نتن یاہو نے اپنی بربریت کا ثبوت پیش کردیا، جنگ بندی کا معاہدہ مسترد
صیہونی وزیر اعظم نتن یاہو نے دعوی کیا ہے کہ ان کے بقول حماس کی جانب سے جنگ بندی کی پیش کردہ تجویز اور تل ابیب کے ضروری مطالبات کے درمیان بہت زیادہ فاصلہ ہے۔الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق، نتن یاہو نے کہا ہے کہ گزشتہ روز کی تجویز کا مقصد ان کے بقول صیہونی فوجیوں کو رفح میں داخل ہونے سے روکنا تھا، جو کہ نہیں ہونے دیا گیا۔
نتن یاہو نے اپنی نعرے بازی جاری رکھتے ہوئے دعوی کیا کہ حماس کو اپنی فوجی صلاحیت دوبارہ حاصل کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ صیہونی وزیر اعظم نے کہا ہے کہ وہ غزہ میں حماس کے اقتدار کو برداشت نہیں کریں گے۔انہوں نے دعوی کیا کہ صیہونی فوج ان کے بقول حماس کے 4 بریگیڈ کو ختم کرنے کے لئے رفح میں داخل ہوئی ہے۔
نتن یاہو نے اپنے وہم بھرے بیان میں دعوی کیا کہ رفح میں داخل ہونے سے جنگ کے 2 اصلی اہداف حاصل ہوں گے جو کہ ان کے بقول صیہونی قیدیوں کی رہائی اور حماس کا خاتمہ ہے۔قابل ذکر ہے کہ حماس تنظیم نے گزشتہ روز ثالثوں کی جانب سے پیش کردہ جنگ بندی کی تجویز پر اپنی رضامندی کا اعلان کیا تھا جس کے تحت تین مرحلوں میں غزہ میں مکمل جنگ بندی کا نفاذ، غزہ کی تعمیر نو اور قیدیوں کا تبادلہ عمل میں آنا تھا تاہم صیہونی فوج نے اس اعلان کے فورا بعد ہی غزہ پٹی کے سرحدی علاقے رفح پر بھاری گولہ باری اور بمباری شروع کردی اور دسیوں فلسطینیوں کو شہید اور زخمی اور جنگ بندی اور قتل عام اور نسل کشی کے خاتمے کی تمام کوششوں پر پانی پھیر دیا