بحری جہازوں پر حملے میں یمن کی مدد کرنے کے دعوے پر اسلامی جمہوریہ ایران کا ردعمل
اقوام متحدہ میں اسلامی جمہوریہ ایران کے نمائندہ دفتر نے بحیرہ احمر میں جہازوں پر حملے میں تہران کی مدد کے دعوے پر ردعمل ظاہر کیا ہے
اقوام متحدہ میں اسلامی جمہوریہ ایران کے نمائںدہ دفتر نے ایسوشی ایٹیڈ پریس کے اس دعوے پر کہ بحیرہ احمر میں جہازوں پر حملے میں یمنی افواج کو ایران کی مدد حاصل ہے، کہا ہے کہ ” امریکا یہ سمجھتا ہے کہ وہ اپنی فوجی طاقت اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل پر تسلط سے کام لے کر، یمن کی استقامتی تحریک کو شکست دے سکتا ہے اور اس کو الگ تھلگ کرسکتا ہے اور اس کا تصور ہے کہ (اس طرح کے دعووں سے) ایران ڈرجائے گا اور انصاراللہ یمن سے اپنا رابطہ منقطع کرلے گا یا پھر سلامتی کونسل کی قرار داد کی خلاف ورزی کی پوزیشن میں چلاجائے گا۔ ”
اقوام متحدہ میں اسلامی جمہوریہ ایران کے نمائندہ دفتر نے مزید کہا ہے کہ ” لیکن ایران جانتا ہے کہ امریکا کی اس چال کو کس طرح ناکام بنایا جائے کہ انصاراللہ یمن کی تقویت بھی ہو اور ایران کو قرار داد کی خلاف ورزی کا مرتکب بھی نہ قرار دیا جاسکے۔
قابل ذکر ہے کہ غزہ پر غاصب صیہونی حکومت کے وحشیانہ حملے شروع ہونے اور امریکا کی جانب سے ان حملوں کی حمایت کے بعد مغربی ایشیا میں عراق اور شام کے استقامتی گروہوں اور یمن کی مسلح افواج نے امریکا کو خبردار کیا کہ علاقے میں اس کے فوجی اڈوں پر حملے کئے جائيں گے اور17 اکتوبر 2023 کو عراق اور شام میں امریکا کے فوجی اڈوں پر ڈرون طیاروں، راکٹوں اور میزائلوں سے حملے کئے گئے۔
اسی کے ساتھ یمن کی مسلح افواج نے بحیرہ احمر اور باب المندب میں اسرائیلی بحری جہازوں اور مقبوضہ فلسطین کی بندرگاہوں کی طرف جانے والے دیگر ملکوں کے جہازوں پر حملے شروع کردیئے ۔
یمنی افواج نے صراحت کے ساتھ اعلان کررکھا ہے کہ بحیرہ احمر اور خلیج عدن میں جہاز رانی آزاد ہے اور ہر ملک کے بحری جہازکو تحفظ حاصل ہے لیکن جب تک غزہ پر حملے جاری رہیں گے اس وقت تک اسرائيلی جہازوں اور مقبوضہ فلسطین کی بندرگاہوں کی طرف جانے والے دوسرے ملکوں کے جہازوں پر ان کے حملے بھی جاری رہیں گے۔