سپریم کورٹ: سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں سے متعلق سماعت، اٹارنی جنرل کے دلائل جاری
اسلام آباد: سپریم کورٹ میں سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں سے متعلق کیس کی سماعت جاری ہے۔
سپریم کورٹ میں سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں سے متعلق کیس کی سماعت چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کا 13 رکنی فل کورٹ سماعت کر رہا ہے۔
سماعت کے آغاز میں اٹارنی جنرل منصور عثمان کے دلائل جاری ہیں جس میں انہوں نے کہا کہ 2002 کی قومی اسمبلی میں 14آزاد اراکین تھے، 14 آزاد اراکین کو نکال کر باقی مخصوص نشستوں کا فارمولا نکالا گیا۔
اٹارنی جنرل منصور عثمان نے عدالت کو بتایا کہ 14 آزاد اراکین کی مخصوص نشستیں 2سیاسی جماعتوں میں بانٹی گئیں، جب کہ آزاد اراکین کو ہمیشہ الگ کیا جاتا رہا ہے۔
اٹارنی جنرل نے کہا کہ مخصوص نشستوں سے متعلق 2002 میں آرٹیکل 51 لایا گیا،2002 میں مخصوص نشستوں کی تعداد 10 تھی، 2018 میں 272 کل نشستیں تھیں ،3پر انتخابات ملتوی ،13 آزاد امیدوار منتخب ہوئے،9 امیدوار سیاسی جماعتوں میں شامل ہوئے ،مخصوص نشستوں کا فارمولا 265 نشستوں پر لاگو ہوا۔
جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا کہ کیا آزاد اراکین کو سیاسی جماعتوں سے الگ رکھنے کے نتائج کا ذکر نہیں، جس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ موجودہ اسمبلی میں 33فیصد اراکین اسمبلی آزاد ہیں۔
جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ ایک سیاسی جماعت کو الیکشن کمیشن نے باہر کردیا، کیا سپریم کورٹ کی آئینی ذمے داری نہیں وہ آئینی خلاف ورزی کو مدنظر رکھے۔
اٹارنی جنرل نے کہا کہ گزشتہ سماعت پر بھی یہی سوال کیا گیا تھا، آخر میں آرٹیکل 187پر دلائل دوں گا۔