پختونخوا؛ سرکاری محکموں و شعبوں کے سیکڑوں غیر ضروری ترقیاتی منصوبے ختم
پشاور: خیبر پختونخوا حکومت نے صوبے کے سرکاری محکموں وشعبہ جات کے601 سے زائد غیر ضروری ترقیاتی منصوبے ختم کردیے۔
390 ترقیاتی منصوبوں کو اے ڈی پی سے ڈراپ جب کہ 210 منصوبوں کو منجمدیا ان پرعمل درآمد روکاگیا ہے۔ اے ڈی پی سے601 ترقیاتی منصوبے ختم کرنے سے صوبے کو473 ارب کی بچت ہوگی۔
ذرائع کے مطابق ملٹی سیکٹورل ڈیویلپمنٹ کے شعبے سے 66 جب کہ شعبہ آب سے48 منصوبے ختم کیے گئے ہیں۔ اسی طرح ابتدائی وثانوی تعلیم 46،صحت39 ،محکمہ اوقاف22، زراعت کے14 منصوبے شامل بھی شامل ہیں۔
اس کے علاوہ محکمہ مال کے9 ،پینے کے پانی و نکاسی کے10 ،محکمہ ماحولیات ایک، اسٹیبلشمنٹ کے5 منصوبے شامل ہیں۔ محکمہ ایکسائز اینڈٹیکسیشن 2،توانائی 23 ،خوراک 4 جب کہ محکمہ جنگلات کے12 منصوبے شامل ہیں۔
محکمہ خزانہ 2 ،اعلیٰ تعلیم 37 ، محکمہ داخلہ 21، ہاؤسنگ 4 ، محکمہ صنعت کے25 منصوبے ڈراپ کیے گئے ہیں۔ اسی طرح محکمہ محنت کے 4، محکمہ قانون 12 ، محکمہ لائیو اسٹاک 6 ،محکمہ بلدیات کے 29 منصوبے ختم کیے جا رہے ہیں۔
معدنیات6 ، سڑکوں کے47 ، سائنس و ٹیکنالوجی 13 ،سماجی بہبود17 ، محکمہ کھیل کے24 منصوبے ختم کیے گئے ہیں۔ محکمہ سیاحت کے شعبے کے22 ، ٹرانسپورٹ4 ، شہری ترقی سے متعلق23 ترقیاتی منصوبے ختم کیے گئے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ایسے منصوبے ختم کیے گئے ہیں جن پر یا تو کام شروع نہیں ہوپایاتھا یا پھر یہ قابل عمل نہیں تھے۔ مذکورہ منصوبوں کو اے ڈی پی کا حصہ بنانے سے تھروفارورڈ بڑھ رہا تھا، جسے اب کم کیاگیا ہے۔ مذکورہ منصوبوں کو ختم کرنے سے صوبے کے ترقیاتی عمل پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔
مشیر خزانہ مزمل اسلم کا کہنا ہے کہ اے ڈی پی سے منصوبوں کو ختم کرنے کا مقصدتھروفارورڈ کو کم کرنا ہے۔جن منصوبوں کے لیے فنڈزدستیاب ہیں وہ پہلے مکمل کرنے ہیں۔ ایسے منصوبے قابل ترجیح ہیں جو تکمیل کے قریب ہیں۔