چین میں فلسطینی مزاحمتی و سیاسی گروپ کے درمیان کامیاب معاہدہ

2672596-china-1721724471-831-640x480.jpg

بیجنگ: چین میں تین روز جاری رہنے والے بحث و مباحثے کے بعد فلسطینی تنظیموں حماس اور الفتح سمیت 14 دیگر دھڑوں کے درمیان اختلافی امور پر معاملات طے پا گئے۔ مذکراتی اجلاس میں حماس کے سینئر عہدیدار موسیٰ ابو مرزوک، الفتح کے ایلچی محمود العلول اور 12 دیگر فلسطینی گروپوں کے نمائندوں نے شرکت کی اور یہ معاہدہ چینی وزیر خارجہ وانگ ژی کی میزبانی میں طئے پایا

نمائندہ بصیر میڈیا کے مطابق بیجنگ میں کامیاب معاہدے کے بعدحماس نے گزشتہ روز اعلان کیا کہ اس نے بیجنگ میں قومی اتحاد کے لیے مل کر کام کرنے کی خاطر حریف فتح سمیت دیگر فلسطینی تنظیموں کے ساتھ معاہدے پر دستخط کیے ہیں،جبکہ چین نے اسے جنگ کے خاتمے کے بعد غزہ پر ایک ساتھ حکومت کرنے کے معاہدے کے طور پر بیان کیا ہے۔چین کی ثالثی میں فلسطینی جماعتوں کے 16 دھڑوں کے درمیان اختلافات ختم کرانے کے لیے یہ مذاکرات 21 سے 23 جولائی تک جاری رہے۔مذاکرات میں ” الفتح، حماس، پی آئی جے، پی ایف ایل پی، اور ڈی ایف ایل پی” سمیت 14 دھڑوں نے شرکت کی۔

ملاقاتوں کے ایجنڈے میں PLO کی توسیع، ایک قومی متفقہ حکومت کی تشکیل (غزہ اور مغربی کنارے کے درمیان متحد)، آباد کاروں کے حملوں کا مقابلہ کرنا، اور الاقصیٰ سیلاب کی تازہ ترین پیش رفت شامل ہیں۔ اپریل میں چین میں حماس اور الفتح کی میٹنگ اور مارچ میں ماسکو، روس میں دھڑوں کی میٹنگ کے بعد یہ ملاقاتوں کا تیسرا دور سمجھا جاتا ہے۔ ان مذاکرات کی اہمیت اس لیے بھی بڑھ جاتی ہے کہ غزہ میں اس وقت اسرائیلی جارحیت عروج پر ہے۔

حماس اور الفتح کے درمیان اختلافات 17 سالہ ہیں جن پر اتفاق کی کئی کوششیں ماضی میں ناکام ہوچکی ہیں۔واضح رہے کہ فلسطین میں 2006 کے انتخابات میں کامیابی کے بعد حماس نے غزہ میں حکومت بنائی جب کہ مغربی کنارے میں الفتح گروپ کی حکومت ہے۔اس سے قبل رواں برس اپریل میں بھی حماس اور فتح کے رہنما چین میں جمع ہوئے تھے لیکن وہ بے نتیجہ ثابت ہوئے تھے۔حالیہ مذاکراتی عمل کے دوران "الفتح” نے اردن کے دباو پر ابتدا میں مذاکرات سے اخراج کیا تھا لیکن دیگر دھڑوں کے درمیان مذاکراتی عمل بڑھتا رہا جس میں بعد ازاں الفتح نے دوبارہ سے شمولیت اختیار کی

چینی وزیر خارجہ وانگ ژی نے کہا کہ انہوں نے جنگ کے بعد غزہ پر حکومت کرنے کے لیے ایک عبوری قومی مفاہمتی حکومت قائم کرنے پر اتفاق کیا ہے۔ابو مرزوک نے وانگ ژی اور دیگرفلسطینی گروپوں کے نمائندوں سے ملاقات کے بعد کہاکہ آج ہم نے قومی اتحاد کے لیے ایک معاہدے پر دستخط کیے ہیں اور ہم سمجھتے ہیں کہ اس سفر کو مکمل کرنے کا راستہ قومی اتحاد ہے، ہم قومی اتحاد کے لیے پرعزم ہیں اور ہم اس کا مطالبہ کرتے ہیں۔معاہدے پر دستخط کی تقریب کے بعد چینی وزیرِ خارجہ نے کہا کہ مصالحت فلسطینی دھڑوں کا اندرونی معاملہ ہے لیکن بین الاقوامی تعاون کے بغیر مصالحت کے فوائد حاصل نہیں کیے جا سکتے۔چینی وزیرِ خارجہ کے مطابق گزشتہ روز ہونے والے مذاکراتی عمل میں مصر، الجیریا اور روس کے سفیر بھی موجود تھے۔وانگ ژی کے مطابق چین مشرقِ وسطیٰ میں استحکام اور امن کے لیے تعمیری کردار ادا کرنے کا خواہاں ہے

نماندہ بصیر میڈیا کے بعد چین میں ہونے والا یہ معاہدہ جہاں ایک طرف فلسطین میں قیام امن کے لیے موثر ثابت ہوا وہیں دوسری طرف یہ معاہدہ ثابت کرت ہے کہ اسرائیلی  ظالمانہ جارحیت اور حماس کے خلاف دہشت گرد گروہ جیسے الزامات کے باوجود حماس ختم ہونے کی بجائے مزید تیزی سے ابھر رہی ہے اور وقت گزرتے کے ساتھ ساتھ حماس کی عوامی اور سیاسی طاقت میں اضافہ ہو رہا ہے

About Author

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے