خاتون کا برانڈ اسٹور کے بدتمیز عملے سے بدلہ لینے کا انوکھا طریقہ  

2693492-image-1724760122-315-640x480.jpg

چونگ کنگ: بدلہ لینے کے ایک جرات مندانہ عمل میں، چین کی ایک خاتون نے لوئس ووٹن برانڈ کے ایک اسٹور کے عملے کو دو گھنٹے تک 600,000 یوآن (70 لاکھ روپے سے زائد) نقد رقم گنوا کر، بغیر کچھ خریدے واپس نکل گئیں۔

یہ واقعہ خاتون کے اسٹور کے پچھلے دورے کے دوران عملے کی جانب سے کیے گئے ان کے ساتھ ناروا سلوک کا ردعمل تھا جہاں انہیں سیلز ٹیم کی طرف سے برخاست اور بے عزتی کا احساس ہوا تھا۔

یہ واقعہ چونگ کنگ کے اسٹار لائٹ پلیس شاپنگ سینٹر میں پیش آیا جہاں خاتون کپڑوں کی خریداری کے لیے گئی تھیں۔ خاتون نے الزام لگایا تھا کہ عملے نے ان کی درخواستوں کو نظر انداز کرتے ہوئے انہیں پرانی مصنوعات دکھائیں اور بے صبری کا مظاہرہ کرتے ہوئے ان کے ساتھ برخاستگی کا برتاؤ کیا۔

خریدار خاتون نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ جب انہوں نے پانی مانگا تو عملے نے اسے بھی نظر انداز کردیا۔ اسٹور سے نکلنے کے بعد، انہوں نے لگژری برانڈ کے “ہیڈ کوارٹر” میں شکایت درج کرانے کی کوشش کی لیکن کوئی جواب نہیں ملا۔

خاتون پھر 600،000 یوان نقد سے بھرے تھیلے کے ساتھ دکان پر واپس آئیں اور مصنوعات خریدنے کے بہانے انہیں رقم گنوائی پھر بغیر کچھ خریدے واپس نکل گئیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

اہم خبریں

ملتان کی ثانیہ زہرا قتل کیس کا فیصلہ سنا دیا گیا، ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محسن علی خان نے فیصلہ سنایا، ثانیہ زہرا قتل کیس میں مرکزی ملزم علی رضا کو سزائے موت جبکہ علی رضا کے بھائی اور والدہ کو عمر قید کی سزادی گئی، مقتولہ ثانیہ زہرا کی پھندا لگی لاش گھر کے کمرے سے برآمد ہوئی تھی، مدعی پارٹی کے وکلا شہریار احسن اور میاں رضوان ستار نے دلائل پیش کیے تھے۔ ثانیہ زہرا معروف عزادار متولی مسجد، امام بارگاہ، مدرسہ سید اسد عباس شاہ کی بیٹی تھیں، ملزمان کے وکیل ضیا الرحمن رندھاوا نے دلائل پیش کیے تھے، پراسکیوشن کی جانب سے ڈپٹی پراسیکیوٹر میاں بلال نے دلائل پیش کیے تھے، مرکزی ملزم مقتولہ کا شوہر علی رضا پولیس کی حراست میں عدالت میں پیش کیا گیا، مقتولہ ثانیہ زہرا کی پھندا لگی لاش گھر کے کمرے سے برامد ہوئی تھی، تھانہ نیو ملتان میں ثانیہ کے شوہر علی رضا، دیور حیدر رضا، ساس عذرا پروین سمیت چھ افراد کو مقدمہ میں نامزد کیا گیا تھا۔ مقدمہ مقتولہ ثانیہ زہرا کے والد اسد عباس شاہ کی مدعیت میں درج کیا گیا تھا، ثانیہ زہرا قتل کیس ایک سال چار ماہ اور نو دن عدالت میں زیرسماعت رہا، ثانیہ زہرا قتل کیس میں مجموعی طور پر 42 گواہوں کی شہادتیں قلمبند کی گئیں، ثانیہ زہرا قتل کا مقدمہ تھانہ نیو ملتان میں درج کیا گیا تھا، عدالتی حکم پر ثانیہ زہرا کی قبر کشائی بھی کی گئی تھی، ثانیہ زہرا قتل کیس میں اعلیٰ پولیس افسران کی جوائنٹ انویسٹیگیشن ٹیم بنائی گئی تھی، ثانیہ زہرا کی لاش گزشتہ سال نو جولائی کو گھر کے کمرے سے ملی تھی، ثانیہ زہرا کے دو ننھے بچے بھی ہیں۔