو یہ جاننے کی ضرورت ہے کہ وہ لبنان کی حزب اللہ کے ٹھوس ڈھانچے کو کوئی بڑا نقصان پہنچانے کے قابل نہیں ہیں۔خامنہ ای نے کہا تھا کہ ’لبنان میں نہتے لوگوں کے قتل عام نے ایک بار پھر غاصب حکومت کے رہنماؤں کی تنگ نظری اور احمقانہ پالیسی کو ثابت کر دیا۔
واضح رہے کہ ایران کی حمایت یافتہ لبنانی تنظیم حزب اللہ نے اسرائیلی حملے میں اپنے سربراہ حسن نصراللہ کی شہادت کی تصدیق کردی تھی جبکہ اسرائیل نے بیروت حملوں میں ان کے علاوہ دیگر سینئر رہنماؤں کو شہید کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔غیر ملکی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق ایک روز قبل ہونے والے اس حملے میں حسن نصراللہ کی بیٹی زینت نصراللہ نے بھی جام شہادت نوش کیا جبکہ اسرائیلی فوج کے مطابق حزب اللہ کے دو اہم کمانڈر بھی اس حملے میں دم توڑ گئے۔