میں اسرائيل کا پیغام لے کر تہران نہيں آیا ہوں، اردن کے وزير خارجہ

171317254.jpg

تہران کے دورے پر آئے اردن کے وزیر خارجہ نے اس بات پر زور دیا کہ وہ صیہونی حکومت کا کوئی پیغام نہیں لے کر آئے ہیں۔

اردن کے وزیر خارجہ ایمن الصفدی نے کہا کہ ایران کے قائم مقام وزیر خارجہ علی باقری کے ساتھ ملاقات میں انہوں نے ان سے کہا کہ وہ صیہونی حکومت کی جانب سے تہران کو یا اس کے بر عکس کسی پیغام کے حامل نہيں ہيں۔

انہوں نے کہا: میرے ایرانی ہم منصب نے بھی ان بیانات کی تردید کی ہے جن میں کہا گيا ہے کہ اردن تہران سے تل ابیب کو پیغامات منتقل کر رہا ہے۔

الصفدی نے واضح کیا: میرے تہران کے دورے کا مقصد دونوں ملکوں کے درمیان اختلافات کو شفاف طریقے سے حل کرنا ہے تاکہ باہمی مفادات کا تحفظ ہو سکے۔

اردنی وزیر خارجہ نے کہا: علاقے میں کشیدگی میں اضافے کو روکنے کے لیے پہلا قدم غزہ کے خلاف صیہونی حکومت کی جارحیت کو روکنا ہے۔

واضح رہے اتوار کے روز تہران کے سفر کے دوران الصفدی نے ایران کے قائم مقام وزیر خارجہ علی باقری سے ملاقات اور گفتگو کی۔

اس سے قبل بعض عرب میڈیا نے خبر دی تھی کہ اردن کے وزیر خارجہ تہران کے دورے کے دوران شاہ عبداللہ دوم کا پیغام لے کر ایران گئے ہيں ۔

اردن کے وزیر خارجہ کا دورہ تہران ایک ایسے وقت میں ہوا ہے جب حماس کے سیاسی دفتر کے سربراہ اسماعیل ھنیہ کو گزشتہ بدھ کی صبح اس وقت شہید کر دیا گیا جب وہ ڈاکٹر پزشکیان کی تقریب حلف برداری میں شرکت کے لیے تہران آئے ہوئے تھے جس کے بعد تہران و تل ابیب کے درمیان کشیدگی بڑھ گئی ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

اہم خبریں

ملتان کی ثانیہ زہرا قتل کیس کا فیصلہ سنا دیا گیا، ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محسن علی خان نے فیصلہ سنایا، ثانیہ زہرا قتل کیس میں مرکزی ملزم علی رضا کو سزائے موت جبکہ علی رضا کے بھائی اور والدہ کو عمر قید کی سزادی گئی، مقتولہ ثانیہ زہرا کی پھندا لگی لاش گھر کے کمرے سے برآمد ہوئی تھی، مدعی پارٹی کے وکلا شہریار احسن اور میاں رضوان ستار نے دلائل پیش کیے تھے۔ ثانیہ زہرا معروف عزادار متولی مسجد، امام بارگاہ، مدرسہ سید اسد عباس شاہ کی بیٹی تھیں، ملزمان کے وکیل ضیا الرحمن رندھاوا نے دلائل پیش کیے تھے، پراسکیوشن کی جانب سے ڈپٹی پراسیکیوٹر میاں بلال نے دلائل پیش کیے تھے، مرکزی ملزم مقتولہ کا شوہر علی رضا پولیس کی حراست میں عدالت میں پیش کیا گیا، مقتولہ ثانیہ زہرا کی پھندا لگی لاش گھر کے کمرے سے برامد ہوئی تھی، تھانہ نیو ملتان میں ثانیہ کے شوہر علی رضا، دیور حیدر رضا، ساس عذرا پروین سمیت چھ افراد کو مقدمہ میں نامزد کیا گیا تھا۔ مقدمہ مقتولہ ثانیہ زہرا کے والد اسد عباس شاہ کی مدعیت میں درج کیا گیا تھا، ثانیہ زہرا قتل کیس ایک سال چار ماہ اور نو دن عدالت میں زیرسماعت رہا، ثانیہ زہرا قتل کیس میں مجموعی طور پر 42 گواہوں کی شہادتیں قلمبند کی گئیں، ثانیہ زہرا قتل کا مقدمہ تھانہ نیو ملتان میں درج کیا گیا تھا، عدالتی حکم پر ثانیہ زہرا کی قبر کشائی بھی کی گئی تھی، ثانیہ زہرا قتل کیس میں اعلیٰ پولیس افسران کی جوائنٹ انویسٹیگیشن ٹیم بنائی گئی تھی، ثانیہ زہرا کی لاش گزشتہ سال نو جولائی کو گھر کے کمرے سے ملی تھی، ثانیہ زہرا کے دو ننھے بچے بھی ہیں۔