غزہ میں 15 ہزار سے زائد بچوں کی شہادت
غزہ پٹی میں سرکاری اطلاعات و نشریات کے ادارے نے اپنی ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ صیہونی حکومت کے حملوں میں اب تک 15 ہزار سے زائد بچے شہید ہو چکے ہيں۔
غزہ پٹی میں سرکاری ذرائع نے جنگ کو 252 دن گزر جانے کے بعد فلسطینی بچوں کی صورت حال کے بارے میں ایک بے حد بھیانک رپورٹ شائع کی ہے۔
اس رپوٹ کے مطابق گزشتہ 7 اکتوبر 2023 سے اب تک 15 ہزار 694 بچے غاصب صیہونی حکومت کے حملے میں شید ہو چکے ہيں جبکہ 34 ہزار کے قریب فلسطینی بچے زخمی ہيں اور 3 ہزار 600 بچے ملبوں کے نیچے لاپتہ ہو گئے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق تقریبا 1500 بچے، ہاتھ، پیر یا آنکھوں سے محروم ہو چکے ہيں یا پوری طرح سے معذور ہو گئے ہيں جبکہ تقریبا 200 بچوں کو غاصب صیہونی فوجی اپنے ساتھ لے گئے۔
17 ہزار بچے یتیم ہو گئے ہیں جن میں سے تقریبا 3 فیصد بچوں کے ماں باپ دونوں ہی نہیں ہیں۔اسی طرح 700 سے زائد بچوں کو مجبور ہوکر اپنا گھر چھوڑنا پڑا۔
واضح رہے فلسطینی مجاہدوں نے 7 اکتوبر سن 2023 میں الاقصی طوفان نام سے غزہ سے ایک آپریشن شروع کیا تھا۔
45 دنوں تک جنگ جاری رہنے کے بعد 24 نومبر کو اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی ہوئي جس کے دوران قیدیوں کا تبادلہ ہوا۔
7 دنوں تک جاری رہنے کے بعد عبوری جنگ بندی ہو گئي اور پہلی دسمبر2023 سے صیہونی حکومت نے غزہ پر پھر سے حملے شروع کر دیئے جو اب تک جاری ہیں اور بڑے پیمانے پر عام شہری شہید ہو رہے ہيں۔