مصنوعی ذہانت کی مدد سے ’شفاف مقناطیس‘ ایجاد
برطانیہ کی ایک کمپنی نے مصنوعی ذہانت کا استعمال کرتے ہوئے ریکارڈ وقت میں نایاب زمینی عناصر سے پاک مقناطیس بنایا ہے جو صاف توانائی کی پیداوار میں انقلابی جدت لا سکتا ہے۔
کمپنی مٹیریل نیکسز کے مطابق یہ نیا مقناطیس مصنوعی ذہانت کا استعمال کرتے ہوئے صرف تین ماہ میں بنایا گیا ہے۔ جبکہ روایتی طریقہ کار میں نئے مٹیریل کی دریافت کا عمل اکثر اتنا تیز نہیں ہوتا۔
مستقل مقناطیس ہمارے اطراف موجود ہر گیجٹ میں موجود ہوتے ہیں اور ان سے وِنڈ ٹربائن، روبوٹ اور برقی گاڑیوں کی موٹر کے اہم پرزے بنائے جاتے ہیں۔ جیسے جیسے دنیا صاف تونائی پر منتقل ہوگی، مستقل مقناطیس کی ضرورت میں اضافہ متوقع ہے۔
اس دہائی کے آخر سے پہلے تک صرف برقی گاڑیوں کی صنعت میں ریئر ارتھ میگنٹس کی مانگ میں 10 گُنا تک اضافہ ہوسکتا ہے۔
یہ مقناطیس نایاب زمینی عناصر (جیسے کہ نیوڈائنمیئم اور ڈِسپروزیئم) سے بنائے جاتے ہیں۔ مزید برآں ان عناصر کی پیداوار چین میں ہوتی ہے اور جغرافیائی سیاسی تناؤ کی وجہ سے سپلائی چین میں خلل آسکتا ہے۔
معدنیات کے لیے کی جانے والی کان کنی کاربن اخراج کا سبب بنتی ہے اور مقامی لوگوں اور ماحول کو نقصان پہنچاسکتی ہے۔