حماس پر امریکی الزامات، فلسطین کی مزاحمتی کمیٹی نے حماس کی حمایت کا اعلان کیا

171377153.jpg

فلسطینی مزاحمتی کمیٹی کے دفتر نے تحریک حماس کے سیاسی دفتر کے سربراہ "یحیی السنوار” اور متعدد دیگر فلسطینی رہنماؤں کے خلاف مقدمہ دائر کرنے کے امریکی حکومت کے اقدام کی شدید مذمت کی ہے۔

فلسطینی مزاحمتی کمیٹی کے دفتر نے اس بارے میں ایک بیان میں کہا ہے کہ امریکی حکومت کی جانب سے ہمارے بھائی کمانڈر "یحیی السنوار” کے اور ان کے متعدد ساتھیوں کے خلاف مقدمہ دائر کرنے کا اقدام فلسطینی قوم اور ان کی مزاحمت کے خلاف امریکی جارحیت کا ہی تسلسل ہے جو اس نے 11 مہینے سے فلسطینیوں کی نسل کشی میں سرگرم شرکت کے ساتھ شروع کی ہے۔

فلسطینی مزاحمتی کمیٹی نے کہا: امریکہ کا حالیہ اقدام اس حقیقت کو ظاہر کرتا ہے کہ امریکی حکومت صیہونی حکومت کی غیر معینہ اور اندھی حمایت کرتی ہے اور فلسطینی قوم اور اس کے رہنماؤں کے خلاف کھڑے ہونے میں کسی بھی طرح کا تذبذب نہيں کرتی۔

فلسطینی مزاحمتی تنظیموں کی کمیٹی نے اپنے بیان میں کہا ہےکہ امریکہ کی طرف سے کسی بھی قسم کا مقدمہ در اصل غاصب و جرائم پیشہ صیہونی قاتلوں اور واشنگٹن میں بیٹھے ان کے حامیوں کے حلاف دائر کیا جانا چاہیے کہ جو غاصب صیہونیوں کو ہتھیار دے کر غزہ اور غرب اردن میں فلسطینی خواتین اور بچوں کے قتل عام اور ان کے گھروں اور بنیادی ڈھانچے کی تباہی میں تعاون کر رہے ہيں۔

فلسطینی مزاحمتی کمیٹی نے اسی طرح کہا ہے کہ امریکہ کے حالیہ دعوے بے بنیاد اور بین الاقوامی قوانین اور معاہدوں کے منافی ہیں اور وہ اس طرح سے صیہونی امریکی اتحاد کی جارحیت اور غاصب صیہونی حکومت کے خاتمے تک اس کے خلاف جد و جہد جاری رکھنے کے فلسطینیوں کے عزم کو کبھی کمزور نہيں کر سکتے۔

امریکی محکمہ انصاف نے منگل کے روز یحیی السنوار سمیت حماس کے سینئر رہنماؤں کے خلاف مجرمانہ الزامات کا اعلان کیا اور ان پر یہ الزام عائد کیا کہ انھوں نے شہریوں کو ہلاک اور اسرائیل کو تباہ کرنے کی کوششوں کی قیادت کی ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

اہم خبریں

ملتان کی ثانیہ زہرا قتل کیس کا فیصلہ سنا دیا گیا، ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محسن علی خان نے فیصلہ سنایا، ثانیہ زہرا قتل کیس میں مرکزی ملزم علی رضا کو سزائے موت جبکہ علی رضا کے بھائی اور والدہ کو عمر قید کی سزادی گئی، مقتولہ ثانیہ زہرا کی پھندا لگی لاش گھر کے کمرے سے برآمد ہوئی تھی، مدعی پارٹی کے وکلا شہریار احسن اور میاں رضوان ستار نے دلائل پیش کیے تھے۔ ثانیہ زہرا معروف عزادار متولی مسجد، امام بارگاہ، مدرسہ سید اسد عباس شاہ کی بیٹی تھیں، ملزمان کے وکیل ضیا الرحمن رندھاوا نے دلائل پیش کیے تھے، پراسکیوشن کی جانب سے ڈپٹی پراسیکیوٹر میاں بلال نے دلائل پیش کیے تھے، مرکزی ملزم مقتولہ کا شوہر علی رضا پولیس کی حراست میں عدالت میں پیش کیا گیا، مقتولہ ثانیہ زہرا کی پھندا لگی لاش گھر کے کمرے سے برامد ہوئی تھی، تھانہ نیو ملتان میں ثانیہ کے شوہر علی رضا، دیور حیدر رضا، ساس عذرا پروین سمیت چھ افراد کو مقدمہ میں نامزد کیا گیا تھا۔ مقدمہ مقتولہ ثانیہ زہرا کے والد اسد عباس شاہ کی مدعیت میں درج کیا گیا تھا، ثانیہ زہرا قتل کیس ایک سال چار ماہ اور نو دن عدالت میں زیرسماعت رہا، ثانیہ زہرا قتل کیس میں مجموعی طور پر 42 گواہوں کی شہادتیں قلمبند کی گئیں، ثانیہ زہرا قتل کا مقدمہ تھانہ نیو ملتان میں درج کیا گیا تھا، عدالتی حکم پر ثانیہ زہرا کی قبر کشائی بھی کی گئی تھی، ثانیہ زہرا قتل کیس میں اعلیٰ پولیس افسران کی جوائنٹ انویسٹیگیشن ٹیم بنائی گئی تھی، ثانیہ زہرا کی لاش گزشتہ سال نو جولائی کو گھر کے کمرے سے ملی تھی، ثانیہ زہرا کے دو ننھے بچے بھی ہیں۔