جنگ غزہ کے دوران مراکش کا اسرائیل کے ساتھ 1 ارب ڈالر کا معاہدہ

171270061.jpg

نیوز ذرائع نے جمعرات کی صبح اطلاع دی ہے کہ مراکش اور صیہونی حکومت نے جاسوس سیٹلائٹس کی برآمد کے لیے ایک ارب ڈالر کے معاہدے پر دستخط کیے ہیں۔

فرانس 24 چینل کے مطابق صہیونی میڈیا نے اطلاع دی ہے کہ مراکش تل ابیب سے ایک جاسوس سیٹلائٹ خریدنے کا ارادہ رکھتا ہے۔

اس رپورٹ کے مطابق صیہونی کمپنی IAI آئندہ پانچ برس میں مراکش کو "Ofek-13” جاسوس سیٹلائٹ فراہم کرے گی۔

صیہونی ذرائع ابلاغ نے اطلاع دی ہے کہ اگرچہ یہ معاہدہ 7 اکتوبر کو غزہ میں آپریشن شروع ہونے سے پہلے طے پایا تھا مگر اس پر دستخط اب کیے گئے ہیں۔

اس سے قبل صیہونی ایوی ایشن انڈسٹری کمپنی نے مراکش کو نصف ملین ڈالر مالیت کا بارک 8 دفاعی نظام فروخت کیے تھے۔

صیہونی حکومت کے ساتھ مراکش کے تعلقات 20 سال کے وقفے کے بعد 10 دسمبر 2020 کو دوبارہ شروع ہوئے ہیں جوسن 2000 میں دوسری تحریک انتفاضہ کے دوران منقطع ہوگئے تھے۔

مراکش نے امریکہ اور صیہونی حکومت کے ساتھ ایک سہ فریقی معاہدے پر دستخط کیے ہیں جس کے مطابق امریکہ نے مغربی صحارا کو مراکش کا حصہ تسلیم کرنے کا وعدہ کیا تھا اور مراکش نے اس حکومت( اسرائیل) کے ساتھ تعلقات بحال کرنے پر رضامندی ظاہر کی تھی۔

مراکش کے عوام نے متعدد بار سڑکوں پر آکر اور اجتماعات منعقد کرکے اور صیہونی حکومت کے پرچم کو نذر آتش کرکے اور اس کے خاتمے کا مطالبہ کرتے ہوئے مراکش اور صیہونی حکومت کے درمیان تعلقات کو معمول پر لانے کی مخالفت کا اظہار کیا ہے۔

About Author

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے