حماس: غرب اردن میں غاصب صیہونی حکومت کی جارحیت مزاحمت کی لہر کو روک نہیں سکے گی

171376459.jpg

حماس نے مغربی کنارے میں صیہونی حکومت کی مسلسل جارحیت کے رد عمل میں زور دیا ہے کہ فوجی کارروائیاں مزاحمت کی لہر کو روکنے میں کبھی کامیاب نہیں ہوں گی۔

حماس نے مغربی کنارے میں مسلسل ساتویں روز غاصب صیہونی حکومت کی فوجی کارروائیوں کے جاری رہنے اور متعدد فلسطینیوں کی شہادت کا ذکر کرتے ہوئے زور دیا ہے کہ ان شہداء کا پاک خون کبھی رائیگاں نہیں جائے گا۔

حماس نے مزید کہا کہ ان شہداء کے خون اور پورے فلسطین میں فلسطینیوں کے بڑھتے ہوئے غصے سے مزاحمت کے عمل اور اس کی کارروائیوں میں اضافہ ہوگا۔

حماس نے مغربی کنارے کے صوبوں بالخصوص طولکرم میں فلسطینی عوام اور مجاہدوں کی استقامت اور جہاد کی تعریف کی جو غاصب صیہونی حکومت کی مسلسل جارحیت کے باوجود فخر سے اور سربلند ڈٹے ہوئے ہيں۔

حماس نے اس بات پر بھی زور دیا کہ غاصب صیہونی حکومت کی بڑھتی ہوئی جارحیت اس بات کا ثبوت ہے کہ صیہونی حکومت کس طرح سے ایک سازش کے تحت پہلے اور اب غرب اردن کے لوگوں کو اپنا گھر چھوڑنے پر مجبور کر رہی ہے تاکہ ان کی زمینوں کا سن 1947 میں مقبوضہ علاقوں سے الحاق کر لے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

اہم خبریں

ملتان کی ثانیہ زہرا قتل کیس کا فیصلہ سنا دیا گیا، ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محسن علی خان نے فیصلہ سنایا، ثانیہ زہرا قتل کیس میں مرکزی ملزم علی رضا کو سزائے موت جبکہ علی رضا کے بھائی اور والدہ کو عمر قید کی سزادی گئی، مقتولہ ثانیہ زہرا کی پھندا لگی لاش گھر کے کمرے سے برآمد ہوئی تھی، مدعی پارٹی کے وکلا شہریار احسن اور میاں رضوان ستار نے دلائل پیش کیے تھے۔ ثانیہ زہرا معروف عزادار متولی مسجد، امام بارگاہ، مدرسہ سید اسد عباس شاہ کی بیٹی تھیں، ملزمان کے وکیل ضیا الرحمن رندھاوا نے دلائل پیش کیے تھے، پراسکیوشن کی جانب سے ڈپٹی پراسیکیوٹر میاں بلال نے دلائل پیش کیے تھے، مرکزی ملزم مقتولہ کا شوہر علی رضا پولیس کی حراست میں عدالت میں پیش کیا گیا، مقتولہ ثانیہ زہرا کی پھندا لگی لاش گھر کے کمرے سے برامد ہوئی تھی، تھانہ نیو ملتان میں ثانیہ کے شوہر علی رضا، دیور حیدر رضا، ساس عذرا پروین سمیت چھ افراد کو مقدمہ میں نامزد کیا گیا تھا۔ مقدمہ مقتولہ ثانیہ زہرا کے والد اسد عباس شاہ کی مدعیت میں درج کیا گیا تھا، ثانیہ زہرا قتل کیس ایک سال چار ماہ اور نو دن عدالت میں زیرسماعت رہا، ثانیہ زہرا قتل کیس میں مجموعی طور پر 42 گواہوں کی شہادتیں قلمبند کی گئیں، ثانیہ زہرا قتل کا مقدمہ تھانہ نیو ملتان میں درج کیا گیا تھا، عدالتی حکم پر ثانیہ زہرا کی قبر کشائی بھی کی گئی تھی، ثانیہ زہرا قتل کیس میں اعلیٰ پولیس افسران کی جوائنٹ انویسٹیگیشن ٹیم بنائی گئی تھی، ثانیہ زہرا کی لاش گزشتہ سال نو جولائی کو گھر کے کمرے سے ملی تھی، ثانیہ زہرا کے دو ننھے بچے بھی ہیں۔