صیہونی حکومت کے فوجی ٹھکانوں پر حزب اللہ کے نئے حملے

171352241-1.jpg

شمالی مقبوضہ فلسطین میں قائم اسرائیلی فوجی ٹھکانوں اور صہیونی بستیوں پر حزب اللہ کے تازہ حملوں کی خبریں موصول ہوئی ہیں۔

صیہونی فوج کے ریڈیو کا کہنا ہے کہ جنوبی لبنان سے شمالی مقبوضہ فلسطین کے المطلہ نامی قصبے کی جانب تین اینٹی آرمرراکٹ داغے گئے ہیں۔ مذکورہ ریڈیو نے یہ بھی بتایا ہے کہ راکٹ لگنے کے نتیجے میں المطللہ بستی میں متعدد مکانات کو نقصان پہنچا ہے۔

ادھر الجزیرہ نیٹ ورک نے بھی خبر دی ہے کہ حزب اللہ لبنان نے مقبوضہ شبعا فارم اور کفر شوبا کی پہاڑیوں میں واقع صیہونی حکومت کے دو فوجی اڈوں کو میزائلوں سے نشانہ بنایا ہے۔

ادھر حزب اللہ کے جاری کردہ ایک بیان میں کہا ہے کہ غزہ پٹی میں فلسطینی قوم کی حمایت میں ہمارے مجاہدین نے جمعہ 6 ستمبر کی صبح ساڑھے نو بجے کے قریب اسرائیلی فوجی اڈے "معیان باروخ ” کو نشانہ بنایا۔

حزب اللہ نے اپنے ایک اور بیان میں صیہونی فوج کی زبیدین نامی بیرکوں کو بھی براہ راست نشانہ بنانے کی خـبر دی ہے۔

بیان میں مزید کہا گيا ہے کہ المطلہ قصبے میں قابض صیہونی فوج کے زیر استعمال عمارتوں کو نشانہ بنایا گيا ہے جس کے نتیجے میں متعدد اسرائیلی فوجی ہلاک اور زخمی ہوگئے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

اہم خبریں

ملتان کی ثانیہ زہرا قتل کیس کا فیصلہ سنا دیا گیا، ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محسن علی خان نے فیصلہ سنایا، ثانیہ زہرا قتل کیس میں مرکزی ملزم علی رضا کو سزائے موت جبکہ علی رضا کے بھائی اور والدہ کو عمر قید کی سزادی گئی، مقتولہ ثانیہ زہرا کی پھندا لگی لاش گھر کے کمرے سے برآمد ہوئی تھی، مدعی پارٹی کے وکلا شہریار احسن اور میاں رضوان ستار نے دلائل پیش کیے تھے۔ ثانیہ زہرا معروف عزادار متولی مسجد، امام بارگاہ، مدرسہ سید اسد عباس شاہ کی بیٹی تھیں، ملزمان کے وکیل ضیا الرحمن رندھاوا نے دلائل پیش کیے تھے، پراسکیوشن کی جانب سے ڈپٹی پراسیکیوٹر میاں بلال نے دلائل پیش کیے تھے، مرکزی ملزم مقتولہ کا شوہر علی رضا پولیس کی حراست میں عدالت میں پیش کیا گیا، مقتولہ ثانیہ زہرا کی پھندا لگی لاش گھر کے کمرے سے برامد ہوئی تھی، تھانہ نیو ملتان میں ثانیہ کے شوہر علی رضا، دیور حیدر رضا، ساس عذرا پروین سمیت چھ افراد کو مقدمہ میں نامزد کیا گیا تھا۔ مقدمہ مقتولہ ثانیہ زہرا کے والد اسد عباس شاہ کی مدعیت میں درج کیا گیا تھا، ثانیہ زہرا قتل کیس ایک سال چار ماہ اور نو دن عدالت میں زیرسماعت رہا، ثانیہ زہرا قتل کیس میں مجموعی طور پر 42 گواہوں کی شہادتیں قلمبند کی گئیں، ثانیہ زہرا قتل کا مقدمہ تھانہ نیو ملتان میں درج کیا گیا تھا، عدالتی حکم پر ثانیہ زہرا کی قبر کشائی بھی کی گئی تھی، ثانیہ زہرا قتل کیس میں اعلیٰ پولیس افسران کی جوائنٹ انویسٹیگیشن ٹیم بنائی گئی تھی، ثانیہ زہرا کی لاش گزشتہ سال نو جولائی کو گھر کے کمرے سے ملی تھی، ثانیہ زہرا کے دو ننھے بچے بھی ہیں۔