ایرانی سپریم لیڈر خامنہ ای محفوظ مقام پر منتقل، مسلمانوں سے حزب اللہ کا ساتھ دینے کی اپیل

2595512-ayatullahkhamnai-1706095310-697-640x480.jpg

تہران: حزب اللہ کے سربراہ حسن نصراللہ کی اسرائیلی حملے میں شہادت کے بعد ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کو بھی محفوظ مقام پر منتقل کردیا گیا جبکہ اپنے بیان میں انہوں نے تمام مسلمانوں کو حزب اللہ اور لبنان کے عوام کے ساتھ کھڑے ہونے کی اپیل کردی۔غیرملکی خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق ایرانی ذرائع نے بتایا کہ آیت اللہ خامنہ ای کو نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیا ہے اور اس سیکیورٹی مزید سخت کردی گئی ہے۔ایرانی عہدیداروں نے بتایا کہ آیت اللہ خامنہ ای کو ملک کے اندر ہی محفوظ مقام پر منتقل کردیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایران حزب اللہ کے رہنماؤں اور ان کے دیگر اتحادیوں کے ساتھ بدستور رابطے میں ہے تاکہ اسرائیل کے تازہ اعلان کے بعد اگلا لائحہ عمل ترتیب دیا جائے۔اسرائیلی فوج نے ہفتے کو سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر تصدیق کی تھی کہ حزب اللہ کے سربراہ حسن نصراللہ کو شہید کردیا گیا ہے، جس کے بعد ان کے ہیڈاکوارٹرز پر ہونے والے بدترین حملے کی صورت حال واضح ہوگئی تھی۔

ایرانی کی سرکاری خبرایجنسی تسنیم کے مطابق سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے بیان میں کہا تھا کہ لبنان میں غیرمسلح شہریوں کی شہادت سے صہیونی حکومت کی وحشیانہ فطرت آشکار ہوگئی ہے اور یہ بات بھی سامنے آگئی ہے کہ قابض حکومت کے رہنماؤں کی پالیسیاں کس قدر تنگ نظر ہیں۔ایرانی سپریم لیڈر نے بیان میں کہا کہ دہشت گرد گینگ حکمران صہیونی رہنماؤں نے غزہ میں ایک سال کی جنگ سے سبق نہیں سیکھا ہے اور ان کو سمجھ نہیں آتی کہ خواتین، بچوں اور شہریوں کے قتل عام سے ان کی مزاحمتی طاقت کم نہیں ہوسکتی یا انہیں گھٹنے ٹیکنے پر مجبور نہیں کرسکے اور اب وہ لبنان میں وہی پالیسی آزما رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ صہیونیت جرائم پسند گروپ کو یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ وہ لبنان کی حزب اللہ کے مضبوط اسٹرکچر کو نقصان پہنچانے کے اہل نہیں ہیں، خطے میں تمام مزاحمتی طاقتیں حزب اللہ کے ساتھ کھڑی ہیں اور مکمل تعاون کر رہی ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ لبنان کے عوام بھول نہیں سکتے جب قابض حکومت کے فوجی بیروت میں داخل ہوگئے تھے اور یہ حزب اللہ ہی تھی جس نے انہیں روکا تھا اور لبنان کو قابل فخر بنایا تھا۔خامنہ ای نے کہا کہ لبنانی یہ بات بھی نہیں بھولے کہ ایک وقت تھا جب قابض حکومت کے فوجی بیروت کی طرف پیش قدمی کر رہے تھے اور حزب اللہ ان کو روکتی تھی اور آج اللہ کے فضل سے لبنان پھر دشمنوں کو ان کی جارحیت اور کھوکھلے پن کے اقدامات پر شرم سار کر دے گا۔ایرانی سپریم لیڈر نے مسلمانوں سے اپیل کی کہ تمام مسلمان متحد ہو کر لبنان کے عوام اور حزب اللہ کے ساتھ کھڑے ہوں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

اہم خبریں

ملتان کی ثانیہ زہرا قتل کیس کا فیصلہ سنا دیا گیا، ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محسن علی خان نے فیصلہ سنایا، ثانیہ زہرا قتل کیس میں مرکزی ملزم علی رضا کو سزائے موت جبکہ علی رضا کے بھائی اور والدہ کو عمر قید کی سزادی گئی، مقتولہ ثانیہ زہرا کی پھندا لگی لاش گھر کے کمرے سے برآمد ہوئی تھی، مدعی پارٹی کے وکلا شہریار احسن اور میاں رضوان ستار نے دلائل پیش کیے تھے۔ ثانیہ زہرا معروف عزادار متولی مسجد، امام بارگاہ، مدرسہ سید اسد عباس شاہ کی بیٹی تھیں، ملزمان کے وکیل ضیا الرحمن رندھاوا نے دلائل پیش کیے تھے، پراسکیوشن کی جانب سے ڈپٹی پراسیکیوٹر میاں بلال نے دلائل پیش کیے تھے، مرکزی ملزم مقتولہ کا شوہر علی رضا پولیس کی حراست میں عدالت میں پیش کیا گیا، مقتولہ ثانیہ زہرا کی پھندا لگی لاش گھر کے کمرے سے برامد ہوئی تھی، تھانہ نیو ملتان میں ثانیہ کے شوہر علی رضا، دیور حیدر رضا، ساس عذرا پروین سمیت چھ افراد کو مقدمہ میں نامزد کیا گیا تھا۔ مقدمہ مقتولہ ثانیہ زہرا کے والد اسد عباس شاہ کی مدعیت میں درج کیا گیا تھا، ثانیہ زہرا قتل کیس ایک سال چار ماہ اور نو دن عدالت میں زیرسماعت رہا، ثانیہ زہرا قتل کیس میں مجموعی طور پر 42 گواہوں کی شہادتیں قلمبند کی گئیں، ثانیہ زہرا قتل کا مقدمہ تھانہ نیو ملتان میں درج کیا گیا تھا، عدالتی حکم پر ثانیہ زہرا کی قبر کشائی بھی کی گئی تھی، ثانیہ زہرا قتل کیس میں اعلیٰ پولیس افسران کی جوائنٹ انویسٹیگیشن ٹیم بنائی گئی تھی، ثانیہ زہرا کی لاش گزشتہ سال نو جولائی کو گھر کے کمرے سے ملی تھی، ثانیہ زہرا کے دو ننھے بچے بھی ہیں۔