وزیر اعظم مولانا فضل الرحمٰن کو منانے ان کی رہائش گاہ پہنچ گئے

13121541618e4fc.jpg

وزیراعظم شہباز شریف سربراہ جمعیت علمائے اسلام (ف) مولانا فضل الرحمٰن کومنانے ان کی کی رہائش پہنچ گئے۔نیوز کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف سے مولانا فضل الرحمٰن کی ملاقات ہوئی، وزیر اعظم نے مولانا فضل الرحمٰن کی خیریت دریافت کی۔اس موقع پر شہباز شریف کا کہنا تھا کہ مولانا نے ہمیشہ جمہوری اقدارکی حفاظت کے لیے پر امن جدوجہد کو فروغ دیا۔وزیراعظم شہباز شریف نے مولانا فضل الرحمٰن کی دینی خدمات کی بھی تعریف کی، ملاقات کے دوران وزیر اعظم نے سیاسی مسائل کے باہمی تعاون سے حل کے لیے کمیٹی تشکیل دینے کی تجویز بھی پیش کردی۔

یاد رہے کہ 24 مئی کو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے مولانا فضل الرحمٰن کے ساتھ مل کر حکومت کے خلاف جلد تحریک شروع کرنے کا اعلان کردیا تھا۔اسد قیصر نے دعویٰ کیا تھا کہ حکومت کو ان ہاؤس تبدیلی یا نئے الیکشن کے ذریعے ختم کرنے کا آپشن ہے، تحریک انصاف اور مولانا فضل الرحمٰن اب دور نہیں رہ سکتے، مولانا فضل الرحمٰن اور ہمارا ایجنڈا ایک ہے اور ان کے ساتھ مل کر حکومت کے خلاف جلد تحریک شروع کریں گے۔واضح رہے کہ مولانا فضل الرحمن نے 8 فروری کو منعقد کیے جانے والے عام انتخابات کے نتائج کو مسترد کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ 8 فروری کے انتخابی نتائج میں ملکی وجوہات کے علاوہ بیرونی اثرات نے بھی اہم کردار ادا کیا، انہوں نے مزید کہا کہ ان کی پارٹی کو اسٹیبلشمنٹ نے حقیقی مینڈیٹ نہیں دیا کیونکہ امریکا فلسطینی گروپ حماس اور افغان طالبان کے ساتھ ان کی جماعت کے روابط پر ناراض تھا۔

جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے ان کی جماعت کو پارلیمان سے باہر رکھنے والی ’قوتوں‘ کو خبردار بھی کیا تھا کہ وہ اس معاملے کو عوامی احتجاج کے ذریعے سڑکوں پر لے جائیں گے۔انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا تھا سربراہ جمعیت علمائے اسلام (ف) کہ الیکشن کے نتائج پر مجھ سے زیادہ نواز شریف پریشان ہیں۔سربراہ جمعیت علمائے اسلام (ف) مولانا فضل الرحمٰن نے کہا تھا کہ یہ پارلیمنٹ دھاندلی کی پیداوار ہے۔ان کا کہنا تھا کہ حقیقت ہے کہ جمہوریت اپنا مقدمہ ہار رہی ہے، پارلیمنٹ اپنی اہمیت کھو رہی ہے، یہ پارلیمنٹ عوام کی نمائندہ نہیں ہے، اس پارلیمان میں کچھ لوگ خود کو حکمران کہیں گے مگر یہ لوگ قوم کے دلوں پر حکومت نہیں کرسکیں گے۔انہوں نے الزام لگایا کہ 2024 میں دھاندلی کا ریکارڈ توڑا گیا، 2024 میں انتخابی دھاندلی نے 2018 کا بھی ریکارڈ توڑدیا، ہم ان حالات کو تسلیم نہیں کرتے ہیں نا اس کو قبول کریں گے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے