غیر معمولی کشیدگی: ایران کا لبنان میں فوجی دستے بھیجنے کا عندیہ

282314405fa0988.jpg

ایران نے غیر معمولی کشیدگی کے تناظر میں لبنان میں فوجی دستے بھیجنے کا عندیہ دے دیا۔العربیہ کی رپورٹ کے مطابق ایک ایرانی اہلکار نے اعلان کیا کہ تہران آنے والے دنوں میں اپنی افواج کو لبنان بھیجنے کے لیے رجسٹر کرنا شروع کر دے گا۔امریکی ویب سائٹ ’این بی سی نیوز‘ کی رپورٹ کے مطابق ایران کے نائب وزیر خارجہ برائے بین الاقوامی امور محمد حسن اختری نے وضاحت کی کہ عوامی رجسٹریشن کے ذریعے حکام یقینی طور پر لبنان اور گولان کی پہاڑیوں میں فورسز کو تعینات کرنے کی اجازت دیں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم اسرائیل سے لڑنے کے لیے لبنان میں افواج بھیج سکتے ہیں جیسا کہ ہم نے 1981 میں کیا تھا۔قبل ازیں ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے جمعہ کے روز اسرائیلی فضائی حملے میں حزب اللہ کے سربراہ حسن نصر اللہ کی شہادت کی خبروں کے بعد دنیا بھر کے مسلمانوں سے متحد ہونے اور ’لبنان کے عوام اور حزب اللہ کے ساتھ کھڑے ہونے‘ کی اپیل کی تھی۔

حسن نصراللہ کی شہادت کے اسرائیل کے دعوے کے بعد ہفتے کے روز جاری کردہ ایک بیان میں آیت اللہ علی خامنہ ای نے اسرائیل کی پالیسی کو ’تنگ نظری‘ اور لبنان پر مہلک حملوں کو ’مجرمانہ‘ قرار دیا۔سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ایکس‘ پر بیان میں انہوں نے کہا کہ ’صہیونی مجرمان کو یہ جاننے کی ضرورت ہے کہ وہ لبنان کی حزب اللہ کے ٹھوس ڈھانچے کو کوئی بڑا نقصان پہنچانے کے قابل نہیں ہیں۔خامنہ ای نے کہا تھا کہ ’لبنان میں نہتے لوگوں کے قتل عام نے ایک بار پھر غاصب حکومت کے رہنماؤں کی تنگ نظری اور احمقانہ پالیسی کو ثابت کر دیا۔

واضح رہے کہ ایران کی حمایت یافتہ لبنانی تنظیم حزب اللہ نے اسرائیلی حملے میں اپنے سربراہ حسن نصراللہ کی شہادت کی تصدیق کردی تھی جبکہ اسرائیل نے بیروت حملوں میں ان کے علاوہ دیگر سینئر رہنماؤں کو شہید کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔غیر ملکی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق ایک روز قبل ہونے والے اس حملے میں حسن نصراللہ کی بیٹی زینت نصراللہ نے بھی جام شہادت نوش کیا جبکہ اسرائیلی فوج کے مطابق حزب اللہ کے دو اہم کمانڈر بھی اس حملے میں دم توڑ گئے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

اہم خبریں

ملتان کی ثانیہ زہرا قتل کیس کا فیصلہ سنا دیا گیا، ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محسن علی خان نے فیصلہ سنایا، ثانیہ زہرا قتل کیس میں مرکزی ملزم علی رضا کو سزائے موت جبکہ علی رضا کے بھائی اور والدہ کو عمر قید کی سزادی گئی، مقتولہ ثانیہ زہرا کی پھندا لگی لاش گھر کے کمرے سے برآمد ہوئی تھی، مدعی پارٹی کے وکلا شہریار احسن اور میاں رضوان ستار نے دلائل پیش کیے تھے۔ ثانیہ زہرا معروف عزادار متولی مسجد، امام بارگاہ، مدرسہ سید اسد عباس شاہ کی بیٹی تھیں، ملزمان کے وکیل ضیا الرحمن رندھاوا نے دلائل پیش کیے تھے، پراسکیوشن کی جانب سے ڈپٹی پراسیکیوٹر میاں بلال نے دلائل پیش کیے تھے، مرکزی ملزم مقتولہ کا شوہر علی رضا پولیس کی حراست میں عدالت میں پیش کیا گیا، مقتولہ ثانیہ زہرا کی پھندا لگی لاش گھر کے کمرے سے برامد ہوئی تھی، تھانہ نیو ملتان میں ثانیہ کے شوہر علی رضا، دیور حیدر رضا، ساس عذرا پروین سمیت چھ افراد کو مقدمہ میں نامزد کیا گیا تھا۔ مقدمہ مقتولہ ثانیہ زہرا کے والد اسد عباس شاہ کی مدعیت میں درج کیا گیا تھا، ثانیہ زہرا قتل کیس ایک سال چار ماہ اور نو دن عدالت میں زیرسماعت رہا، ثانیہ زہرا قتل کیس میں مجموعی طور پر 42 گواہوں کی شہادتیں قلمبند کی گئیں، ثانیہ زہرا قتل کا مقدمہ تھانہ نیو ملتان میں درج کیا گیا تھا، عدالتی حکم پر ثانیہ زہرا کی قبر کشائی بھی کی گئی تھی، ثانیہ زہرا قتل کیس میں اعلیٰ پولیس افسران کی جوائنٹ انویسٹیگیشن ٹیم بنائی گئی تھی، ثانیہ زہرا کی لاش گزشتہ سال نو جولائی کو گھر کے کمرے سے ملی تھی، ثانیہ زہرا کے دو ننھے بچے بھی ہیں۔