شہید (اسماعیل ہنیہ) کے خون کا معجزہ "شیعہ سنی” مزاحمتی گروپس کا اتحاد

5109056.jpg

صہیونی حکومت کی جانب سے حماس کے سربراہ شہید اسماعیل ہنیہ پر حملے کے بعد شیعہ اور سنی کے درمیان مقاومت کے محور پر اتحاد میں اضافہ ہوا ہے۔صہیونی حکومت کی جانب سے تہران اور بیروت میں مقاومتی کمانڈروں پر حملے کے بعد مبصرین صہیونی حکومت کے خلاف وعدہ صادق 2 کی پیشن گوئی کررہے ہیں۔ عرب ذرائع ابلاغ میں ایران اور مقاومتی تنظیموں کی جانب سے صہیونی حکومت کے خلاف جوابی حملوں پر خصوصی مضامین اور تبصرے شائع ہورہے ہیں۔

رونامہ القدس العربی نے فلسطین کے حالات کے بارے میں لکھا ہے کہ غزہ کے حالات انتہائی حساس مرحلے میں داخل ہوچکے ہیں۔ دسیوں سال گزرنے کے بعد بھی صہیونی اپنے اہداف کے حصول میں کامیاب نہ ہوسکے ہیں۔ فلسطینی عوام نے صہیونی جبر کے خلاف گھٹنے ٹیکنے سے انکار کردیا۔ صہیونی حکومت مغربی ممالک کی حمایت اور حالیہ دہشت گرد اقدامات کے باوجود اپنے اہداف میں کامیاب نہیں ہوسکے گی کیونکہ فلسطینی عوام حق پر ہیں اور حق کبھی شکست نہیں کھاتا ہے۔

رائ الیوم نے اپنے صفحے پر لکھا ہے کہ شیعہ رہبر اعلی کا سنی جہادی کمانڈر کی نماز جنازہ پڑھانا شیعہ سنی اتحاد کا بہترین مظہر ہے جس سے دونوں کے درمیان تاریخی اختلافات حل کرنے کا بہترین موقع سامنے آسکتا ہے۔ اسلام میں فضیلت کا معیار تقوی ہے اسی لئے رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے سلمان کو اپنے اہل بیت میں سے قرار دیا تھا۔ شیعہ اور سنی کے درمیان اتحاد کے پہلو اختلافات کی نسبت بہت زیادہ ہے۔ حالیہ واقعہ عالم اسلام کے درمیان اتحاد کی پیدائش کا بہترین موقع ہوسکتا ہے۔

شامی اخبار الثورہ نے لکھا ہے کہ دہشت گرد حملے تاریخ میں کبھی بھی قابل تعریف نہیں سمجھا گیا ہے۔ دہشت گرد عناصر بزدلانہ حملوں کو اپنی کامیابی سمجھتے ہیں جو کہ توہمات سے زیادہ کچھ نہیں ہیں۔ دہشت گردی دشمن کی آخری چال ہوتی ہے کیونکہ تمام میدانوں میں شکست کے بعد یہی چارہ رہتا ہے۔ مقاومتی اعلی کمانڈر کی شہادت بہت دردناک واقعہ تھا تاہم ان کی جگہ بہت جلد پر ہوگی۔

الوطن نے لکھا ہے کہ امریکہ کو آگے بڑھ کر صہیونی حکومت کو لگام دینا ہوگا ورنہ خطے میں وسیع جنگ چھڑ جائے گی۔ نتن یاہو کے دورہ امریکہ کے بعد صہیونی کابینہ نے جنگ کا دائرہ لبنان تک بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے۔

یمنی روزنامہ المسیرہ نے لکھا ہے کہ امریکی صدور کے درمیان کوئی فرق نہیں ہے۔ صہیونی حکومت خطے میں جاری کشیدگی کو مزید بڑھانے کے لئے بہانے تلاش کررہی ہے۔ امریکہ نے وسیع تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کے بہانے عراق پر حملہ کیا اب ایران سے کیسے توقع رکھتا ہے کہ وہ اپنی حاکمیت کی پامالی پر خاموش رہے گا۔ امریکہ اور صہیونی حکومت کو خطے میں جنگ کا دائرہ بڑھنے کی نسبت پریشان ہونا چاہئے۔

عراقی اخبار المراقب نے لکھا ہے کہ صہیونی حکومت کے حملے کے بعد عرب اور مغربی ممالک ایران کی طرف دیکھ رہے ہیں کہ کشیدگی بڑھانے کے لئے کوئی انتہائی اقدام نہ کرے تاہم تہران نے عرب اور مغربی ممالک کی اپیلوں پر کان دھرنے سے انکار کیا ہے۔ ایرانی حملے کے پیش نظر بڑی تعداد میں صہیونی مقبوضہ فلسطین سے جارہے ہیں۔ صہیونیوں کو وعدہ صادق 2 کا خطرہ درپیش ہے۔

مزید پاکستان میں ضماعت اسلامی کے مرکزی عہدیدار لیاقت بلوچ نے اپنے ایک انٹرویو میں شہید اسماعیل ہنیہ کی خدمات کو خراج تحسین اور فلسطین کی آزادی میں ایران کے کردار کے بارے میں بات کرتے ہوئے جہاں اسلامی جمہوریہ ایران کی فلسطین کے حوالے سے دوٹوک موقف اور فلسطینی مزاحمتی گروپس کی مدد کا ذکر کیا وہاں خصوصی طور پر انہوں نے ایران کے سپریم کمانڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کے نماز جنازہ پڑھانے کو اتحاد بین المسلمین کے لیے بہترین کاوش قرار دیا

About Author

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے