صیہونی حکومت کے خلاف جنوبی افریقہ کے مقدمے میں کیوبا بھی شامل ہوگا
تہران: کیوبا نے بتایا ہے کہ اس نے فلسطینی عوام کے خلاف صیہونی حکومت کی نسل کشی کے خاتمے کے لئے جاری عالمی کوششوں کے تناظر میں، عالمی عدالت انصاف میں صیہونی حکومت کے خلاف جنوبی افریقہ کے مقدمے میں شامل ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔
کیوبا کی وزارت خارجہ نے ہفتے کی صبح ایک بیان جاری کرکے کہا ہے : کبوبا کی حکومت نے فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کے لئے جاری قانونی کوششوں میں تعاون اور اس کی حمایت کے لئے یہ فیصلہ کیا ہے کہ وہ عالمی عدالت انصااف میں اسرائيل کے خلاف جنوبی افریقہ کے مقدمے کا حصہ بنے۔
ہوانا نے اپنے بیان میں واضح کیا ہے کہ اسرائيل ایک غاصب حکومت کے طور پر امریکہ کی حمایت اور اس کی شراکت کے ساتھ، جینیوا کے چوتھے کنوینشن کے تحت اپنی ذمہ داریوں کو نظر انداز کر رہا ہے۔
کیوبا کے سرکاری بیان میں کہا گيا ہے کہ آج کی دنیا میں نسل کشی، نسلی امتیاز، جبری جلا وطنی اور اجتماعی سزا دینے کی کوئی گنجائش نہيں ہے اور عالمی برادری یہ برداشت نہيں کرے گی۔
واضح رہے جنوبی افریقہ نے نسل کشی کے لئے صیہونی حکومت کے خلاف عالمی عدالت انصاف میں مقدمہ دائر کر رکھا ہے جس کے ابتدائی فیصلے میں صیہونی حکومت کو پابند کیا گيا ہے کہ وہ غزہ میں نسل کشی روکنے کے لئے اقدام کرے۔
در ایں اثنا، عالمی عدالت انصاف کے اٹارنی جنرل کریم خان نے صیہونی وزیر اعظم نیتن یاہو اور وزير جنگ گالانٹ کو جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرم کے لئے گرفتار کئے جانے کا مطالبہ کیا ہے۔
اگر عالمی عدالت انصاف کے جج اس مطالبے کو تسلیم کر لیتے ہيں تو اس عالمی ادارے کے 124 رکن ملکوں کی ذمہ داری ہوگی کہ وہ نیتن یاہو اور گالانٹ کو گرفتار کریں۔