مشترکہ عالمی خطرات کے مقابلے کے لئے برکس کا مخصوص سیکورٹی ادارہ قائم کرنے کی ایران کی تجویز
اسلامی جمہوریہ ایران کی اعلی سلامتی کونسل کے سیکریٹری نے مشترکہ عالمی خطرات کا مقابلہ کرنے کے لئے ” برکس سیکورٹی کمیشن” کے نام سے اس تنظیم کے ایک مخصوص سیکورٹی ادارے کی تجویز پیش کی ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی کے نمائندے اور اعلی سلامتی کونسل کے سیکریٹری علی اکبر احمدیان نے بدھ 11 ستمبر کو سینٹ پیٹرز برگ میں برکس کے اعلی سیکورٹی عہدیداروں کے اجلاس سے خطاب میں برکس تنظیم کی اہمیت اور اس کے اپنے مخصوص سیکورٹی ادارے کی ضرورت پر زور دیا ۔
انھوں نے کہا کہ عالمی معاملات اور طاقت کے نئے بین الاقوامی توازن کے حوالے سے برکس کی اہمیت اور اس کا کردار ناقابل انکار ہے۔
ایران کی اعلی سلامتی کونسل کے سیکریٹری نے کہا کہ آج دنیا اس تلخ حقیقت سے دوچار ہے کہ امریکا اور اس کے بعض یورپی اتحادی اقتصاد اور ٹیکنالوجی کے میدان میں اپنی ناتوانی کی تلافی دہشت گردی، پابندیوں اور ملکوں کے درمیان کشیدگی بڑھا کر کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ امریکا اور اس کے یورپی اتحادیوں کی اس کوشش کی وجہ سے عالمی امن وسلامتی خطرے میں پڑگئی اور عالمی سیکورٹی اور سیاسی ادارے نا کارآمد ہوگئے ہیں۔
ڈاکٹر احمدیان نے کہا کہ عالمی امن وسلامتی کو کمزور کرنے والے یہی ممالک خود بھی سیکورٹی کے حوالے سے نئے معاہدوں کی فکر میں ہیں لیکن بنیادی مشکل یہ ہے کہ موجودہ عالمی نظام ظلم اور بے انصافی پر قائم کیا گیا ہے اور اس میں دنیا کے بہت سے ملکوں اور اقوام کے مفادات اور سلامتی کو نظرانداز کیا گیا ہے۔
اسلامی جہموریہ ایران کی اعلی سلامتی کونسل کے سیکریٹری نے مزید کہا کہ اس وقت دنیا کو ہر دور سے زیادہ امن وآشتی کی ضرورت ہے لیکن امریکا اور اس کے اتحادی، سائنس و ٹیکنالوجی سے ملکوں کی خودمختاری اور ان کے اقتدار اعلی کی نفی نیز دہشت گردی کے فروغ کے لئے استفادہ کررہے ہیں ۔
انھوں نے کہا کہ امریکا اور اس کے مغربی اتحادیوں نے داعش جیسے انتہا پسند گروہ تشکیل دے کر بھی اور سرزمین فلسطین پر قابض دہشت گرد صیہونی حکام کی حمایت کرکے بھی ہر دور سے زیادہ عالمی امن وسلامتی کو خطرے میں ڈآل دیا ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی کے نمائندے اوراعلی سلامتی کونسل کے سیکریٹری نے کہا کہ برکس نے ایک قطبی نظام ختم کرنے اور کثیر قطبی عادلانہ نظام کے قیام کی راہ میں جو اقدامات انجام دیئے ہیں وہ قابل تعریف ہیں لیکن اس راہ میں باہمی مشارکت اور مکمل یک جہتی کے ساتھ بڑے اور محکم قدم اٹھانے کی ضرورت ہے۔
ڈاکٹر احمدیان نے کہا کہ دنیا تبدیل ہورہی ہے اور برکس اپنی آبادی، وسعت، اقتصاد اور توانائیوں کی بنیاد پر دنیا میں سلامتی اورنظم و نسق برقرار کرنے کے لئے ایک نیا بین الاقوامی سیکورٹی ڈھانچہ تیار کرسکتی ہے۔
انھوں نے کہا کہ برکس کے اراکین باہمی اقتصادی تعاون کے فروغ کے ساتھ ہی عالمی سطح پر ایک نیا سیکورٹی نظام قائم کرسکتے ہیں۔
ایران کی اعلی سلامتی کونسل کے سیکریٹری نے کہا کہ آخر کلام یہ ہے کہ متوازن ترقی اور بین الاقوامی سلامتی کے لئے کثیر جہتی نظام کی تقویت ضروری ہے۔