غزہ میں فائر بندی کی درخواست، عالمی عدالت آج فیصلہ سنائے گی

ealmi-edalt.jpg

عالمی عدالت انصاف (آئی سی جے) نے کہا ہے کہ وہ جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کو غزہ میں فائر بندی پر عمل درآمد کا حکم دینے کی درخواست پر جمعے کو فیصلہ سنائے گی۔جنوبی افریقہ نے بین الاقوامی عدالت انصاف سے ہنگامی اقدامات کے لیے درخواست کی ہے تاکہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں فوجی کارروائیاں بند کرنے کا حکم دیا جائے، جس میں رفح شہر بھی شامل ہے جہاں وہ جارحانہ کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہے۔آئی سی جے کے پاس ریاستوں کے درمیان تنازعات پر حکم صادر کرنے کا اختیار تو ہے اور ریاستیں اس کی تعمیل کی پابند ہیں لیکن اس کے پاس اپنے احکامات پر عمل درآمد کرانے کی طاقت نہیں۔

مثال کے طور پر حال ہی میں اس نے روس کو حکم دیا ہے کہ وہ یوکرین پر اپنے حملے کو روک دے، لیکن اس کے اخلاقی پہلو بھی ہیں جیسا کہ اسرائیل کے خلاف فیصلے سے بین الاقوامی دباؤ میں اضافہ ہو گا۔بین الاقوامی فوجداری عدالت کے پراسیکیوٹر نے پیر کو کہا کہ وہ اسرائیل اور حماس کے سرکردہ رہنماؤں کے وارنٹ گرفتاری طلب کر رہے ہیں۔گذشتہ ہفتے ہونے والی سماعتوں میں جنوبی افریقہ نے اسرائیل پر فلسطینیوں کی ’نسل کشی‘ کا الزام لگاتے ہوئے غزہ کے آخری حصے رفح پر حملے کو ایک ’نیا اور خوف ناک مرحلہ‘ قرار دیا۔

جنوبی افریقہ کے وکیل وان لو نے دلیل دی کہ رفح پر جارحیت ’غزہ اور اس کے فلسطینی عوام کی تباہی کا آخری مرحلہ ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ’یہ رفح ہی تھا جس پر جنوبی افریقہ نے عالمی عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا تھا لیکن یہ تمام فلسطینیوں کو بطور ایک قومی، نسلی اور نسلی گروہ کے نسل کشی سے تحفظ کی ضرورت ہے جس کا عدالت حکم دے سکتی ہے۔‘اسرائیل کے وکلا نے جنوبی افریقہ کے کیس کو حقیقت سے ’مکمل طور پر منافی‘ قرار دیتے ہوئے 1948 کے اقوام متحدہ کے نسل کشی کنونشن کا مذاق اڑایا جس کی خلاف ورزی کا اس پر الزام ہے۔اسرائیل کے وکیل گیلاد نوم نے کہا: ’کسی چیز کو بار بار نسل کشی کہنا اسے نسل کشی نہیں بناتا۔ جھوٹ کو دہرانے سے وہ سچ نہیں ہو جاتا۔انہوں نے مزید کہا کہ ’ایک المناک جنگ جاری ہے لیکن کوئی نسل کشی نہیں ہو رہی۔

اسرائیل نے اپنے سب سے بڑے اتحادی امریکہ اور بین الاقوامی مخالفت کو مسترد کرتے ہوئے رواں ماہ کے آغاز میں رفح کے کچھ حصوں پر زمینی حملہ شروع کیا تھا، جس سے جنوبی پٹی کے شہر میں پھنسے 10 لاکھ سے زائد شہریوں کی بقا کو خطرہ لاحق ہو گیا ہے۔اسرائیل نے شہر سے بڑے پیمانے پر انخلا کا حکم دیا ہے، جہاں اس نے حماس کے ’باقی ماندہ جنگجوؤں‘ کو ختم کرنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ پٹی کے اس حصے سے آٹھ لاکھ سے زیادہ لوگ نقل مکانی کر چکے ہیں۔‘

About Author

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے