جنگ غزہ کے دوران مراکش کا اسرائیل کے ساتھ 1 ارب ڈالر کا معاہدہ
نیوز ذرائع نے جمعرات کی صبح اطلاع دی ہے کہ مراکش اور صیہونی حکومت نے جاسوس سیٹلائٹس کی برآمد کے لیے ایک ارب ڈالر کے معاہدے پر دستخط کیے ہیں۔
فرانس 24 چینل کے مطابق صہیونی میڈیا نے اطلاع دی ہے کہ مراکش تل ابیب سے ایک جاسوس سیٹلائٹ خریدنے کا ارادہ رکھتا ہے۔
اس رپورٹ کے مطابق صیہونی کمپنی IAI آئندہ پانچ برس میں مراکش کو "Ofek-13” جاسوس سیٹلائٹ فراہم کرے گی۔
صیہونی ذرائع ابلاغ نے اطلاع دی ہے کہ اگرچہ یہ معاہدہ 7 اکتوبر کو غزہ میں آپریشن شروع ہونے سے پہلے طے پایا تھا مگر اس پر دستخط اب کیے گئے ہیں۔
اس سے قبل صیہونی ایوی ایشن انڈسٹری کمپنی نے مراکش کو نصف ملین ڈالر مالیت کا بارک 8 دفاعی نظام فروخت کیے تھے۔
صیہونی حکومت کے ساتھ مراکش کے تعلقات 20 سال کے وقفے کے بعد 10 دسمبر 2020 کو دوبارہ شروع ہوئے ہیں جوسن 2000 میں دوسری تحریک انتفاضہ کے دوران منقطع ہوگئے تھے۔
مراکش نے امریکہ اور صیہونی حکومت کے ساتھ ایک سہ فریقی معاہدے پر دستخط کیے ہیں جس کے مطابق امریکہ نے مغربی صحارا کو مراکش کا حصہ تسلیم کرنے کا وعدہ کیا تھا اور مراکش نے اس حکومت( اسرائیل) کے ساتھ تعلقات بحال کرنے پر رضامندی ظاہر کی تھی۔
مراکش کے عوام نے متعدد بار سڑکوں پر آکر اور اجتماعات منعقد کرکے اور صیہونی حکومت کے پرچم کو نذر آتش کرکے اور اس کے خاتمے کا مطالبہ کرتے ہوئے مراکش اور صیہونی حکومت کے درمیان تعلقات کو معمول پر لانے کی مخالفت کا اظہار کیا ہے۔