ایران کے بارے میں صیہونی میڈیا کی جعلی خبر پر پاکستان کا ردعمل اور مذمت  

171326279.jpg

پاکستان کے دفترخارجہ کی ترجمان نے اسرائيلی جارحیتوں کی مذمت کرتے ہوئے، بے بنیاد اور جعلی خبروں کی طرف سے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران کے ساتھ پاکستان کے خفیہ فوجی تعاون کی اسرائیلی میڈیا کی خبر غلط اور بے بنیاد ہے

پاکستان کے دفترخارجہ کی ترجمان ممتاز زہرا بلوچ نے اپنی ہفتے وار پریس بریفنگ میں صیہونی میڈیا کی اس خبر کی تردید کی ہے جس میں ایران کے ساتھ پاکستان کے حفیہ فوجی تعاون کا دعوی کیا گیا ہے۔

اس رپورٹ کے مطابق ممتاز زہرا بلوچ نے ایران کے ساتھ پاکستان کے میزائلی تعاون کے بارے میں یوروشلم پوسٹ کے دعوے کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ یہ رپورٹ جعلی اور بے بنیاد ہے۔

انھوں نے کہا کہ ہمیں ان حساس حالات میں جعلی اور بے بنیاد دعووں کی طرف سے ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے۔

پاکستان کی دفتر خارجہ کی ترجمان نے اسی طرح کہا کہ اسرائیل کے ساتھ پاکستان کا کسی بھی قسم کا کوئی تجارتی رابط نہیں ہے۔

انھوں نے تہران میں اسرائيلی حکومت کی جارحیت میں حماس کے سیاسی شعبے کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کی شہادت کے بعد ایران کی درخواست پر جدہ میں ہونے والے او آئی سی کے ہنگامی اجلاس میں پاکستانی وفد کی شرکت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس نشست میں اسلامی جمہوریہ ایران کی ارضی سالمیت اور اقتدار اعلی کی خلاف ورزی اور اسرائیلی جارحیتوں کی سخت مذمت اور ایران نیز فلسطین کے ساتھ یک جہتی کا اعلان کیا گیا ۔

پاکستان کے دفتر خارجہ کی ترجمان نے اسماعیل ہنیہ کو شہید کرنے پر مبنی صیہونی حکومت کی دہشت گردانہ جارحیت کی مذمت کرتے ہوئے غزہ میں فوری جنگ کی ضرورت پر زور دیا۔ ممتاز زہرا بلوچ نے کہا کہ پاکستان مشرق وسطی میں جنگ پھیلنے کا مخالف ہے۔

یاد رہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران کے قائم مقام وزیر خارجہ علی باقری کنی نے جمعرات کو جدہ میں پاکستان کے نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار سے ملاقات میں کہا ہے کہ اسرائیلی حکومت جارح اور شر پسند ہے اور اس کا ہدف صرف فلسطین نہیں ہے بلکہ وہ سبھی اسلامی ملکوں کو نقصان پہنچانا چاہتی ہے۔

علی باقری کنی نے اس ملاقات میں غاصب صیہونی حکومت کی جانب سے اسلامی جمہوریہ ایران کی ارضی سالمیت اور اقتداراعلی کی خلاف ورزی پر مبنی اسرائیلی حکومت کی حالیہ دہشت گردانہ جارحیت پر جس میں اسماعیل ہنیہ شہید ہوگئے، اسلام آباد کی جانب سے تہران کی حمایت کئے جانے کی قدردانی کی۔

About Author

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے