پاکستان میں ڈیجیٹل خلیج: جدید تعلیم کے مواقع اور چیلنجز

2696782-digitaldivide-1725260749-818-640x480.jpg

پاکستان میں ڈیجیٹل خلیج (Digital Divide) ایک سنگین اور پیچیدہ مسئلہ ہے جو نہ صرف معاشرتی عدم مساوات کو بڑھا رہا ہے بلکہ تعلیمی اور معاشی ترقی کی راہ میں بھی بڑی رکاوٹ بن رہا ہے۔

ڈیجیٹل خلیج سے مراد وہ فرق ہے جو جدید ٹیکنالوجی، انٹرنیٹ اور ڈیجیٹل وسائل تک رسائی رکھنے والوں اور ان سے محروم لوگوں کے درمیان پایا جاتا ہے۔ یہ خلیج نہ صرف تعلیمی مواقع پر اثرانداز ہوتی ہے بلکہ مستقبل کےلیے ضروری مہارتوں کے فروغ میں بھی رکاوٹ بنتی ہے۔

ڈیجیٹل خلیج کی بنیادی وجوہات

پاکستان میں ڈیجیٹل خلیج کی متعدد وجوہات ہیں جو اس مسئلے کو مزید پیچیدہ بناتی ہیں:

1. انفرااسٹرکچر کی کمی: پاکستان کے دیہی اور دور دراز علاقوں میں انٹرنیٹ اور ٹیلی کمیونی کیشن کے بنیادی ڈھانچے کی کمی ہے۔ بہت سے علاقوں میں انٹرنیٹ کی سہولت یا تو موجود نہیں یا بہت محدود ہے، جس کے باعث ان علاقوں کے لوگ جدید مواصلاتی ذرائع اور تعلیمی وسائل تک رسائی حاصل نہیں کرپاتے۔ ایک تحقیق کے مطابق، پاکستان میں صرف 39 فیصد لوگوں کے پاس انٹرنیٹ تک رسائی ہے، جو کہ دیہی علاقوں میں مزید کم ہوکر 27 فیصد تک پہنچ جاتی ہے (پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی، 2022)۔

2. معاشی عدم مساوات: پاکستان میں غربت کی شرح زیادہ ہے، اور بڑی تعداد ایسے لوگوں کی ہے جو ڈیجیٹل آلات جیسے کہ کمپیوٹرز، اسمارٹ فونز، اور انٹرنیٹ کنکشن کی استطاعت نہیں رکھتے۔ یہ معاشی عدم مساوات ان افراد کو ڈیجیٹل دنیا سے خارج کردیتی ہے اور ان کی تعلیم و تربیت پر منفی اثر ڈالتی ہے۔ ورلڈ بینک کی ایک رپورٹ کے مطابق، پاکستان کی تقریباً 24.3 فیصد آبادی غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزار رہی ہے (ورلڈ بینک، 2020)۔

3. تعلیمی پسماندگی: تعلیمی اداروں میں ٹیکنالوجی کے استعمال کی کمی اور ڈیجیٹل خواندگی کی ناکافی تعلیم بھی ڈیجیٹل خلیج کی وجوہات میں شامل ہیں۔ بہت سے اسکولوں میں جدید ٹیکنالوجی کی عدم دستیابی اور اساتذہ کی مناسب تربیت کا فقدان طلبا کی ڈیجیٹل مہارتوں کے فروغ میں رکاوٹ بنتا ہے۔ ایک تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ پاکستان کے صرف 18 فیصد اسکولوں میں کمپیوٹرز دستیاب ہیں، اور ان میں سے بھی بہت کم اسکولوں میں اساتذہ کو ڈیجیٹل تعلیم دینے کی تربیت حاصل ہے (یونیسکو، 2019)۔

4. صنفی تفاوت: پاکستان میں خواتین کو ڈیجیٹل وسائل تک رسائی کے حوالے سے مردوں کے مقابلے میں کم مواقع ملتے ہیں۔ یہ صنفی عدم مساوات ڈیجیٹل خلیج کو مزید وسیع کرتی ہے، خاص طور پر دیہی علاقوں میں جہاں خواتین کےلیے تعلیمی اور معاشی مواقع محدود ہیں۔ ورلڈ اکنامک فورم کی گلوبل جینڈر گیپ رپورٹ کے مطابق، پاکستان صنفی فرق کے لحاظ سے دنیا کے سب سے نیچے ممالک میں شامل ہے، جہاں ڈیجیٹل خواندگی میں بھی بڑا صنفی فرق پایا جاتا ہے (ورلڈ اکنامک فورم، 2021)۔

جدید تعلیم کےلیے ڈیجیٹل خلیج کے اثرات

ڈیجیٹل خلیج کا سب سے بڑا اثر پاکستان میں جدید تعلیم پر پڑتا ہے، جو مستقبل کےلیے طلبا کو تیار کرنے میں کلیدی کردار ادا کرتی ہے:

• آن لائن تعلیمی مواد تک رسائی میں رکاوٹ: انٹرنیٹ کی عدم دستیابی اور محدود رسائی کی وجہ سے طلبا جدید تعلیمی مواد، آن لائن کورسز، ڈیجیٹل لائبریریز، اور دیگر تعلیمی وسائل سے محروم رہتے ہیں۔ ایک مطالعے کے مطابق، کووڈ-19 کے دوران جب تمام تعلیمی ادارے بند ہوگئے تھے، پاکستان میں صرف 41 فیصد طلبا کو آن لائن تعلیم تک رسائی حاصل تھی (آکسفورڈ پالیسی مینجمنٹ، 2020)۔ اس صورتحال نے تعلیمی نظام میں موجود ڈیجیٹل خلیج کو مزید بڑھا دیا۔

• ڈیجیٹل مہارتوں کی کمی: جدید تعلیمی نظام میں ڈیجیٹل مہارتوں کا ہونا انتہائی ضروری ہے۔ تاہم، ڈیجیٹل خلیج کی وجہ سے بہت سے طلبا ان مہارتوں کو حاصل نہیں کرپاتے، جس کی وجہ سے وہ مستقبل کی ملازمتوں اور معاشرتی مواقع میں پیچھے رہ جاتے ہیں۔ ڈیجیٹل اسکلز گلوبل کی ایک رپورٹ کے مطابق، پاکستان میں صرف 5 فیصد افراد ڈیجیٹل مہارتوں کے حامل ہیں، جو کہ عالمی معیار کے لحاظ سے بہت کم ہے (ڈیجیٹل اسکلز گلوبل، 2021)۔

• تعلیمی ناہمواری: ڈیجیٹل خلیج کی موجودگی کی وجہ سے تعلیم میں عدم مساوات میں اضافہ ہوتا ہے۔ جو طلبا ڈیجیٹل وسائل تک رسائی رکھتے ہیں، وہ جدید تعلیم کے تمام فوائد سے مستفید ہوتے ہیں، جبکہ محروم طبقہ پیچھے رہ جاتا ہے، جس سے سماجی اور تعلیمی فرق مزید گہرا ہوجاتا ہے۔ ایک حالیہ تحقیق کے مطابق، پاکستان میں ڈیجیٹل خلیج نے 30 فیصد طلبا کو تعلیمی مواقع سے محروم کردیا ہے (ایشیائی ترقیاتی بینک، 2022)۔

• جدید تعلیم کے معیار میں کمی: تعلیمی اداروں میں ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کے کم استعمال کی وجہ سے تعلیم کا معیار بھی متاثر ہوتا ہے۔ طلبا کو جدید طریقوں سے تعلیم دینے کے بجائے روایتی طریقوں پر انحصار کیا جاتا ہے، جس سے ان کی تخلیقی صلاحیتوں اور مسئلہ حل کرنے کی صلاحیت میں کمی آتی ہے۔ اس کے علاوہ، اساتذہ کی مناسب تربیت کی عدم موجودگی بھی تعلیمی معیار کو متاثر کرتی ہے۔

ڈیجیٹل خلیج کو کم کرنے کےلیے اقدامات اور جدید تعلیم کا فروغ

ڈیجیٹل خلیج کو کم کرنے اور جدید تعلیم کو فروغ دینے کےلیے مندرجہ ذیل اقدامات کیے جاسکتے ہیں:

1. انٹرنیٹ انفرااسٹرکچر کی بہتری: حکومت کو چاہیے کہ ملک کے دیہی اور دور دراز علاقوں میں انٹرنیٹ اور ٹیلی کمیونیکیشن کے بنیادی ڈھانچے کو بہتر بنائے۔ اس کےلیے وسیع پیمانے پر فائبر آپٹک کیبلز بچھانا، موبائل انٹرنیٹ کی فراہمی میں بہتری، اور سستے انٹرنیٹ پیکجز کی دستیابی ضروری ہے۔

2. ڈیجیٹل تعلیم کی حوصلہ افزائی: تعلیمی نظام میں ٹیکنالوجی کے استعمال کو فروغ دینا بہت ضروری ہے۔ تعلیمی نصاب میں ڈیجیٹل خواندگی کو شامل کرنا، اساتذہ کی ڈیجیٹل ٹریننگ کو یقینی بنانا، اور تعلیمی اداروں میں جدید ٹیکنالوجی کی فراہمی سے طلبا کو مستقبل کے تقاضوں کے مطابق تیار کیا جاسکتا ہے۔

3. معاشی امداد اور سبسڈی: کم آمدنی والے خاندانوں کےلیے ڈیجیٹل آلات اور انٹرنیٹ کی سہولت فراہم کرنے کےلیے سبسڈی یا مالی امداد فراہم کرنا ضروری ہے۔ اس کے علاوہ، طلبا کےلیے سستے یا مفت ڈیجیٹل آلات کی فراہمی سے ان کی تعلیمی کارکردگی میں بہتری آسکتی ہے۔

4. صنفی مساوات کے فروغ کےلیے اقدامات: خواتین کو ڈیجیٹل وسائل اور ٹیکنالوجی کے استعمال کےلیے مساوی مواقع فراہم کرنا ضروری ہے۔ اس کےلیے خاص طور پر خواتین کےلیے ٹیکنالوجی کے استعمال کے تربیتی پروگرامز کا انعقاد کیا جاسکتا ہے اور انہیں انٹرنیٹ تک رسائی کے مواقع فراہم کیے جاسکتے ہیں۔

5. پبلک اور پرائیویٹ پارٹنرشپ: ڈیجیٹل خلیج کو کم کرنے کےلیے پبلک اور پرائیویٹ سیکٹر کے درمیان پارٹنرشپ کو فروغ دینا ضروری ہے۔ نجی کمپنیوں اور تنظیموں کو حکومتی اقدامات میں شامل کرکے ڈیجیٹل انفرااسٹرکچر کی بہتری، تعلیمی وسائل کی فراہمی، اور ٹیکنالوجی کے فروغ میں مدد کی جاسکتی ہے۔

6. عوامی آگاہی اور شعور کی بیداری: ڈیجیٹل خلیج کو کم کرنے کےلیے عوامی آگاہی اور شعور کی بیداری بھی بہت ضروری ہے۔ لوگوں کو ٹیکنالوجی کے فوائد اور انٹرنیٹ کے مثبت استعمال کے بارے میں تعلیم دینا اور ان کی حوصلہ افزائی کرنا ضروری ہے۔

نتیجہ

پاکستان میں ڈیجیٹل خلیج ایک پیچیدہ اور سنگین مسئلہ ہے جو معاشرتی اور معاشی ترقی کی راہ میں رکاوٹ بن رہا ہے۔ اس خلیج کو کم کرنے کےلیے جامع حکمت عملی اور موثر اقدامات کی ضرورت ہے تاکہ ہر شہری کو جدید دنیا کے تقاضوں کے مطابق مواقع فراہم کیے جاسکیں۔ اگر ہم ڈیجیٹل خلیج کو کم کرنے میں کامیاب ہوجاتے ہیں، تو نہ صرف ملک کی معاشی اور سماجی ترقی میں بہتری آئے گی بلکہ ہر فرد کو بھی ایک مساوی اور باوقار زندگی گزارنے کا موقع ملے گا۔ جدید تعلیم کے فروغ کےلیے ضروری ہے کہ تمام طلبا کو ڈیجیٹل وسائل تک مساوی رسائی فراہم کی جائے، تاکہ وہ مستقبل کی دنیا کے چیلنجز کا مقابلہ کرسکیں اور ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کرسکیں۔

About Author

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے