جی 7 ممالک پر امریکی غلبہ دنیا کو خطرات سے دوچار کررہا ہے

G6.jpg

امریکہ اور برطانیہ جی 7 ممالک کے گروپ سے روس کے منجمد اثاثوں سے حاصل ہونے والے منافع سے وجود میں آنے والی زری ضمانت کویوکرین کیلئے 50 بلین امریکی ڈالر کی مالی اعانت کیلئے استعمال کرنے کا فیصلہ کرانے میں کامیاب ہوگئے ہیں،امانت میں خیانت پر مبنی اس منصوبے کا اعلان جمعرات کوجی سیون کے سالانہ سربراہی اجلاس کے اختتام پر کیا گیا، اس منصوبے میں روسی اثاثوں سے مستقبل کی سود کی آمدنی کو قرض کے لئے ضمانت کے طور پر استعمال کرنا شامل ہے،امریکی انتظامیہ کا ماننا ہے کہ جی سیون کے اس فیصلے سے روس کو یوکرین جنگ روکنے پر مجبور کیا جاسکتا ہے، امریکہ، برطانیہ، جرمنی، اٹلی، کینیڈا، جاپان، فرانس اور یورپی یونین پر مشتمل جی سیون کا سالانہ سربراہی اجلاس اٹلی کے شہر پگلیہ میں منعقد ہوا، اس اجلاس نے غزہ میں اسرائیل کی نسل کشی اور اسرائیل کی مسلط کردہ فاقہ کشی اور غزہ کی پٹی کی ناکہ بندی ختم کرنے کا کوئی منصوبہ زیر غور نہیں لایا گیاحالانکہ اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل نے غزہ میں جنگ بندی کی قرارداد منظور کرچکی ہے مگر اسرائیل کی جنگی کارروائیاں جاری ہیں اور جی سیون ملکوں نے اس کاخون آلود ہاتھ روکنے کوئی فیصلہ نہیں کیا، اس حقیقت کو نظر انداز کرنا ممکن ہی نہیں ہے کہ امریکہ نے کس طرح نیٹو اور یورپی یونین کے مالدار ملکوں کو رکھیل بنا رکھا ہے، ناانصافی اور دولت کے ارتکاز کیلئے امریکی اسٹیبلشمنٹ جسطرح کام کرتی ہے، وہ دنیا کو جنگ سے نہیں روکتی بلکہ سامراجی بالادستی کویقینی بناتی ہے۔

یوکرین کے صدر ولادیمر زیلنسکی نے حسب توقع روس کے منجمد اثاثوں سے حاصل شدہ منافع کے نتیجے میں حاصل شدہ زری ضمانت سے 50 بلین امریکی ڈالر کیف کی مالی اعانت کرنے کی غرض سے جی سیون ملکوں کے منصوبے کا خیر مقدم کیا ہے، زیلنسکی جی سیون ملکوں کے سربراہی اجلاس میں خصوصی دعوت پر شریک ہوئے تھے، اُنھوں نے اس اقدام کو روس کے خلاف جنگ جیتنے کیلئے یوکرین کی پائیدار مدد قرار دیا یعنی مٹھائی کی دوکان پر دادا جی کی فاتحہ ۔۔ اس پورے عمل کو اگر محاورے کی دنیا میں تلاش کیا جائے تو اس سے درست مصداق کا محاورہ ملنا مشکل ہوگا، البتہ جی سیون کے متذکرہ منصوبے کے اعلان کے چند گھنٹے بعد ہی روسی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریا زاخارووا نے کہا کہ روس کے منجمد اثاثوں میں خیانت پر مبنی جی سیون ملکوں کے فیصلے پر ماسکو کی جوابی کارروائی کا عندیہ دیتے ہوئے کہا کہ امریکہ اور اس کے یورپی اتحادیوں کیلئے ماسکو کے جوابی اقدامات انتہائی تکلیف دہ ہونگے، یوکرین کی 5 فیصد یہودی آبادی سے تعلق رکھنے والے صدر ولادیمر زیلنسکی کی روسی سلامتی کو خطرات سے دوچار کرنے والی اشتعال انگیزی نے بلآخر 2022ء میں روس کی یوکرین کے خلاف تادیبی کارروائی کی تو کئی مغربی ممالک نے اپنی سرزمین پر روسی سینٹرل بینک کے اثاثے منجمد کردیئے تھے، ان اثاثوں کی مالیت تقریباً 300 بلین ہے، جس پر سالانہ منافع 3 بلین امریکی ڈالر بنتا ہے۔

روس کے منجمد اثاثے زیادہ تر یورپی یونین کے انتظام رہے ہیں، اب اگر اِن منجمد اثاثوں کا منافع یوکرین کو دینے کا منصوبہ مکمل ہوتا ہے تو یورپی ملکوں کو ہی روس کی انتقامی کارروائیوں کا سامنا کرنا ہوگا، اس طرح امریکہ ایک تیر سے دو شکار کررہا ہے، امریکہ نے یورپ کو قربانی کا بکرا بنارہا ہے اور دوسری طرف روس اور یورپ کے تعلقات کو اس نہج پر لے جانا چاہتا ہےجویورپ کو مزید بحرانوں کا شکار بنادے گا،امریکی حکام کا کہنا ہے کہ روس کے منجمد اثاثوں سے ہونے والے منافع کو معاہدے کے تحت روس کو واجب الادا نہیں ہیں اور اس وجہ سے ہولڈنگ ممالک کیلئے متوقع فوائد پر روس دعویٰ نہیں کرسکتا، جی سیون ملکوں کے سربراہی اجلاس میں اس نقطہ نظر کو براہ راست روسی اثاثوں پر قبضہ کیے بغیر یوکرین کی حمایت کرنے کے ایک طریقے کے طور پر دیکھا جاتا ہے لیکن اس اقدام کو یورپی عدالتوں میں چیلنج کرنے کیلئے روس کے پاس مواقع موجود ہونگے، مغربی ملکوں کے کارروباری افراد جنکے اربوں ڈالرروسی مارکیٹ میں گھوم رہے ہیں انہیں جی سیون ملکوں کے اس منصوبے پر شدید تحفظات ہیں اور انہیں خطرہ ہے کہ ماسکو انتقامی کارروائی کرتے ہوئے اُن کی دولت کو منجمد کرکے اپنے نقصان کو پورا کرسکتا ہے۔

امریکی صدر جو بائیڈن اور اِن کی انتظامیہ یوکرین تنازعہ کا پائیدار حل کی طرف بڑھنے کے بجائے اس قضیے کو طول دیکر روسی معیشت کو دباؤ میں رکھنا چاہتا ہے، جواپنے مذموم مقصد کیلئے ایک طرف یوکرین کی مالی اعانت کیلئے روسی پیسے کو استعمال کررہا ہےاور دوسری طرف یوکرین کیساتھ 10 سالہ سکیورٹی معاہدہ کرکے روس کے خلاف جنگ کیلئے یوکرین کی ہمت افزائی کررہا ہے ، اس معاہدے کے تحت امریکہ اگلے عشرے میں یوکرین کو فوجی امداد اور تربیت فراہم کرئے گا، جب کہ زیلنسکی نے کہا ہے کہ یہ معاہدہ ان کے ملک کے لئے بالآخر نیٹو اتحاد کی قیمتی رکنیت حاصل کرنے کے لئے ایک پل کا کا م کرے گا، یہ دستخط اس کے فوراً بعد ہوئے جب گروپ سیون سربراہی اجلاس یوکرین کو روس کے منجمد فنڈز سے حاصل ہونے والے منافع پر مبنی 50 ارب ڈالر قرض دینے کے لئے ایک علیحدہ معاہدے پر متفق ہو ئے ہیں، یہ معاہدہ ایسے میں ہوا ہے جب وائٹ ہاؤس کیف کی سپورٹ کو مستحکم کرنے کی کوشش کررہا ہے ،بائیڈن کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں زیلنسکی نے کہا آج واقعی ایک تاریخی دن ہے، بائیڈن نے کہا کہ انہوں نے جی 7 میں بڑے اقدامات کیے ہیں جو اجتماعی طور پر پوٹن کو یہ بتاتے ہیں کہ وہ ہمیں مات نہیں دے سکتے، معاہدے میں کہا گیا ہے کہ روس کی طرف سے مستقبل میں کسی بھی مسلح حملے کے بعد امریکہ اور یوکرین کو لازمی طور پر 24 گھنٹوں کے اندر اعلیٰ ترین سطح پر مشاورت کرنی ہوگی ، اس معاہدے میں یوکرین کی فوج کے استحکام ، تربیت میں تعاون اور یوکرین کے ملکی ہتھیاروں کی صنعت کی تعمیر کے لئے کام کرنے کا بھی عزم کیا گیا ہے ، زیلنسکی نے پریس کانفرنس میں کہا ہمارا سیکورٹی معاہدہ نیٹو میں یوکرین کی رکنیت کے لیے ایک پل ہے، امریکہ اس سے قبل کہہ چکا ہے کہ یوکرین کے پاس رکنیت حاصل کرنے کا کوئی راستہ ہونا چاہیے لیکن اس کا کہنا ہے ایساہونا ناممکن ہے کیوں کہ یوکرین ابھی تک روس کے ساتھ جنگ میں ہے اوراگر یوکرین کو نیٹو کی رکنیت دی گئی تو اس باہمی دفاعی معاہدے کے تحت نیٹو ملکوں کو بھی روس کے ساتھ جنگ کرنی ہو گی، امریکہ اور یوکرین کا یہ معاہدہ اسی طرح کا ہے جیسا امریکہ نے مشرق وسطیٰ کے اپنے قریبی اتحادی اسرائیل کے ساتھ کیا ہے۔ واشنگٹن نے اسرائیل کو سات اکتوبر کے حملوں کے بعد غزہ میں حماس کے خلاف لڑنے کے لئے ہتھیار فراہم کیے ہیں۔

جی سیون ملکوں کی جانب سے منجمد روسی اثاثوں کو یوکرین کی مدد کے لئے استعمال کرنے کے فیصلے کے اہم جغرافیائی سیاسی اثرات ہیں اور توقع کی جاتی ہے کہ مغربی ملکوں کو روس کی جانب سے سخت ردعمل کو سامنا کرناپڑے گا، روس اپنی سرحدوں کے اندر کام کرنے والی مغربی کمپنیوں کو نشانہ بنا سکتا ہے، صدر پیوٹن پہلے ہی ایسے فرمان جاری کر چکے ہیں جس میں امریکی کمپنیوں کے اثاثوں کو ضبط کرنے کی اجازت دی گئی ہے جو کسی بھی روسی اثاثوں کو بیرون ملک ضبط کیے جانے پر انتقامی کارروائی کے طور پر استعمال کر سکتے ہیں، یوکرین تنازعہ کے متعلق امریکی اقدامات جنگ کی آگ بجھانے کے بجائے مزید بھڑکانے کا کام کرئے گی۔

About Author

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے