رفح میں ہولوکاسٹ اور عالمی ردعمل
حال ہی میں غاصب صیہونی رژیم نے انسان سوز مظالم کی انتہا کرتے ہوئے غزہ کے جنوبی شہر فرح میں پناہ گزینوں کی خیمہ بستی پر آگ لگا دینے والے بم گرا دیے جس میں چالیس سے زیادہ خواتین اور بچے زندہ جل کر راکھ ہو گئے جبکہ پچاس سے زیادہ فلسطینی شہری جھلس کر بری طرح زخمی ہو گئے۔ یہ سانحہ اس قدر خوفناک اور واضح بربریت پر مشتمل تھا کہ حتی جرمنی سمیت کئی یورپی ممالک بھی اس کی مذمت کرنے پر مجبور ہو گئے جبکہ خود صیہونی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے بھی اس واقعے کو افسوسناک غلطی قرار دیا ہے۔ لیکن اس کی منافقت سے پردہ اس وقت ہٹ گیا جب کچھ ہی گھنٹے بعد صیہونی فوج نے دوبارہ اسی خیمہ بستی کو فضائی حملوں کا نشانہ بنا ڈالا۔ ان افسوسناک واقعات کے بعد دنیا بھر میں اسرائیل مخالف احتجاجی مظاہروں میں مزید شدت آئی ہے۔
غزہ کی وزارت صحت نے اعلان کیا ہے کہ رفح میں پناہ گزینوں کی خیمہ بستی پر کل ایک اور صیہونی جارحیت انجام پائی ہے جس میں کم از کم 22 فلسطینی شہری شہید اور 64 زخمی ہو گئے ہیں۔ یہ حملہ تل السلطان نامی جگہ پر انجام پایا اور ہو بہو اتوار کے روز انجام پانے والے واقعے کی طرح اس میں بھی خیمہ بستی میں آگ لگ گئی۔ سوشل میڈیا پر جاری ویڈیوز میں اس حملے کا شکار ہونے والے افراد کی بہت ہی اندوہناک صورتحال کا مشاہدہ کیا جا سکتا ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ دس فلسطینی شہریوں کی حالت نازک ہے۔ فلسطین میں اسلامی مزاحمت کی تنظیم حماس نے فلسطینی پناہ گزینوں کی خیمہ بستیوں پر بار بار انجام پانے والی صیہونی جارحیت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے عالمی برادری، سلامتی کونسل اور عالمی عدالت انصاف سے فوری طور پر موثر اقدامات انجام دینے کا مطالبہ کیا ہے۔
حماس نے اس بات پر زور دیا ہے کہ عالمی برادری اور بین الاقوامی ادارے غاصب صیہونی رژیم کی جانب سے بین الاقوامی قوانین کی دھجیاں اڑانے پر واضح اقدامات انجام دیں اور غزہ میں خواتین اور بچوں سمیت نہتے اور بے دفاع شہریوں کی حفاظت کریں۔ رفح میں پناہ گزینوں کی خیمہ بستیوں پر صیہونی جارحیت ایسے وقت دہرائی جا رہی ہے جب صیہونی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے پیر کے دن پارلیمنٹ میں تقریر کرتے ہوئے اس بات کا اعتراف کیا کہ اس حملے میں عام شہریوں کو نشانہ بنایا گیا ہے اور کہا: "ہماری طرف سے بے گناہ شہریوں کو نقصان نہ پہنچانے کی بھرپور کوششوں کے باوجود ایک غم انگیز غلطی انجام پائی ہے۔” ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق نیتن یاہو نے مزید کہا: "ہم اس سانحے کے بارے میں تحقیق کر رہے ہیں اور حتمی نتیجہ گیری تک یہ تحقیق جاری رکھیں گے کیونکہ یہ ہماری پالیسی ہے۔”
یورپ یونین کے وزرائے خارجہ نے پہلی بار اسرائیل پر پابندیاں عائد کرنے کے بارے میں بات کی ہے۔ اس سلسلے میں آئرلینڈ کے وزیر خارجہ مائیکل مارٹن نے یورپی یونین کی خارجہ امور کی کونسل کے اجلاس کے بعد کہا: "میں نے بذات خود یورپی یونین کے کسی اجلاس میں پہلی بار اسرائیل پر پابندیاں عائد کئے جانے کے بارے میں سنجیدہ بحث سنی ہے۔” اگرچہ یورپی یونین کے سربراہان کا کہنا ہے کہ یورپی یونین کا یہ موقف اسرائیل کی جانب سے عالمی عدالت انصاف کے غزہ میں فوجی کاروائی فوری روک دینے پر مبنی حکم کی خلاف ورزی پر ردعمل کے طور پر سامنے آیا ہے، لیکن حقیقت یہ ہے کہ یہ موقف رفح میں فلسطینی پناہ گزینوں کی خیمہ بستی پر اسرائیل کے وحشیانہ بم حملے کا نتیجہ ہے۔ کینیڈا اور بلجیئم کے وزرائے خارجہ فلسطینیوں کی خیمہ بستی پر اسرائیلی حملے کی مذمت کی ہے۔
کینیڈا کی وزیر خارجہ میلانی جولی نے سوشل میڈیا ایکس پر اپنے پیغام میں لکھا: "ہم ان حملوں سے وحشت زدہ ہوئے ہیں جنہوں نے رفح میں عام شہریوں کی جان لے لی ہے۔ کینیڈا رفح میں اسرائیل کی فوجی کاروائی کی حمایت نہیں کرتا۔ اس حد تک انسانیت کا دکھ ختم ہونا چاہئے۔ ہم فوری جنگ بندی کے خواہاں ہیں۔” اسی طرح بلجیئم کی وزیر خارجہ حجہ لحبیب نے بھی ایکس پر اپنے پیغام میں لکھا: "رفح پر حملہ اور اسرائیل پر میزائل حملے قابل قبول نہیں ہیں۔ رفح کے پناہ گزین کیمپ میں عام شہریوں کے قتل ہونے کی تصاویر ناقابل برداشت ہیں۔ شدت پسندی ختم ہونی چاہئے۔” سعودی عرب کی وزارت خارجہ نے بھی رفح کی خیمہ بستی پر اسرائیلی جنگی طیاروں کے فضائی حملوں کی شدید مذمت کی ہے۔ ڈیموکریٹک پارٹی سے وابستہ امریکی سینیٹر کوری بوکر نے ایکس پر لکھا: "فلسطینی پناہ گزینوں کے کیمپ پر اسرائیل کے فضائی حملے کے بعد رفح کی تصاویر تباہ کن ہیں۔”
اخبار گارجین اس بارے میں لکھتا ہے: "جلے ہوئے اور ٹکڑے ٹکڑے ہوئے بچوں کی تصاویر نے دنیا بھر میں غم و غصے کی لہر دوڑا دی ہے اور عالمی رہنما اس حملے کی مذمت کرنے میں مصروف ہیں۔ اسپین کے شہروں میڈرڈ اور بارسلونا میں سینکڑوں افراد نے مظاہرہ کیا اور "اسرائیل، فلسطینی عوام کا قاتل” کا نعرہ لگایا۔ یاد رہے اسپین نے حال ہی میں فلسطین کو ایک آزاد اور خودمختار ملک کے طور پر تسلیم کیا ہے۔ مظاہرے میں شریک افراد "اسرائیل قتل کرتا ہے، یورپ حمایت کرتا ہے” اور "صیہونی حکومت، دہشت گرد حکومت” جیسے نعرے بھی لگائے۔” ترکی کے شہر استنبول میں مشتعل عوام نے اسرائیلی قونصلیٹ کو آگ لگا دی۔ جرمنی میں بھی ہزاروں کی تعداد میں افراد نے اسرائیل کے خلاف مظاہرے کئے۔ وہ غزہ میں فوری جنگ بندی اور بے گناہ فلسطینیوں کا قتل عام روک دینے کا مطالبہ کر رہے تھے۔