غزہ کے بارے میں امریکہ کی تجویز کے مندرجات/ بے شرمی کی انتہاء
قطر کے "الشرق” اخبار نے اتوار کو غزہ پٹی میں جنگ بندی کے معاہدے اور صیہونی حکومت اور فلسطینی مزاحمت کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کے لیے نئی امریکی تجویز کے مندرجات کا انکشاف کیا ہے۔
اس اخبار کے مطابق جنوبی غزہ پٹی اور مصر کی سرحد پر غاصب صیہونی حکومت کا قبضہ باقی رکھنے اور ممکنہ جنگ بندی کے بعد صیہونی حکومت کو دوبارہ جنگ شروع کرنے کی اجازت جیسی شقیں امریکی تجویز میں موجود ہیں۔
الشرق اخبار نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ غزہ پٹی میں جنگ بندی کے معاہدے تک پہنچنے کے لیے نئی امریکی تجویز کی شقوں کی بنیاد پر، صیہونی حکومت کی فوج صلاح الدین میں موجود رہ سکتی ہے ۔ تجويز کے مطابق غزہ پٹی اور مصر کی سرحدی علاقے پر صیہونی فوجیوں کی تعداد کم ہوگی لیکن پوری طرح سے اس علاقے سے انخلاء نہيں ہوگا۔
اس تجویز کے مطابق فلسطینی انتظامیہ غزہ پٹی کے جنوب میں واقع رفح کراسنگ کا انتظام صیہونی حکومت کی نگرانی میں کرے گی تاہم اس طریقے کا تعین ابھی نہيں کیا گيا ہے۔
االشرق کے مطابق حماس اور صیہونی حکومت کے درمیان ممکنہ معاہدے کے تحت رہا ہونے والے فلسطینیوں کی بڑی تعداد مقبوضہ فلسطین سے نکال دی جائے گی اور صیہونی حکومت کو یہ حق حاصل ہوگا کہ وہ کم سے کم 100 فلسطینی قیدیوں کی رہائی سے انکار کر دے۔
غزہ سے صیہونی حکومت کا عدم انخلاء بھی امریکی تجویز کا حصہ ہے۔
اسی طرح غزہ کے عوام کو امداد کی ترسیل اسی صورت میں ممکن ہوگی جب مذکورہ بالا تمام شرطیں منظور کی جائيں گی۔
امریکی تجویز کے مطابق مستقل جنگ بندی، معاہدے کے دوسرے مرحلے میں زیر غور آئے گی اور ایک معینہ مدت کے دوران اس کا جائزہ لیا جائے گا اور اگر حماس صیہونی حکومت کے مطالبات تسلیم نہيں کرتی تو صیہونی فوج جنگ میں واپس آ جائے گی اور فوجی کارروائياں دوبارہ شروع کر دے گی ۔
امریکی تجویز میں یہ بھی کہا گيا ہے کہ غزہ پٹی کی تعمیر نو اور اس علاقے کے محاصرے کے خاتمے کے لئے مذاکرات، ان مذاکرات پر منحصر ہوں گے جو پہلی مرحلے پر عمل در آمد کے بعد شروع ہوں گے۔