SIFC ایپکس کمیٹی اجلاس، اداروں کی نجکاری اور بیرونی سرمایہ کاری پر اطمینان کا اظہار
اسلام آباد: خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل کی ایپکس کمیٹی نے ریاستی اداروں کی نجکاری پر پیش رفت کا جائزہ لیتے ہوئے جاری عمل پر اطمینان کا اظہار کیا اور متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مل کر نجکاری کو بروقت مکمل کرنے پر زور دیا ہے جبکہ وزیراعظم نے کہا ہے کہ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات پاکستان میں سرمایہ کاری کیلیے تیار ہیں۔
وزیراعظم کی زیر صدارت ایس آئی ایف سی کی ایپکس کمیٹی کا اجلاس ساڑھے چھ گھنٹے جاری رہا۔ جس میں آرمی چیف، وفاقی کابینہ، صوبائی وزرائے اعلیٰ اور اعلیٰ سطح کے سرکاری حکام نے شرکت کی۔ وزراء نے ایس آئی ایف سی کے تحت مختلف منصوبوں اور پالیسی اقدامات پر جامع پیشرفت حاصل کی اور مستقبل میں طے شدہ سنگ میلوں کو پورا کرنے کے منصوبے پیش کیے۔
کمیٹی نے اب تک کی مجموعی پیشرفت پر گہرے اطمینان کا اظہار کیا اور وفاقی وزارتوں، صوبائی حکومتوں اور متعلقہ محکموں کے کردار کو سراہا۔کمیٹی نے ملک کے معاشی حالات کو بہتر بنانے کے لیے ایس آئی ایف سی کے پلیٹ فارم سے فراہم کی جانے والی سہولیات کو بھی سراہا۔
آرمی چیف نے ملک کی معاشی خوشحالی اور عوام کی سماجی و اقتصادی بہبود کے لیے حکومتی اقدامات میں قدم سے قدم ملانے کے لیے پاک فوج کے پختہ عزم کی یقین دہانی کرائی۔ وزیر اطلاعات نے کہا کہ آج ایس آئی ایف سی کے اجلاس سے اتحاد کا پیغام گیا ہے، ایس آئی ایف سی پر سب کو اعتماد ہے ایس آئی ایف سی کے فورم پر سب متحد ہیں،جلاس میں شرکت پر تمام وزرائے اعلیٰ کے مشکور ہیں۔ ایس آئی ایف سی فورم کے ذریعے سرمایہ کاری کو فروغ دیا جائے گا۔
وزیر اطلاعات نے کہا کہ ایس آئی ایف سی کے اندر سرمایہ کاری اور تجارت کو فروغ دینے کے لئے چھ ڈیسک بنائے جائیں گے، وزیر ایس آئی ایف سی ملکی معیشت کی لائف لائن ہے۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور نے کہا کہ چیزوں کو بہتر کرکے پیش کیا گیا ہم تو پہلے ہی کہتے صوبے کی وسائل پاکستان کیلئے خرچ ہورہے ہیں ہمارے وسائل استعمال ہورہے لیکن ہمیں ہمارا حق ملنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ اجلاس میں صوبے کی نمائندگی کرنے کیلیے شرکت کی، فاٹا میں ٹیکس کا معاملہ بھی تھا اس ٹیکس کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے یقین دہانی کروائی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے واجبات ہیں صوبے کی عوام کو ریلیف دینا ہے اگر ہمارے واجبات ادا نہیں کئے گئے تو پھر زیادتی ہوگی آئین میں بجٹ پیش کرنے میں منع نہیں کیا گیامیری عوام میرے ٹیکسز سے میں اپنے طریقے سے ٹیکس لگائیں گے نوجوانوں کو روزگار دیں گے بجٹ بہترین پیش کیا ہے عوام کا حق بنتا تھا ہم نے ریلیف دیا ہے مجھے پہلے نہیں بلایا گیا تھا وہ زیادتی تھی مائننگ کمپنی بنا لی ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ اگر ایس آئی ایف سی میں نہ بلاتے تو مجھے فرق نہیں پڑنا تھا ہمارے پاس ویڑن بھی اور کام کرنا بھی جانتے ہیں سابق فاٹا میں کافی مسائل آرہے ہیں افغانستان سے تجارت بند ہونے سے پاکستان کی معیشت کو نقصان ہورہا ہیر بانی پی ٹی آئی کا معاملہ نمبر ون پر ہے اس معاملے پر بات چیت الگ سے شروع ہے ایس آئی ایف سی کا ایجنڈا الگ تھا۔
انہوں نے کہا کہ آرمی چیف سے دو بار علیک سلیک ہوئی ہے بانی چیئرمین پاکستان کیلئے بات چیت کرنے تو تیار ہیں علی امین گنڈا پور بہت جلد بہتر رزلٹ ملیں گے پنجاب حکومت کا رویہ ٹھیک نہیں ۔ یہ کام ہم بھی کرسکتے ہیں۔
اس سے قبل وزیراعظم شہباز شریف نے اجلاس سے شرکا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عسکری قیادت نے ملکی سرمایہ کاری میں اہم کردار ادا کیا، وقت کے ساتھ ساتھ ایس آئی ایف سی کی اہمیت نے ناقدین کے منہ پر تالا لگادیا۔
اجلاس میں وزیراعظم کے دورہ متحدہ عرب امارات کے موقع پر 10 ارب ڈالرز کی سرمایہ کاری کے بارے میں پیش رفت پر بریفنگ دی گئی اور غیر ملکی سرمایہ کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا۔
انہوں نے بتایا کہ متحدہ عرب امارات کا دورہ انتہائی کامیاب رہا، یو اے ای قیادت نے دس ارب ڈالر پاکستان میں سرمایہ کاری کیلیے مختص کیے ہیں۔ وزیراعظم نے شرکا سے گفتگو میں کہا کہ ہم نے کشکول توڑ دیا، اب تجارتی و معاشی تعاون کو اہمیت دے رہے ہیں، صوبائی حکومتوں کے ساتھ مل کر ایس آئی ایف سی کو لے کر چل رہے ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ چاروں صوبے ایس آئی ایف سی پر اعتماد کرتے ہیں سعودی عرب اور یو اے ای یکسو ہیں کہ تمام سرمایہ کاری ایف آئی سی ایف کے ذریعے ہی ہوگی، ایف بی آر کی ڈیجیٹیلائزیشن کے لیے غیر ملکی فرم کی خدمات حاصل کرلی ہیں، ایس آئی ایف سی کے حوالے سے فوجی اور سول افسران مل کر کام کررہے ہیں، جرمن سرمایہ کاروں نے بھی ایس آئی ایف سی پر اعتماد کا اظہار کیا ہے ہم بہت جلد اپنے اہداف کو حاصل کرلیں گے۔
شہباز شریف نے بتایا کہ ہمارا دورہ سعودی عرب اور یو اے ای کامیاب رہا ہے، عسکری قیادت نے ملکی سرمایہ کاری میں اہم کردار ادا کیا، وقت کے ساتھ ساتھ ایس آئی ایف سی کی اہمیت نے ناقدین کے منہ پر تالا لگادیا، تجارتی اور معاشی تعاون کو اہمیت دے رہے ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ امارات اور سعودی عرب پاکستان میں سرمایہ کاری کیلیے تیار ہیں، اب ہماری طرف سے تیاری ہونی ہے، وقت قریب ہے پاکستان جلد اپنا کھویا ہوا مقام حاصل کرے گا۔ انہوں نے شرکا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ابوظہبی میں کہہ دیا کہ ہم کشکول توڑ رہے ہیں، جس کے بعد انہوں نے مجھ سے پوچھا کہ بتائیں ہم کتنی سرمایہ کاری کریں اور پھر دس بلین کی سرمایہ کاری کی یقین دہانی کرائی۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ سب سے درخواست ہے کہ ایک قوم بن جائیں، دن رات محنت کر کے خون پسینہ بہائیں، صوبوں اور وفاق کو ملکر چلنا اور روکھی سوکھی اکھٹے کھانی ہے، متحد ہونے کے علاوہ کوئی جادو ٹونہ کام نہیں دے سکتا۔
اجلاس میں دوست ممالک کی سرمایہ کاری پر رپورٹ پیش کی گئی اور داخلی سیکیورٹی صورتحال سے بھی آگاہ کیا گیا۔ وزیر داخلہ محسن نقوی نے اینٹی اسمگلنگ کارروائیوں پر بریفنگ دی۔