اسرائيل نے 8 ماہ کے دوران مغربی کنارے سے 9 ہزار فلسطینیوں کو گرفتار کیا ہے۔ رپورٹ
قیدیوں کے امور سے متعلق 2 فلسطینی تنظیموں کا کہنا ہے کہ 7 اکتوبر کو طوفان الاقصیٰ آپریشن کے آغاز سے اب تک صیہونی حکومت کے ہاتھوں مغربی کنارے اور بیت المقدس سے 9000 سے زائد فلسطینیوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔
محکمہ اسیران فلسطین اور فلسطینی اسیران کلب نے پیر کے روز ایک مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ صیہونی فوجیوں نے 7 اکتوبر سے اب تک 300 خواتین اور 635 بچوں سمیت 9000 سے زائد فلسطینیوں کو مقبوضہ مغربی کنارے اور یروشلم سے گرفتار کر لیا ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ غاصب اسرائیلی حکومت نے غزہ میں نسل کشی کے ساتھ ساتھ مغربی کنارے میں فلسطینیوں کے خلاف کریک ڈاؤن کا سلسلہ تیز کردیا ہے۔
فلسطینی قیدیوں کے امور سے متعلق ان دونوں اداروں کے مشترکہ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ اسرائیلی فوجیوں نے اتوار شام سے پیر کی صبح تک مغربی کنارے میں مقیم کم از کم 20 فلسطینی شہریوں کو گرفتار کیا ہے جن میں بہت ایسے فلسطینی بھی شامل ہیں جو اس سے پہلے بھی صیہونی حکومت کی جیلوں میں قید بند کی صعوبتیں برداشت کرچکے ہیں۔
مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ 7 اکتوبر سے اب تک کم از کم 18 قیدی جن کی شناخت ظاہر کی گئی ہے، اسرائیلی جیلوں میں شہید ہو چکے ہیں جن میں سولہ کی لاشیں ابھی تک اسرائیل کے پاس ہیں۔
اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائےانسانی حقوق نےبھی مغربی کنارے میں اسرائیل کے ہاتھوں بڑے پیمانے پر من مانی اور غیر قانونی حراستوں اور فلسطینی کے خلاف تشدد اور ناروا سلوک میں اضافے کی تصدیق کی ہے۔