اقوام متحدہ: غرب اردن میں صیہونی کالونیاں بنانا بین الاقوامی قوانین کے منافی ہے
اقوام متحدہ نے اعلان کیا ہے کہ مقبوضہ غرب اردن میں صیہونی کالونیوں میں توسیع بین الاقوامی قوانین کے منافی ہونے کے ساتھ ہی عالمی عدالت انصاف کے جولائی کے حکم کی بھی خلاف ورزی ہے
اقوام متحدہ کے شعبہ انسانی حقوق نے پیر کو ایک بیان جاری کرکے غرب اردن میں صیہونی کالونیاں بنانے کو غیرقانونی قرار دیا ہے ۔
اقوام متحدہ کے شعبہ انسانی حقوق نے اپنے بیان میں، صیہونی آباد کاروں کے تشدد آمیز اقدامات اور ان کی موجودگی کو غرب اردن بالخصوص بیت المقدس میں انسانی حقوق کی پامالی کی بنیادی علت قرار دیا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ بیت لحم کے مغرب میں "نہال ہلتس” نامی صیہونی کالونی بنائے جانے سے اس کے اطراف کی پانچ دیہی بستیوں کے ساکنین کی سیکورٹی اور ان کی معیشت خطرے میں پڑگئی ہے ۔
بین الاقوامی قوانین کے مطابق مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں یہودی کالونیوں بنانا غیر قانونی قرار دیا گیا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ غاصب صیہونی حکومت نے 1967 میں شہر بیت المقدس پر قبضہ کیا تھا جس کے بعد اس نے اس علاقے میں بہت سی صیہونی کالونیاں تیار کردی ہیں۔
1967 میں غرب اردن اور بیت المقدس پر صیہونی حکومت کے قبضے کے بعد ان علاقوں میں 250 صیہونی کالونیاں بنائی گئی ہیں جن میں 7 لاکھ غیر قانونی آباد کار رہتے ہیں۔
یہ ایسی حالت میں ہے کہ سلامتی کونسل نے مقبوضہ فلسطین میں اسرائیلی حکومت کے ذریعے کالونیاں بنائے جانے کی مذمت کی ہے اور اس کو غیر قانونی قرار دیا ہے لیکن اسرائیلی حکومت نے اقوام متحدہ کی سبھی قرار دادوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے نہ صرف یہ کہ صیہونی کالونیوں کی تعمیر کا سلسلہ روکا نہیں ہے بلکہ میں توسیع کی ہے۔