انصاراللہ یمن: مظلوم فلسطینی عوام کو دربدر کرنے پر مبنی صیہونی دشمن کی تازہ وحشیانہ کارروائی گزشتہ 20 برس کی سب سے بڑی  کارروائی ہے

171324724.jpg

انصارللہ یمن نے ایک بیان جاری کرکے اعلان کیا ہے کہ غرب اردن میں غاصب صیہونی فوجیوں نے جو وحشیانہ کارروائی انجام دی ہے وہ گزشتہ بیس برس سے اب تک کی سب سے بڑی اور وحشیانہ ترین کارروائی ہے

انصاراللہ یمن کی سیاسی کونسل نے ایک بیان جاری کرکے غرب اردن میں غاصب صیہونی فوج کی حالیہ کارروائی کی مذمت کی ہے۔

انصاراللہ یمن نے کہا ہے کہ غاصب صیہونی فوج نے غرب اردن میں فلسطینی کیمپوں پر حملہ کرکے کشیدگی بڑھانے کا اقدام کیا ہے۔

انصاراللہ یمن کے بیان میں آیا ہے کہ غاصب صیہونی حکومت نے غیر قانونی صیہونی آبادکاروں کو سر تا پا مسلح کیا ہے تاکہ وہ عام فلسطینی شہریوں کا قتل عام اور ان کے گھروں کو نذرآتش کریں۔

انصاراللہ یمن نے اپنے اس بیان میں غاصب صیہونی دشمن کے خلاف شہادت پسندانہ اور استقامتی کارروائیوں پر فلسطینی عوام اور استقامتی فلسطینی گروہوں کو مبارکباد پیش کی ہے اور کہا ہے کہ یہ بڑی خوشی کی بات ہے کہ سبھی فلسطینی گروہوں میں اس وقت اعلی درجے کی ہم آہنگی پائی جاتی ہے۔

انصاراللہ یمن نے اپنے بیان کے آخرمیں کہا ہے کہ یمن کی مسلح افواج اپنے فلسطینی بھائیوں کے دفاع میں بحیرہ احمر، خلیج عدن اور باب المندب میں صیہونی دشمن اور اس کے حامیوں کے خلاف کارروائیاں اس وقت تک جاری رکھیں گی جب تک کہ غزہ پر حملے بند نہیں ہوجاتے اور اس کا محاصرہ ختم نہیں کردیا جاتا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

اہم خبریں

ملتان کی ثانیہ زہرا قتل کیس کا فیصلہ سنا دیا گیا، ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محسن علی خان نے فیصلہ سنایا، ثانیہ زہرا قتل کیس میں مرکزی ملزم علی رضا کو سزائے موت جبکہ علی رضا کے بھائی اور والدہ کو عمر قید کی سزادی گئی، مقتولہ ثانیہ زہرا کی پھندا لگی لاش گھر کے کمرے سے برآمد ہوئی تھی، مدعی پارٹی کے وکلا شہریار احسن اور میاں رضوان ستار نے دلائل پیش کیے تھے۔ ثانیہ زہرا معروف عزادار متولی مسجد، امام بارگاہ، مدرسہ سید اسد عباس شاہ کی بیٹی تھیں، ملزمان کے وکیل ضیا الرحمن رندھاوا نے دلائل پیش کیے تھے، پراسکیوشن کی جانب سے ڈپٹی پراسیکیوٹر میاں بلال نے دلائل پیش کیے تھے، مرکزی ملزم مقتولہ کا شوہر علی رضا پولیس کی حراست میں عدالت میں پیش کیا گیا، مقتولہ ثانیہ زہرا کی پھندا لگی لاش گھر کے کمرے سے برامد ہوئی تھی، تھانہ نیو ملتان میں ثانیہ کے شوہر علی رضا، دیور حیدر رضا، ساس عذرا پروین سمیت چھ افراد کو مقدمہ میں نامزد کیا گیا تھا۔ مقدمہ مقتولہ ثانیہ زہرا کے والد اسد عباس شاہ کی مدعیت میں درج کیا گیا تھا، ثانیہ زہرا قتل کیس ایک سال چار ماہ اور نو دن عدالت میں زیرسماعت رہا، ثانیہ زہرا قتل کیس میں مجموعی طور پر 42 گواہوں کی شہادتیں قلمبند کی گئیں، ثانیہ زہرا قتل کا مقدمہ تھانہ نیو ملتان میں درج کیا گیا تھا، عدالتی حکم پر ثانیہ زہرا کی قبر کشائی بھی کی گئی تھی، ثانیہ زہرا قتل کیس میں اعلیٰ پولیس افسران کی جوائنٹ انویسٹیگیشن ٹیم بنائی گئی تھی، ثانیہ زہرا کی لاش گزشتہ سال نو جولائی کو گھر کے کمرے سے ملی تھی، ثانیہ زہرا کے دو ننھے بچے بھی ہیں۔