عالمی رہنماؤں نے حسن نصراللہ کی شہادت کے بعد ممکنہ نتائج سے خبردار کردیا

29102314e727cb8.jpg

مشرق وسطیٰ میں مکمل جنگ کے خطرے کے پیش نظر عالمی رہنماؤں نے اسرائیل کی جانب سے حزب اللہ کے سربراہ سید حسن نصراللہ کی شہادت کے باعث ممکنہ نتائج سے خبردار کیا ہے۔ غیر ملکی ایجنسیز کی رپورٹ کے مطابق چینی وزیر خارجہ نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں کہا کہ مشرق وسطٰی میں ’جامع جنگ بندی‘ تک پہنچنے میں کوئی تاخیر نہیں ہونی چاہیے اور خطے میں کشیدگی کو ختم کرنے کے لیے اسرائیل اور فسلطین کے درمیان دو ریاستی حل ہی واحد راستہ ہے۔روسی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں لبنان کے دارالحکومت بیروت میں ہونے والے ’ایک اور سیاسی قتل‘ کی بھرپور مذمت کی گئی۔بیان میں کہا گیا ’اسرائیل کے اس جابرانہ اقدام سے لبنان سمیت پوری مشرق وسطیٰ میں نتائج سامنے آئیں گے، اسرائیل اس خطرے کو بھانپنے سے انکار نہیں کرسکتااور وہ اس کشیدگی میں اضافے کا مکمل طور پر ذمہ دار ہے۔

امریکا کی ایک بار پھر اسرائیل کی حمایت

تاہم، امریکی صدر جو بائیڈن نے اسرائیل کے حق دفاع کی بھرپور حمایت کرتے ہوئے حسن نصراللہ کی شہادت کو منصفانہ اقدام قرار دیا۔انہوں نے سیکریٹری دفاع لائڈ آسٹن کو مشرق وسطیٰ میں امریکی فوجیوں کی تعداد میں اضافہ کرنے کی ہدایات بھی دی ہے۔بعد ازاں، لائڈ آسٹن نے اپنے اسرائیلی ہم منصب یوو گیلنٹ سے ملاقات میں کہا کہ امریکا ایران اور اس کے حمایت یافتہ گروہوں کو لبنان کی صورتِ حال سے فائدہ اٹھانے یا تنازع کو پھیلانے سے روکنے کے لیے پر عزم ہے۔اسرائیل کے فوجی سربراہ ہرزی ہلوی نے کہا ہے کہ حسن نصراللہ ’بے دردی سے اسرائیلی شہریوں‘ کا قتل عام کر رہے تھے اور ان کا مقصد اسرائیل کی تباہی کے ذریعے ’اس جنگ کو‘ ختم کرنا تھا۔

فرانس اور ترکیہ کا جنگ بندی کا مطالبہ

فرانس نے اسرائیل پر زور دیا ہے کہ وہ لبنان پر حملے بند کرے، فرانسیسی وزیر خارجہ جین نول باروٹ نے لبنانی وزیراعظم نجیب میقاتی کے ساتھ کہا ’ پیرس اسرائیلی حملوں کے فوری خاتمے کا خواہاں ہے اور کسی بھی زمینی کارروائی کی مخالفت کرتا ہے۔ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان نے مائیکرو بلاگنگ کی ویب سائٹ ’ایکس‘ پر پیغام میں ان حملوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ حملے نشل کشی، قبضے اور دراندازی کی صورت میں اسرائیلی پالیسی کا حصہ ہیں، انہوں نے مسلم دنیا سے اس حوالے سے زیادہ مضبوط مؤقف اختیار کرنے کا مطالبہ کیا۔

عراق کے وزیراعظم محمد شیاع السودانی نے کہا کہ حزب اللہ کے سربراہ کی شہادت ’اس تنازع کو پھیلانے کی خطرناک خواہش‘ کا مظہر ہے جو خطے کے تمام لوگوں اور ان کی کی سلامتی اور استحکام کے لیے خطرہ بن سکتی ہیں۔شام کی وزارت خارجہ نے بھی حملے کی مذمت کرتے ہوئے بیان دیا ’صہیونی ریاست ایک بار پھر اس بے رحمانہ جارحیت کے ذریعے اپنی وحشیانہ رویے اور بین الاقوامی قوانین کے لیے بے حسی کو ثابت کرتی ہے۔‘

فلسطینی صدر محمود عباس نے اسرائیلی جارحیت کی وجہ سے ہونے والی شہریوں کی شہادت پر لبنان کی عوام اور حکومت سے تعزیت کی۔غزہ میں حماس اور یمن میں حوثیوں نے بھی خطے میں اسرائیلی جارحیت کی شدید مذمت کی، حماس نے کہا کہ ’ہم اس بے رحمانہ صہیونی جارحیت اور رہائشی عمارتوں کو نشانہ بنانے کی سختی سے مذمت کرتے ہیں اور اسے بزدلانہ دہشت گردی کا عمل سمجھتے ہیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

اہم خبریں

ملتان کی ثانیہ زہرا قتل کیس کا فیصلہ سنا دیا گیا، ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محسن علی خان نے فیصلہ سنایا، ثانیہ زہرا قتل کیس میں مرکزی ملزم علی رضا کو سزائے موت جبکہ علی رضا کے بھائی اور والدہ کو عمر قید کی سزادی گئی، مقتولہ ثانیہ زہرا کی پھندا لگی لاش گھر کے کمرے سے برآمد ہوئی تھی، مدعی پارٹی کے وکلا شہریار احسن اور میاں رضوان ستار نے دلائل پیش کیے تھے۔ ثانیہ زہرا معروف عزادار متولی مسجد، امام بارگاہ، مدرسہ سید اسد عباس شاہ کی بیٹی تھیں، ملزمان کے وکیل ضیا الرحمن رندھاوا نے دلائل پیش کیے تھے، پراسکیوشن کی جانب سے ڈپٹی پراسیکیوٹر میاں بلال نے دلائل پیش کیے تھے، مرکزی ملزم مقتولہ کا شوہر علی رضا پولیس کی حراست میں عدالت میں پیش کیا گیا، مقتولہ ثانیہ زہرا کی پھندا لگی لاش گھر کے کمرے سے برامد ہوئی تھی، تھانہ نیو ملتان میں ثانیہ کے شوہر علی رضا، دیور حیدر رضا، ساس عذرا پروین سمیت چھ افراد کو مقدمہ میں نامزد کیا گیا تھا۔ مقدمہ مقتولہ ثانیہ زہرا کے والد اسد عباس شاہ کی مدعیت میں درج کیا گیا تھا، ثانیہ زہرا قتل کیس ایک سال چار ماہ اور نو دن عدالت میں زیرسماعت رہا، ثانیہ زہرا قتل کیس میں مجموعی طور پر 42 گواہوں کی شہادتیں قلمبند کی گئیں، ثانیہ زہرا قتل کا مقدمہ تھانہ نیو ملتان میں درج کیا گیا تھا، عدالتی حکم پر ثانیہ زہرا کی قبر کشائی بھی کی گئی تھی، ثانیہ زہرا قتل کیس میں اعلیٰ پولیس افسران کی جوائنٹ انویسٹیگیشن ٹیم بنائی گئی تھی، ثانیہ زہرا کی لاش گزشتہ سال نو جولائی کو گھر کے کمرے سے ملی تھی، ثانیہ زہرا کے دو ننھے بچے بھی ہیں۔