پشاور: تنخواہوں میں اضافے کیلئے اساتذہ و ملازمین کا احتجاج، پولیس کا لاٹھی چارج، شیلنگ
پشاور: اساتذہ سمیت دیگر سرکاری اداروں کے ملازمین نے تنخواہوں میں صرف10 فی صد اضافہ اور پنشن اصلاحات کے خلاف احتجاج کیا جس پر پولیس نے لاٹھی چارج اور شیلنگ کردی۔ اساتذہ اور دیگر ملازمین نمبر 1 اسکول میں جمع ہوئے اور فیصلہ کیا کہ اسکول سے ریلی کی شکل میں اسمبلی چوک تک جائیں گے، 10 فی صد اضافہ کسی صورت منظور نہیں، موجودہ حکومت سابق حکومت کی پنشن اصلاحات واپس لے، تنخواہوں میں مہنگائی کے تناسب سے اضافہ کرے۔
انتظامیہ نے ملازمین کے احتجاج کے پیش نظر اسمبلی چوک کو ٹریفک کے لیے بند کردیا اور پولیس کی بھاری نفری تعینات کردی، ٹریفک پولیس نے ٹریفک کو شامی روڈ اور باچہ خان چوک کی طرف منتقل کر دیا جس پر سڑکوں پر ٹریفک جام ہوگیا اور گاڑیوں کی قطاریں لگ گئیں، متبادل رستوں پر بھی ٹریفک جام ہوگیا۔
شدید گرمی کے باوجود ملازمین نے احتجاج کیا جن میں خواتین بھی شامل تھیِ۔ احتجاج ختم نہ ہونے پر پولیس نے مظاہرین پر لاٹھی چارج کردیا اور شیلنگ بھی کی۔ملازمین کئی گھنٹوں سے اسمبلی چوک میں موجود ہیں تاحال ان سے کسی نے مذاکرات نہیں کیے۔ پولیس کی بھاری نفری بھی وہاں موجود ہے۔ پولیس نے مظاہرین سے بند سڑک کھولنے کی اپیل کی۔ اسمبلی چوک بند ہونے سے پورا شہر جگہ جگہ ٹریفک جام کا منظر پیش کرنے لگا شدید گرمی سے عوام کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوگیا۔
سرکاری ملازمین بشمول خواتین نے بدستور جی ٹی روڈ پر دھرنا جاری رکھا اور شدید گرمی کے سبب سوری پل کے نیچے پناہ لے لی۔
احتجاج کے باعث ٹریفک کو متبادل راستہ پر موڑ دیا گیا، خیبر روڈ کا ایک حصہ مکمل طور پر سیل کردیا گیا، پولیس اور سیکیورٹی اہل کاروں کی بھاری نفری اسمبلی کے سامنے تعینات رہی، احتجاج میں شامل مظاہرین کا شدید گرمی سے برا حال ہوگیا۔
بعد ازاں خیبرپختونخوا حکومت نے سرکاری ملازمین کے نمائندوں کو مذاکرات کے لیے اسمبلی طلب کرلیا ملازمین کی چار رکنی کمیٹی اسمبلی مذاکرات کے لیے روانہ ہوگئی، کمیٹی میں صدر آل گورنمنٹ ایمپلائنز گرینڈ الائنس ڈاکٹر ناصرالدین، جنرل سیکرٹری وزیر زادہ، حاجی روئیدار اور خاتون شامل ہیں۔ مذاکرات میں دوسری جانب سے اسپیکر اسمبلی بابر سلیم سواتی اور وزیر خزانہ آفتاب عالم، پولیس افسران، اسسٹنٹ کمشنر مذاکرات شامل تھے۔