غزہ پٹی کے 70 فیصد باشندوں کو قحط کے خطرے کا سامنا، حماس
اسلامی مزاحمتی تحریک حماس کے ایک رہنما اسامہ حمدان نے ہفتے کی رات کہا ہے کہ اقوام متحدہ کے اندازوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ غزہ کے 70 فیصد باشندے قحط اور غذائی قلت کے خطرے سے دوچار ہیں۔
حمدان نے مزید کہا: صیہونی دشمن مسلسل 267ویں روز بھی غزہ کے عوام کے خلاف جنگ اور جرائم کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔
انہوں نے کہا: صہیونی دشمن نے غزہ پٹی کی تمام گزرگاہوں کو بند کر دیا ہے اور اس علاقے میں فاقہ کشی کی وجہ سے موت ایک حقیقت بن چکی ہے۔
حمدان نے کہا کہ غاصب اور فاشسٹ حکومت غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف بھوک کی جنگ جاری رکھے ہوئے ہے۔
انہوں نے کہا کہ غزہ پٹی خاص طور پر غزہ اور شمالی صوبوں میں صورتحال انتہائی تباہ کن ہے اور ہزاروں افراد کے بھوک سے مرنے کا خطرہ ہے۔
حماس کے اس رہنما نے اپنی تقریر کے ایک اور حصے میں کہا کہ غزہ پٹی میں 5 سال سے کم عمر کے 350,000 بچوں کو خوراک کی شدید کمی کا سامنا ہے۔
حمدان نے اس بات پر زور دیا کہ اقوام متحدہ کے اندازوں سے پتہ چلتا ہے کہ غزہ کے نصف سے زیادہ خاندانوں کے پاس دن میں صرف ایک وقت کا کھانا ہو تا ہے۔
حمدان نے کہا کہ صہیونی دشمن 9 ماہ قبل سے غزہ پٹی کے باشندوں کو بھوکا مار رہا ہے۔