مراکش میں صیہونی حکومت کے ساتھ روابط کے حامیوں کی تعداد میں نمایاں کمی

171198106.jpg

تہران – ایک سروے رپورٹ بتاتی ہے کہ مراکش میں صیہونی حکومت کے ساتھ روابط کےحامیوں کی تعداد کم ہوکر صرف 13 فیصد رہ گئی ہے۔

زرائع نے افریقا پریس نیوز سائٹ کے حوالے سے رپورٹ دی ہے کہ سات اکتوبر 2023 کے آپریشن طوفان الاقصی کے بعد صیہونی حکومت کے ساتھ روابط کے حامیوں کی تعداد میں نمایاں کمی آئی ہے۔

اس رپورٹ کے مطابق عرب پیرا میٹر چینل کے سروے کے مطابق مراکش میں صیہونی حکومت کے ساتھ روابط کے حامیوں کی تعداد کم ہوکر صرف 13 فیصد رہ گئی ہے جبکہ آپریشن طوفان الاقصی سے پہلے یہ تناسب 31 فیصد تھا۔

عرب پیرا میٹر چینل نے یہ سروے 11 دسمبر 2023 سے 30 جنوری 2024 تک ملک کے مختلف علاقوں میں کرایا ہے۔

اس سروے میں صرف 13 فیصد نے صیہونی حکومت کے ساتھ روابط کی حمایت کی ۔

اس سروے میں حصہ لینے والوں میں سے 47 فیصد کا کہنا تھا کہ صیہونی حکومت دو ریاستی نظریہ کی پابند نہیں ہے۔

عرب پیرا میٹر کا کہنا ہے کہ جنگ غزہ کے بارے میں دنیا کے ملکوں نے جو خارجہ پالیسی اختیار کی ہے اس نے مراکش کے عوام کی سوچ کو متاثر کیا ہے۔

یہ سروے رپورٹ ایسی حالت میں سامنے آئی ہے کہ حالیہ مہینوں میں مراکش کے دارالحکومت اور دیگر شہروں میں عوام نے تسلسل کے ساتھ مظاہرے کرکے اپنی حکومت سے غاصب صیہونی حکومت کے ساتھ روابط منقطع کرنے کا مطالبہ کیا ہے

About Author

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے