اقوام متحدہ: مسجد الاقصی کے بارے میں اسرائیلی عہدیدار کا بیان کشیدگی بڑھانے کی کوشش ہے

170753608.jpg

اقوام متحدہ نے قبلہ اول مسجد الاقصی کے بارے میں غاصب صیہونی حکومت کے اندرونی سلامتی کے وزیر کے بیان کو کشیدگی بڑھانے کی کوشش قرار دیا ہے

اقوام متحدہ کے ترجمان اسٹیفن دوجاریک نے ایک پریس کانفرنس میں کہا ہے کہ غاصب صیہونی حکومت کے اندرونی سلامتی کے وزیر ایتامار بین گویر کا یہ بیان کہ مسجد الاقصی کو کنیسہ بنائیں گے، کشیدگی بڑھانے کی کوشش ہے۔

انھوں نے کہا ہے کہ بیت المقدس کے مذہبی اور مقدس مراکز کے بارے میں دو طرفہ معاہدہ موجود ہے جس کا احترام اور پابندی ضروری ہے۔

اقوام متحدہ کے ترجمان نے مطالبہ کیا کہ بیت المقدس کے بارے میں معاہدے کی پابندی کی جائے اور کشیدگی بڑھانے والے بیانات دینے سے پرہیز کیا جائے۔

یاد رہے کہ صیہونی حکومت کے اندرونی سلامتی کے وزیر ایتامار بین گویر نے جو انتہا پسندی میں مشہور ہیں، کہا ہے کہ "سیاست ہمیں اس بات کی اجازت دیتی ہے کہ ہم کوہ معبد(مسجد الاقصی ) کے اندر عباد کریں اور ہم وہاں کنیسہ (یہودیوں کی عبادتگاہ) بنائيں گے۔ ”

ان کے اس بیان کی اردن کے وزیرخارجہ نے مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ اس سلسلے میں ان کی حکومت بین الاقوامی عدالت انصاف سے رجوع کرے گی۔

قابل ذکر ہے کہ غاصب صیہونی حکومت مسلمانوں کے قبلہ اول مسجدالاقصی کا کنٹرول پوری طرح اپنے اختیار میں لینا چاہتی ہے اور اب تک متعدد صیہونی وزیر اور دیگر اعلی حکام مسجد الاقصی کے اندر داخل ہوکر مسلمانوں کے قبلہ اول کی بے حرمتی کرچکے ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

اہم خبریں

ملتان کی ثانیہ زہرا قتل کیس کا فیصلہ سنا دیا گیا، ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محسن علی خان نے فیصلہ سنایا، ثانیہ زہرا قتل کیس میں مرکزی ملزم علی رضا کو سزائے موت جبکہ علی رضا کے بھائی اور والدہ کو عمر قید کی سزادی گئی، مقتولہ ثانیہ زہرا کی پھندا لگی لاش گھر کے کمرے سے برآمد ہوئی تھی، مدعی پارٹی کے وکلا شہریار احسن اور میاں رضوان ستار نے دلائل پیش کیے تھے۔ ثانیہ زہرا معروف عزادار متولی مسجد، امام بارگاہ، مدرسہ سید اسد عباس شاہ کی بیٹی تھیں، ملزمان کے وکیل ضیا الرحمن رندھاوا نے دلائل پیش کیے تھے، پراسکیوشن کی جانب سے ڈپٹی پراسیکیوٹر میاں بلال نے دلائل پیش کیے تھے، مرکزی ملزم مقتولہ کا شوہر علی رضا پولیس کی حراست میں عدالت میں پیش کیا گیا، مقتولہ ثانیہ زہرا کی پھندا لگی لاش گھر کے کمرے سے برامد ہوئی تھی، تھانہ نیو ملتان میں ثانیہ کے شوہر علی رضا، دیور حیدر رضا، ساس عذرا پروین سمیت چھ افراد کو مقدمہ میں نامزد کیا گیا تھا۔ مقدمہ مقتولہ ثانیہ زہرا کے والد اسد عباس شاہ کی مدعیت میں درج کیا گیا تھا، ثانیہ زہرا قتل کیس ایک سال چار ماہ اور نو دن عدالت میں زیرسماعت رہا، ثانیہ زہرا قتل کیس میں مجموعی طور پر 42 گواہوں کی شہادتیں قلمبند کی گئیں، ثانیہ زہرا قتل کا مقدمہ تھانہ نیو ملتان میں درج کیا گیا تھا، عدالتی حکم پر ثانیہ زہرا کی قبر کشائی بھی کی گئی تھی، ثانیہ زہرا قتل کیس میں اعلیٰ پولیس افسران کی جوائنٹ انویسٹیگیشن ٹیم بنائی گئی تھی، ثانیہ زہرا کی لاش گزشتہ سال نو جولائی کو گھر کے کمرے سے ملی تھی، ثانیہ زہرا کے دو ننھے بچے بھی ہیں۔