کے پی کی حکومت نے پاکستانی طالبان کے ساتھ دوبارہ مذاکرات کی حمایت کر دی

2604856-Sardaraliamingandapur-1707896065-257-640x480.jpg

خیبر پختونخواہ کے وزیر اعلیٰ ” علی امین گنڈا پور ” نے صوبائی حکومت کی طرف سے پاکستانی طالبان سے مذاکرات کی حمایت کرتے ہوئے مرکزی حکومت کو پاکستانی طالبان سے دوبارہ مذاکرات شروع کرنے کا مشورہ دے ڈالا

نمائندہ بصیر میڈیا کے مطابق علی امین گنڈا پور نے صوبائی دارالحکومت پشاور میں پریس کانفرنس کے دوران صوبے میں بڑھتے ہوئے دہشت گرد حملوں پر تبصرہ کرتے ہوئےکہا کہ ‘مذاکرات’ ہی آگے بڑھنے کا راستہ ہیں اور ہمیں کسی دوسرے کے جنگ کا حصہ نہیں بننا چاہئے۔انہوں نے کہا کہ طالبان مخالف آپریشنز سے ہم نے فائدہ اٹھانے کی بجائے الٹا نقصان اُٹھایا ہے اور اس جنگ سے حلات دن بدن مزید خراب ہوتے جا رہے ہیں اور صوبے کے تمام علاقوں خصوصا ڈیرہ اسماعیل خان اور ٹانک میں دہشتگردانہ کاروائیوں میں اضافہ ہوا ہے

علی امین گنڈا پور نے مرکزی حکومت اور قومی سیکیورٹی کے تمام اسٹیک ہولڈرز سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ آئیں اور پڑوسی ملک افغانستان میں موجود ” پاکستانی طالبان ” کے ذمہ داروں سے مذاکرات دوبارہ سے شروع کریں اور اس سلسلے میں کے پی کے حکومت کے مکمل تعاون کی یقین دہانی کروائی ہے

دوسری طرف وزیر اعلی کے مشیر بیرسٹر محمد علی سیف نے بھی اپنے ویڈیو بیان میں علی امین گنڈا پور کے بیان کی تائید کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت کو صورتحال کی حقیقت پسندی سمجھنا چاہیے۔ دونوں طرفوں سے جانی نقصان ہو رہا ہے،اور اسے روکنے کا واحد طریقہ امن مذاکرات کو شروع کرنا یے اور یہ مذاکرات کسی قسم کے دہشت گردوں کی فتح کا اظہار نہیں کرتا۔ مذاکرات صرف اس صورت میں آگے بڑھیں گی اگر وہ پاکستانی ریاست اور آئین کا احترام کرنے کا اتفاق کریں۔ طالبان کے افراد نے میرے ساتھ رابطہ کیا ہے، اپنے مسائل پر گفتگو کی ہے۔ کبھی کبھار، جب پاکستانی فوج کے ساتھ طالبان کو مسائل ہوتے ہیں، وہ انہیں میرے ذریعے اظہار کرتے ہیں ـ یاد رہے کہ خیبر پختونخواہ میں دو عشروں سے قائم پی ٹی آئی حکومت پر پہلے دن سے الزام ہے کہ وہ پاکستانی طالبان کے بارے میں نرم گوشہ رکھتی ہے

 

 

About Author

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے