صہیونی ذرائع ابلاغ: نیتن یاہو کے خلاف مظاہرے میں 750,000 افراد نے شرکت کی

171381326.jpg

صیہونی حکومت کے خبر رساں ذرائع نے ہفتے کی رات اعلان کیا ہے کہ غزہ کے خلاف جنگ کے آغاز کے بعد سے مزاحمت کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے پر دستخط کی حمایت میں تل ابیب میں سب سے بڑا مظاہرہ جاری ہے اور اس میں 750,000 سے زائد افراد شریک ہیں۔

صہیونی ذرائع نے اس مظاہرے کو نیتن یاہو اور ان کی سخت گیر کابینہ کے خلاف اسرائیلیوں کا سب سے بڑا اجتماع قرار دیا ہے۔

قبل ازیں متعدد صہیونی ذرائع نے اعلان کیا تھا کہ نیتن یاہو کے خلاف مظاہرہ پرتشدد ہو گیا اور پولیس نے مظاہرین پر حملہ کیا۔

مقبوضہ علاقوں سے شائع ہونے والے صہیونی اخبار "معاریو” نے خبر دی ہے کہ پولیس نے متعدد مظاہرین کو گرفتار کر لیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق اسرائیلی پولیس کی بربریت کے نتیجے میں متعدد مظاہرین زخمی ہوئے ہیں۔

صہیونی وی وی چینل کان نے بتایا ہے کہ تل ابیب میں مظاہرین کی تعداد 750,000 سے زیادہ تھی۔

صہیونی ذرائع ابلاغ نے اطلاع دی ہے کہ نتن یاہو کی رہائش گاہ کے سامنے سینکڑوں مظاہرین اور اسرائیل کے دیگر شہروں میں ہزاروں افراد سڑکوں پر آئے اور غزہ میں مزاحمت کاروں کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے پر دستخط کرنے کا مطالبہ کیا۔

دوسری جانب صہیونی اخبار "یدیعوت آحارنوت” نے خبر دی ہے کہ تل ابیب کے جنوب میں واقع "رحوفوت” شہر میں سینکڑوں صیہونیوں نے مظاہرہ کیا۔

مظاہرین نے اس شہر کی سڑکوں پر مارچ کیا اور غزہ پٹی میں صہیونی قیدیوں کی رہائی کے لیے فلسطینی مزاحمت کے ساتھ معاہدے کا مطالبہ کیا۔

اسی سلسلے میں فلسطینی خبر رساں ایجنسی "سما” نے خبر دی ہے کہ صیہونی قیدیوں کے اہل خانہ نے صیہونی حکومت کے وزیر اعظم نیتن یاہو کی کابینہ کو برطرف کرنے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔

صہیونی قیدیوں کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ ہمارے بچے سرنگوں میں مر رہے ہیں اور غذائی قلت اور بیماریوں کا سامنا کر رہے ہیں اس لئے حکومت کو ان کے لئے کچھ کرنا چاہیے اور ہمارے بچوں کی قربانی دینے والی نیتن یاہو کی کابینہ کا خاتمہ ہونا چاہیے۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ حماس نے جولائی میں قیدیوں کے تبادلے پر رضامندی ظاہر کی تھی لیکن نیتن یاہو نے مذاکرات کو کھیل تماشا بنا دیا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

اہم خبریں

ملتان کی ثانیہ زہرا قتل کیس کا فیصلہ سنا دیا گیا، ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محسن علی خان نے فیصلہ سنایا، ثانیہ زہرا قتل کیس میں مرکزی ملزم علی رضا کو سزائے موت جبکہ علی رضا کے بھائی اور والدہ کو عمر قید کی سزادی گئی، مقتولہ ثانیہ زہرا کی پھندا لگی لاش گھر کے کمرے سے برآمد ہوئی تھی، مدعی پارٹی کے وکلا شہریار احسن اور میاں رضوان ستار نے دلائل پیش کیے تھے۔ ثانیہ زہرا معروف عزادار متولی مسجد، امام بارگاہ، مدرسہ سید اسد عباس شاہ کی بیٹی تھیں، ملزمان کے وکیل ضیا الرحمن رندھاوا نے دلائل پیش کیے تھے، پراسکیوشن کی جانب سے ڈپٹی پراسیکیوٹر میاں بلال نے دلائل پیش کیے تھے، مرکزی ملزم مقتولہ کا شوہر علی رضا پولیس کی حراست میں عدالت میں پیش کیا گیا، مقتولہ ثانیہ زہرا کی پھندا لگی لاش گھر کے کمرے سے برامد ہوئی تھی، تھانہ نیو ملتان میں ثانیہ کے شوہر علی رضا، دیور حیدر رضا، ساس عذرا پروین سمیت چھ افراد کو مقدمہ میں نامزد کیا گیا تھا۔ مقدمہ مقتولہ ثانیہ زہرا کے والد اسد عباس شاہ کی مدعیت میں درج کیا گیا تھا، ثانیہ زہرا قتل کیس ایک سال چار ماہ اور نو دن عدالت میں زیرسماعت رہا، ثانیہ زہرا قتل کیس میں مجموعی طور پر 42 گواہوں کی شہادتیں قلمبند کی گئیں، ثانیہ زہرا قتل کا مقدمہ تھانہ نیو ملتان میں درج کیا گیا تھا، عدالتی حکم پر ثانیہ زہرا کی قبر کشائی بھی کی گئی تھی، ثانیہ زہرا قتل کیس میں اعلیٰ پولیس افسران کی جوائنٹ انویسٹیگیشن ٹیم بنائی گئی تھی، ثانیہ زہرا کی لاش گزشتہ سال نو جولائی کو گھر کے کمرے سے ملی تھی، ثانیہ زہرا کے دو ننھے بچے بھی ہیں۔