کنعانی: ایران کبھی بھی روس اور یوکرین کے تنازعہ کا حصہ نہیں رہا

171360277.jpg

اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ یوکرین کے بحران کے آغاز سے اب تک ، اسلامی جمہوریہ ایران کبھی بھی اس تنازعہ اور فوجی کشمکش کا حصہ نہیں رہا ہے اور اس نے ہمیشہ اس بحران کو ختم کرنے کے لیے دو طرفہ مذاکرات اور سیاسی راہ حل کی حمایت کی ہے۔

وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنعانی نے ایران کی طرف سے روس کو بیلسٹک میزائل دیئے جانے کے الزام کے بارے میں ارنا کے رپورٹر کے جواب میں کہا کہ جیسا کہ کئی بار زور دیا گيا ہے اسلامی جمہوریہ ایران، جنگ کی مخالفت کرتے ہوئے، روس اور یوکرین کے درمیان اختلافات کو حل کرنے کے لیے سیاسی راہ حل اور مذاکرات کی حمایت کرتا رہا ہے۔

انہوں نے زور دیا کہ اسلامی جمہوریہ ایران یوکرین کے بحران کے آغاز سے لے کر اب تک کبھی بھی اس فوجی تنازعہ کا حصہ نہیں رہا ہے اور ہمیشہ اس بحران اور تنازعہ کے خاتمے کے لیے سیاسی حل اور دو طرفہ مذاکرات کی حمایت کی ہے۔

وزارت خارجہ کے ترجمان نے مزید کہا: یوکرین کے بحران کے بارے میں اسلامی جمہوریہ ایران کا اصولی اور اعلانیہ موقف بدستور قائم ہے اور روس کو بیلسٹک میزائل دینے کے دعوے کا اعادہ بعض مغربی ممالک کے سیاسی اہداف اور مقاصد کے تحت کیا جا رہا ہے اور یہ دعوی مکمل طور پر بے بنیاد ہے۔

انہوں نے کہا: اسلامی جمہوریہ ایران اور روس کے درمیان روایتی فوجی تعاون کی تاریخ یوکرین کی جنگ کے آغاز سے بہت پرانی ہے۔ یہ تعاون دو طرفہ معاہدوں کے دائرہ کار میں اور بین الاقوامی اصولوں اور قوانین کے مطابق ہے ں اور اس کا یوکرین کے بحران سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

اہم خبریں

ملتان کی ثانیہ زہرا قتل کیس کا فیصلہ سنا دیا گیا، ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محسن علی خان نے فیصلہ سنایا، ثانیہ زہرا قتل کیس میں مرکزی ملزم علی رضا کو سزائے موت جبکہ علی رضا کے بھائی اور والدہ کو عمر قید کی سزادی گئی، مقتولہ ثانیہ زہرا کی پھندا لگی لاش گھر کے کمرے سے برآمد ہوئی تھی، مدعی پارٹی کے وکلا شہریار احسن اور میاں رضوان ستار نے دلائل پیش کیے تھے۔ ثانیہ زہرا معروف عزادار متولی مسجد، امام بارگاہ، مدرسہ سید اسد عباس شاہ کی بیٹی تھیں، ملزمان کے وکیل ضیا الرحمن رندھاوا نے دلائل پیش کیے تھے، پراسکیوشن کی جانب سے ڈپٹی پراسیکیوٹر میاں بلال نے دلائل پیش کیے تھے، مرکزی ملزم مقتولہ کا شوہر علی رضا پولیس کی حراست میں عدالت میں پیش کیا گیا، مقتولہ ثانیہ زہرا کی پھندا لگی لاش گھر کے کمرے سے برامد ہوئی تھی، تھانہ نیو ملتان میں ثانیہ کے شوہر علی رضا، دیور حیدر رضا، ساس عذرا پروین سمیت چھ افراد کو مقدمہ میں نامزد کیا گیا تھا۔ مقدمہ مقتولہ ثانیہ زہرا کے والد اسد عباس شاہ کی مدعیت میں درج کیا گیا تھا، ثانیہ زہرا قتل کیس ایک سال چار ماہ اور نو دن عدالت میں زیرسماعت رہا، ثانیہ زہرا قتل کیس میں مجموعی طور پر 42 گواہوں کی شہادتیں قلمبند کی گئیں، ثانیہ زہرا قتل کا مقدمہ تھانہ نیو ملتان میں درج کیا گیا تھا، عدالتی حکم پر ثانیہ زہرا کی قبر کشائی بھی کی گئی تھی، ثانیہ زہرا قتل کیس میں اعلیٰ پولیس افسران کی جوائنٹ انویسٹیگیشن ٹیم بنائی گئی تھی، ثانیہ زہرا کی لاش گزشتہ سال نو جولائی کو گھر کے کمرے سے ملی تھی، ثانیہ زہرا کے دو ننھے بچے بھی ہیں۔