صیہونی حکومت کا ہدف جنگ جاری رکھنا ہے, حماس

171260682.jpg

تحریک حماس کے رہنما اسامہ حمدان نے کہا ہے کہ صیہونی حکومت کا ہدف غزہ میں جنگ جاری رکھنا ہے۔

اسامہ حمدان نے الجزیرہ کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا: "ہم نے جو بائیڈن کے تجویز کردہ منصوبے سے اتفاق کیا ہے، لیکن امریکی حکومت بینجمن نیتن یاہو کو قائل نہیں کر سکی۔”

انہوں نے کہا کہ نیتن یاہو نئے امریکی منصوبے کے بارے میں جو کچھ کہہ رہے ہں اس ظاہر ہوتا ہے کہ امریکی حکومت ان کو پچھلے منصوبے کو قبول کرنے پر آمادہ نہیں کر سکی۔

حماس کے اس سینئر رکن نے یہ بات زور دے کر کہی کہ امریکہ جو کچھ بھی کر رہا ہے وہ در اصل غزہ میں نسل کشی جاری رکھنے کے لیے مزید وقت حاصل کرنے کے مترادف ہے۔

حمدان نے مزید کہا کہ ہم صرف بائیڈن کے اعلان کردہ اس منصوبے پر عمل درآمد کرنا چاہتے ہیں، جس پر 2 جولائی اتفاق رائے ہوچکا ہے۔

انہوں نے کہا کہ "ہم اپ ڈیٹ کردہ مجوزہ منصوبے کے بارے میں قطعی طور پر نہیں جانتے، لیکن دوحہ آنے والے اسرائیلی وفد نے کچھ ایسی شرائط رکھی تھیں جو مجوزہ جنگ بندی تجاویز کے منافی تھیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ کسی بھی معاہدے میں پانچ بنیادی امور شامل ہونے چاہئیں جن میں جنگ کا خاتمہ، غزہ سے اسرائیلی افواج کا انخلاء اور غزہ کی تعمیر نو شامل ہیں۔

حماس کے اس رکن نے یہ بات زور دیکر کہی کہ ہم امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن کو مطلع کریں گے کہ حماس 2 جولائی کو طے پانے والے جنگ بندی سمجھوتے کی پابند ہے۔

ہمدان نے مزید کہا کہ ہم اپنے وعدے پر قائم ہیں جبکہ نیتن یاھو ایک معاہدے تک پہنچنے کی کوششوں کی راہ میں رکاوٹ بنے ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا صیہونی دشمن جنگ بندی پر ہماری آمادگی کے باوجود غزہ میں نسل کشی اور قتل و غارتگری میں شدت پید کرکے جنگ بندی میں رکاوٹیں ڈال رہا ہے۔

انہوں نے اب تک کسی بھی اسرائیلی عہدیدار نے یہ بات نہیں کہی کہ اسرائيل نے بائیڈن کے تجویز کردہ منصوبے کو قبول کرلیا ہے۔

اسامہ حمدان کا کہنا تھا کہ امریکی حکومت کا موقف لگتا ہے کہ وہ صیہونی حکومت کے گھناونے اقدامات اور عزائم پر پردہ ڈالنے کی مسلسل کوشش کر رہی ہے۔

About Author

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے