باقری: صیہونی حکومت پوری امت اسلامیہ کے لئے خطرہ ہے
اسلامی جمہوریہ ایران کے قائم مقام وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ تجربے نے ثابت کردیا ہے کہ اسرائیلی حکومت صرف فلسطینی عوام کے لئے ہی نہیں بلکہ پوری امت اسلامیہ کے لئے خطرہ ہے بنابریں سبھی اسلامی ملکوں کو اس خطرے کا مل کر مقابلہ کرنا چاہئے
اسلامی جمہوریہ ایران کے قائم مقام وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ تجربے نے ثابت کردیا ہے کہ اسرائیلی حکومت صرف فلسطینی عوام کے لئے ہی نہیں بلکہ پوری امت اسلامیہ کے لئے خطرہ ہے بنابریں سبھی اسلامی ملکوں کو اس خطرے کا مل کر مقابلہ کرنا چاہئے
سومالیہ کے وزیر خارجہ احمد معلم فقی نے جدہ میں اسلامی تعاون کی تنظیم او آئی سی کی مجلس عاملہ کی حالیہ نشست کے موقع پر ایران کے قائم مقام وزیر خارجہ علی باقری سے ملاقات اور گفتگو کی۔
ایران کے قائم مقام وزیر خارجہ نے اس ملاقات میں کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ اسلامی ملکوں کو عالم اسلام کے دشمنوں کے مقابلے میں مشترکہ مفادات اور مصلحتوں کے تحفظ کے لئے اپنے باہمی روابط کی زیادہ سے زیادہ تقویت کرنی چاہئے۔
انھوں نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران خاص طور پر افریقی ملکوں کے ساتھ روابط کے فروغ میں کسی بھی محدودیت کا قائل نہیں ہے۔
ایران کے قائم مقام وزیر خارجہ نے گزشتہ دس ماہ سے امریکا کے دیئے ہوئے جدید ترین ہتھیاروں سے نہتے فلسطینی عوام کے قتل عام اور ان کی نسل کشی پر مشتمل صیہونی حکومت کے وحشیانہ ترین جرائم کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ تجربے نے ثابت کردیا ہے کہ اسرائيلی حکومت صرف فلسطینی عوام کے لئے ہی نہیں بلکہ پوری امت اسلامیہ کے لئے خطرہ ہے۔
انھوں نے کہا کہ سبھی اسلامی ملکوں کو متحد ہوکر ہم آہنگی اور یک جہتی کے ساتھ اس سنگین خطرے کا مقابلہ کرنا چاہئے۔
سومالیہ کے وزیر خارجہ نے بھی اس ملاقات میں فلسطین کے حوالے سے اپنے ملک کے موقف کی وضاحت کی اور اسلامی جہموریہ ایران کی ارضی سالمیت نیز سلامتی کے خلاف غاصب صیہونی حکومت کی جارحیت کی مذمت کی ۔
انھوں نے اسی کے ساتھ اس جارحیت میں حماس کے سیاسی بیورو کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کی شہادت کی تعزیت پیش کی۔
انھوں نے کہا کہ ہم مسئلہ فلسطین اور مظلوم فلسطینی عوام کی حمایت میں اسلامی جمہوریہ ایران کے موقف اور کردار کی قدردانی کرتے ہیں.
سومالیہ کے وزیر خارجہ نے اسی طرح دہشت گردی کے مقابلے میں اپنے ملک کی سلامتی اور استحکام کی اسلامی جمہوریہ ایران کی جانب سے حمایت کاشکریہ ادا کیا اور کہا کہ ان کی حکومت موگادیشو تہران روابط میں توسیع اور تقویت کا ایک نیا باب کھولنا چاہتی ہے۔