حماس نے مغربی کنارے میں فلسطین کا دفاع کرنے والی امریکی خاتون کی شہادت کی مذمت کی

171378803.jpg

فلسطین کی اسلامی مزاحمتی تحریک حماس نے مغربی کنارے میں صیہونی بستیوں کی تعمیر کے خلاف پرامن مظاہرے کے دوران صیہونی فوجیوں کے ہاتھوں سر میں گولی لگنے سے ترک نژاد امریکی خاتون کی شہادت کی شدید مذمت کی ہے۔

حماس نے ایک بیان میں کہا: ’’ہم نابلس کے جنوب میں واقع گاؤں بیتا میں جبل صبیح کے ہفتہ وار مظاہرے میں 26 سالہ عائشہ نور ازگی کی شہادت کو ایک گھناؤنا جرم اور فلسطین کے غیر ملکی حامیوں کے خلاف غاصب صیہونی حکومت کے جرائم کا تسلسل سمجھتے ہيں کہ جن میں سے اب تک دسیوں لوگ صیہونی فوجیوں کی گولیوں سے شہید ہوئے ہیں کہ جن میں سب سے زیادہ معروف رشل کیوری ہیں جو سن 2003 میں صیہونی فوج کے ٹینک کے نیچے دب کر شہید ہوئيں۔

حماس کے بیان میں کہا گيا ہے: غرب اردن کے شہروں اور گاؤں میں پر امن مظاہرین کے خلاف صیہونی فوجیوں اور آبادکاروں کی جانب سے منصوبہ بند جرائم کا سلسلہ جاری ہے اور یہ پورا علاقہ اب یہودی سازی کے خطرے سے دوچار ہے جہاں بڑے پیمانے پر یہودی کالونیوں کی تعمیر ہو رہی ہے۔

حماس نے کہا: صیہونی انتہا پسندوں اور ان کی دہشت گرد فوج کی کابینہ ہر اس آواز کو خاموش کرنے کی کوشش کر رہی ہے جو فلسطینی قوم کی آزادی کی حمایت کرتی ہے یا یہودیت اور آبادکاری کے مجرمانہ منصوبوں اور فلسطینیوں کی نسل کشی کے لئے جاری جنگ کی مخالفت کرتی ہے اور یہ ایسے حالات میں ہے کہ جب دنیا کھڑی ہوکر تماشا دیکھ رہی ہے اور ان جرائم کے سد باب کے لئے کوئی قدم نہيں اٹھا رہی۔

حماس نے عالمی برادری، اقوام متحدہ اور تمام بین الاقوامی سیاسی، قانونی، انسانی اور عدالتی اداروں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ صیہونی حکومت کے جرائم کو روکیں اور فاشسٹ اقدامات اور عالمی قوانین کی خلاف ورزی کے لئے اس کے خلاف مقدمہ چلائيں۔

حماس نے امریکی حکومت سے فلسطینی قوم کے خلاف صیہونی حکومت کے جرائم اور قتل و غارت گری کی حمایت میں اپنی مخاصمانہ پالیسیوں پر نظر ثانی کا مطالبہ بھی کیا کہ جس کی وجہ سے آج ایک امریکی شہری بھی غاصب صیہونی فوجیوں کے ہاتھوں شہید ہو گئی۔

یاد رہے مغربی کنارے میں صہیونی بستیوں کی تعمیر کے خلاف نابلس میں فلسطینی مظاہرین پر غاصب صیہونی فوج کے حملے میں ایک امریکی خاتون شہید ہوگئی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

اہم خبریں

ملتان کی ثانیہ زہرا قتل کیس کا فیصلہ سنا دیا گیا، ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محسن علی خان نے فیصلہ سنایا، ثانیہ زہرا قتل کیس میں مرکزی ملزم علی رضا کو سزائے موت جبکہ علی رضا کے بھائی اور والدہ کو عمر قید کی سزادی گئی، مقتولہ ثانیہ زہرا کی پھندا لگی لاش گھر کے کمرے سے برآمد ہوئی تھی، مدعی پارٹی کے وکلا شہریار احسن اور میاں رضوان ستار نے دلائل پیش کیے تھے۔ ثانیہ زہرا معروف عزادار متولی مسجد، امام بارگاہ، مدرسہ سید اسد عباس شاہ کی بیٹی تھیں، ملزمان کے وکیل ضیا الرحمن رندھاوا نے دلائل پیش کیے تھے، پراسکیوشن کی جانب سے ڈپٹی پراسیکیوٹر میاں بلال نے دلائل پیش کیے تھے، مرکزی ملزم مقتولہ کا شوہر علی رضا پولیس کی حراست میں عدالت میں پیش کیا گیا، مقتولہ ثانیہ زہرا کی پھندا لگی لاش گھر کے کمرے سے برامد ہوئی تھی، تھانہ نیو ملتان میں ثانیہ کے شوہر علی رضا، دیور حیدر رضا، ساس عذرا پروین سمیت چھ افراد کو مقدمہ میں نامزد کیا گیا تھا۔ مقدمہ مقتولہ ثانیہ زہرا کے والد اسد عباس شاہ کی مدعیت میں درج کیا گیا تھا، ثانیہ زہرا قتل کیس ایک سال چار ماہ اور نو دن عدالت میں زیرسماعت رہا، ثانیہ زہرا قتل کیس میں مجموعی طور پر 42 گواہوں کی شہادتیں قلمبند کی گئیں، ثانیہ زہرا قتل کا مقدمہ تھانہ نیو ملتان میں درج کیا گیا تھا، عدالتی حکم پر ثانیہ زہرا کی قبر کشائی بھی کی گئی تھی، ثانیہ زہرا قتل کیس میں اعلیٰ پولیس افسران کی جوائنٹ انویسٹیگیشن ٹیم بنائی گئی تھی، ثانیہ زہرا کی لاش گزشتہ سال نو جولائی کو گھر کے کمرے سے ملی تھی، ثانیہ زہرا کے دو ننھے بچے بھی ہیں۔