پی ٹی آئی مرکزی سیکرٹریٹ کیس؛ سیاسی دفتر کو سیل نہیں رکھا جا سکتا، اسلام آباد ہائیکورٹ
اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی کو مرکزی سیکرٹریٹ ڈی سیل کروانے کیلئے میٹروپولیٹن کارپوریشن سے مشاورت کا حکم دے دیا۔
ہائیکورٹ کی جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے پی ٹی آئی مرکزی سیکرٹریٹ سیل کرنے کے میٹروپولیٹن کارپوریشن کے فیصلے کے خلاف درخواست پر سماعت کی۔
جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے پوچھا کہ سیل کرنے سے پہلے نوٹس جاری کیا گیا تھا؟ میٹروپولیٹن کارپوریشن کے وکیل نے 2017 اور 2018 کے پبلک نوٹسز عدالت میں پیش کر دیے۔
جسٹس ثمن رفعت نے کہا کہ 2017 اور 18 کے پبلک نوٹس دکھا رہے ہیں اور 2024 میں عمارت سیل کر رہے ہیں، آپ لوگ بیٹھ کر مشاورت کریں اور پھر ہنگامی چیزیں عدالت کو بتائیں، ایک سیاسی جماعت کے دفتر کو اس طرح سیل نہیں رکھا جا سکتا، یہ کوئی اتنا بڑا مسئلہ نہیں، میرا خیال ہے آپ آپس میں بیٹھ کر بھی اسے حل کر سکتے ہیں۔
وکیل میٹروپولیٹن کارپوریشن نے جواب دیا کہ یہ اب بھی مطلوبہ حفاظتی اقدامات کر دیں تو ہم بلڈنگ ڈی سیل کر دینگے۔
وکیل لطیف کھوسہ نے بھی کہا کہ عدالت آفس ڈی سیل کرنے کا حکم دے، ہم پندرہ دن میں یہ حفاظتی اقدامات کر دینگے۔
عدالت نے سردار لطیف کھوسہ اور ایم سی آئی کے وکیل کو مشاورت سے معاملہ حل کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے پی ٹی آئی سیکرٹریٹ ڈی سیل کرنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔