ایران و اسرائیل جنگ "اسکاٹ ریٹر سابق امریکی برگیڈئیر” کا تجزیہ

n01128792-b.jpg

اسکاٹ ریٹر نے اسرائیل پر ایران کے حالیہ جوابی حملہ کے بارے میں نہایت اہم حقائق بیان کئے ہیں ۔ اسکاٹ ریٹرامریکی میرین میں نوکری کرچکا ہے ۔ اس کے بعد یہ عراق میں مہلک ہتھیاروں کے امریکی انسپیکشن ٹیم کا حصہ تھا ۔ جب اس نے خود دیکھ لیا کہ امریکہ کے مہلک ہتھیاروں کا الزام سراسر جھوٹ تھا تو اس نے اپنے عہدے سے فورا استعفی دیدیا ۔ اب یہ امریکن اسٹبلشمنٹ کا بدترین مخالف بن چکا ہے ۔ آپ ایران کے اسرائیل پر کئے جانے والے حالیہ حملے کے مقاصد اور کامیابیوں کو ان کی زبانی سنیں ۔ ان کی کی ہوئی باتیں ہمارے لئے نہایت حوصلہ افزا ہیں ۔ اس کی باتوں سے میں جو سمجھ چکا ہوں اسے ذیل میں درج کیا ہے

1۔ اسرائیل اور نتین یاہو حماس کے مقابلہ میں جنگ ہر محاذ پر بری طرح سے ہار چکے ہیں ،اس لئے یہ چاہتے ہیں کسی بھی طرح سے اس جنگ کو توسیع دیکر ایران کو شامل کیا جائے ، اور جب ایران اوراسرائیل کی براہ راست جنگ چھڑجائے تو مجبورا امریکہ،برطانیہ، فرانس اور دیگر ناٹو ممالک کو اسرائیل کی حمایت میں ایران پر حملہ کرنا پڑے گا ۔ یہ ایک علاقائی جنگ چھڑ جائے گی اوردنیا کا فوکس اسرائیل اور حماس کی جنگ سے مکمل طور سے ہٹ جائے گی ۔ ایران اور امریکہ دونوں اس صورتحال سے بچنا چاہتے ہیں کیونکہ اس قسم کی جنگ کسی کے مفاد میں نہیں ہے

2 اسرائیل نے دمشق میں ایرانی ایمبسی پر حملہ کرکے ایران کو یہ جنگ شروع کرنے پر ایک طرح سے مجبور کردیا تھا ۔ اب ایران کا امتحان یہ تھا کہ وہ کس طرح سے علاقائی جنگ سے بچتے ہوئے اسرائیل کو اس جارحیت کی سزا دے ۔

3۔ یہ کام ایران نے اس خوش اسلوبی سے انجام دیا ہے کہ دنیا بھر کے غیر جانب دار ماہرین ایران کی تعریف کرکے نہیں تھک رہے ۔ وہ کہتے ہیں کہ ایران نے پہلی دفعہ براہ راست اپنی سرزمین سے گیارہ سو سے پندرہ سو کلومیٹر دور اسرائیلی سرزمین پر ڈرون اور میزائلوں سے کامیاب حملہ کیا اور اسرائیل کے ساتھ اس کے حامی امریکہ اور مغربی قوتوں کو پیغام دیا کہ ایران جب چاہے اپنی مرضی سے اپنے دشمنوں پر حملہ کرنے کی صلاحیت بھی رکھتا ہے اور ہمت اور استعداد بھی ۔

4۔ ایران نے حملہ کرتے ہوئے متعدد کام اور کئے ، جن میں سے ہر ایک سوچا سمجھا ہوا تھا ، اور ایران نے ان اقدامات کے ذریعے اپنے مطلوبہ اہداف بہترین طور سے حاصل کئے ہیں ۔پہلا یہ کہ ایران نے اس حملہ کا مقصد یہ قرار دیا کہ اسرائیل اور اس کے حامی ناٹو قوتوں کو یہ جتایا جائے کہ وہ اسرائیل یا کسی بھی ایران دشمن ملک پرضرورت پڑنے پر حملہ کرسکتا ہے ۔ اس حملے کا مقصد اسرائیل کو کوئی بڑا یا ناقابل جبران نقصان پہنچانا نہیں تھا ، کیونکہ اس صورت میں اسرائیل اپنی مظلومیت کا ڈھنڈھوڑا پیٹ کر امریکہ اور دیگر ناٹو حلیفوں کو ایران پر جوابی حملہ کیلئے اکسا لیتا جو سر دست ایران کے مفاد میں نہیں تھا ۔
دوسرا یہ کہ ایران نے حملہ کرنے سے پانچ گھنٹہ قبل امریکہ اور اسرائیل کے دیگر حلیفوں کو پیشگی اطلاع دی کہ وہ حملہ کررہا ہے ۔ اس سے دو بڑے مقاصد حل ہوئے ۔ ایک یہ کہ اسرائیل اور ناٹو کو پورا موقعہ دیا جائے کہ وہ اسرائیل کی فضائی حفاظت کیلئے تمام ممکنہ اقدامات اٹھا لیں ۔ چناچہ اسرائیل کی مدد کیلئے امریکہ ، برطانیہ اور فرانس نے اپنے جنگی جہازبھیجے جنہوں نے عراق، شام اور اردن کی سرحدوں کے اند ر ایران کے ڈرون اور میزائلوں کو روکنے کی بھرپور کوشش کی ۔ اس کے ساتھ اسرائیل نے اپنی سرحد کے اندر تمام ممکنہ ایر ڈیفنس اور آئرن ڈوم سسٹم کو سو فیصد تیار رکھا ۔ لیکن ان تمام حفاظتی اقدامات کے باوجود کہ جن سے بہتر اس وقت دنیا کے کسی ملک کو حاصل نہیں ہوسکتا، ایران کے میزائل اسرائیل کے ہوائی اڈوں اور فوجی تنصیبات پرہٹ ہوئے اور نقصانات پہنچایا ۔ یوں ایران نے انہیں یہ جتایا کہ اگر وہ اپنے دشمن کوان کی پوری آگاہی اور تیاری کے باوجود نقصان پہنچاسکتا ہے تو حقیقی جنگ کی صورت میں جب ایران سرپرائز حملہ کریگا تو وہ کتنا موئثر اور کارگر ہوگا ۔ یوں ایران نے یہ بات اسرائیل کے ساتھ اس کے حامی تمام مغربی اور مشرقی قوتوں کو اچھی طرح سے سمجھا دیا ہے کہ ایران کتنا قوی ملک ہے ۔
۔تیسرا یہ کہ ایران کے پاس مختلف قسم کے ڈرونز اور میزائل ہیں ۔ اس حملے میں جو ڈرونز اور میزائل استعمال کئے گئے وہ نسبتا سب سے کم ترقی یافتہ اورکم لاگت تھے ۔ ایران نے اپنے تھکے ہوئے اسلحہ سے اسرائیل پرکامیاب حملہ کرکے یہ جتایا کہ اگروہ اعلی کوالیٹی کا اسلحہ استعمال کرے تو کتنا خطرناک ہوسکتا ہے ۔
ایران نے جو میزائل فائر کئے تھے ان میں سے کچھ ایسے تھے جو اسرائیل کے فضائی حدود میں پہنچ کو خود پھٹ گئے اور ان کے پانچ چھ ٹکڑے فضا میں بکھر گئے ۔ اس لئے اسرائیل کے ایرڈیفنس سسٹم نے ان میں سے ہر ٹکڑے کو انٹرسپٹ کرنے کیلئے میزائل فائر کئے ۔ یوں ایران کے ایک میزائل کو انٹرسپٹ کرنے کیلئے اسرائیل کے متعدد میزائل فائرہوئے ۔ ایران نے اس ٹکنالوجی کے ذریعہ اسرائیل کو یہ جتایا ہے کہ ایران اصل وارہیڈ والے میزائل سے پہلے فضا میں پھٹنے والے چند میزائل داغے گا ، یوں اس حساس مقام کی حفاظت کیلئے انسٹال شدہ تمام میزائل فائر ہو جائیں گے ۔ پھر اس سے پہلے کہ اسرائیل ان کی جگہ نئے میزائل فٹ کرے وار ہیڈ والے میزائل آئیں گے اور تنصیبات کو راکھ کرکے رکھ دیں گے ۔ اسرائیل پر حملے کی ویڈیوز میں فضا میں آتش بازی کی جو صورتحال بن رہی تھی وہ انہی میزائلوں کی وجہ سے ہورہا تھا ۔

About Author

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے