حزب اللہ کے اسرائیل کے متعدد شہروں پر 65 راکٹ فائر، کئی مقات پر آگ لگ گئی

2713953-hezbollahfirerocket-1727525524-958-640x480.jpg

تل ابیب / بیروت: حزب اللہ نے اپنے سربراہ کی شہادت پر جوابی کارروائی کرتے ہوئے اسرائیل پر کم ازکم 65 راکٹ فائر کردیے جس کے سبب کئی شہروں میں آگ لگ گئی جب کہ تل ابیب میں حملوں کا الرٹ جاری کردیا گیا عالمی میڈیا کے مطابق لبنانی اسلامی حریت پسند تنظیم حزب اللہ نے اسرائیل کے خلاف جوابی کارروائی کرتے ہوئے اس کے متعدد شہروں صفاد، کرمیل اور دیگر شہروں پر 65 ر اکٹ فائرکیے جسسے کئی مقامات پرآگ لگ گئی۔

اس صورتحال کے بعد دارالحکومت تل ابیب میں حملوں کا الرٹ جاری کردیا گیا، فضائی دفاعی نظام ہائی الرٹ ہوگیا، شیلٹر کھول دیے گئے۔اطلاعات کے مطابق حزب اللہ نے یہ حملے کئی گھنٹے قبل اس وقت کیے تھے جب اسرائیلی حملے میں حسن نصر اللہ شہید ہوگئے تھے تاہم حزب اللہ نے ان کی شہادت کی تصدیق اب کی ہے۔

دریں اثنا یمنی فوج نے بحیرہ احمرمیں تین امریکی جہازوں کو نشانہ بانے کا دعویٰ کیا ہے جبکہ امریکی صدر جو بائیڈن کا کہنا ہے کہ بیروت حملے میں امریکا کا کوئی عمل دخل نہیں۔ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے جنرل اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل نے حز ب اللہ ہیڈ کوارٹرز پر حملے میں امریکی بنکر بسٹر بم استعمال کیے، ایران ہر صورت لبنان کا ساتھ دے گا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

اہم خبریں

ملتان کی ثانیہ زہرا قتل کیس کا فیصلہ سنا دیا گیا، ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محسن علی خان نے فیصلہ سنایا، ثانیہ زہرا قتل کیس میں مرکزی ملزم علی رضا کو سزائے موت جبکہ علی رضا کے بھائی اور والدہ کو عمر قید کی سزادی گئی، مقتولہ ثانیہ زہرا کی پھندا لگی لاش گھر کے کمرے سے برآمد ہوئی تھی، مدعی پارٹی کے وکلا شہریار احسن اور میاں رضوان ستار نے دلائل پیش کیے تھے۔ ثانیہ زہرا معروف عزادار متولی مسجد، امام بارگاہ، مدرسہ سید اسد عباس شاہ کی بیٹی تھیں، ملزمان کے وکیل ضیا الرحمن رندھاوا نے دلائل پیش کیے تھے، پراسکیوشن کی جانب سے ڈپٹی پراسیکیوٹر میاں بلال نے دلائل پیش کیے تھے، مرکزی ملزم مقتولہ کا شوہر علی رضا پولیس کی حراست میں عدالت میں پیش کیا گیا، مقتولہ ثانیہ زہرا کی پھندا لگی لاش گھر کے کمرے سے برامد ہوئی تھی، تھانہ نیو ملتان میں ثانیہ کے شوہر علی رضا، دیور حیدر رضا، ساس عذرا پروین سمیت چھ افراد کو مقدمہ میں نامزد کیا گیا تھا۔ مقدمہ مقتولہ ثانیہ زہرا کے والد اسد عباس شاہ کی مدعیت میں درج کیا گیا تھا، ثانیہ زہرا قتل کیس ایک سال چار ماہ اور نو دن عدالت میں زیرسماعت رہا، ثانیہ زہرا قتل کیس میں مجموعی طور پر 42 گواہوں کی شہادتیں قلمبند کی گئیں، ثانیہ زہرا قتل کا مقدمہ تھانہ نیو ملتان میں درج کیا گیا تھا، عدالتی حکم پر ثانیہ زہرا کی قبر کشائی بھی کی گئی تھی، ثانیہ زہرا قتل کیس میں اعلیٰ پولیس افسران کی جوائنٹ انویسٹیگیشن ٹیم بنائی گئی تھی، ثانیہ زہرا کی لاش گزشتہ سال نو جولائی کو گھر کے کمرے سے ملی تھی، ثانیہ زہرا کے دو ننھے بچے بھی ہیں۔